loading

{ قرآنی الفاظ معانی }

لفظ نور کا قرآنی معنی

تحریر: منیر حسین
01/13/2023

لفظِ نور عربی زبان کا لفظ ہے جو قرآن کریم میں متعدد آیات میں وارد ہوا ہے۔ اس کی جمع انوار آتی ہے۔ نور کے مدمقابل ظلمت آتا ہے۔ قرآن کریم نے نور کو ہمیشہ مفرد  جبکہ ظلمت کی جمع ظلمات کو  ذکر کیا ہے۔ یہ لفظ قرآن مجید کے اندر اپنے تمام مشتقات کےساتھ تقریبًا ۱۹۵ مرتبہ استعمال ہوا ہے ۔ اہل لغت نے اس کے متعدد معانی ذکر کیے ہیں۔ آئیے قرآنی استعمال کو مدنظر رکھتے ہوئے اہل لغت کے بیانات سے استفادہ کرتے ہیں اور کلمہِ نور کے قرآنی معنی جاننے کی کوشش کرتے ہیں۔

 اہل لغت کی نظر میں:

قدیم عربی لغت کے ماہرین نے لفظِ نور کے معانی اپنی کتبِ لغت میں درج کیے ہیں جن میں سے اہم درج ذیل ہیں:

۱۔ کتاب العین: خلیل بن احمد فراہیدی لکھتے ہیں : النور: الضياء؛ نور کا معنی روشنی اور ضیاء کے ہیں۔ [1]فراہیدی، خلیل بن احمد، کتاب العین، ج ۸، ص ۲۷۵۔
۲۔ معجم مقاییس اللغۃ: ابن فارس نے نور کے معنی اس طرح ذکر کیے ہیں: النُّونُ وَالْوَاوُ وَالرَّاءُ أَصْلٌ صَحِيحٌ يَدُلُّ عَلَى إِضَاءَةٍ وَاضْطِرَابٍ وَقِلَّةِ ثَبَاتٍ؛لفظِ نور ’’ن-و-ر- سے مشتق ہے جس کے اصلی صحیح معنی روشن کرنے اور اضطراب اور قلیل ثابت قدمی کے ہیں ۔[2]ابن فارس، احمد، معجم مقاییس اللغۃ، ج ۵، ص ۳۶۸۔
۳
۔مصباح المنیر:فیومی اپنی کتاب میں لکھتے ہیں:  النور، الضوء وهو خلاف الظلمة ، والجمع أنوار؛نور: روشنی ، تاریکی کے برخلاف نور ہوتا ہے۔ اس کی جمع انوار آتی ہے ۔[3]فیومبی، احمد بن محمد، المصباح المنیر ، ج ۱، ص ۳۲۴۔

 

قرآنی لغات کی روشنی میں :

۱۔ المفردات فی غریب القرآن: راغب اصفہانی لفظ نور کے معانی قرآنی آیات کے تناظر میں تحریر کرتے ہیں: النور،الضوءالمنتشرالذي يعين علي ابصار؛نور سے مراد وہ پھیلی ہوئی روشنی جوچیزوں کودیکھائی دینے میں مدددیتی ہے نورکہا جاتاہے ۔
۲۔التحقیق فی کلمات القرآن الکریم: علامہ حسن مصطفوی نور کے معنی ضیاء و روشنی ذکر کیے ہیں جوکہ مادی بھی ہوتا ہے اور معنوی و رحانی بھی ۔ نور کی خاصیت ہے کہ وہ خود روشن ہوتا ہے اور دوسروں کو بھی روشن کرتا ہے۔ [4]مصطفوی ، حسن، التحقیق فی کلمات القرآن الکریم، ج۱۲،ص۲۷۸۔

تحقیقی نظر:

مندرجہ بالا لغات پر دقت کریں تو درج ذیل علمی نکات ہمارے سامنے آتے ہیں:
۱۔ نور کے لغوی معنی تاریکی اور ظلمت کو دور کرتے ہوئے روشن کرنا ہے۔ نور کی یہ خصوصیت ہوتی ہے کہ یہ بذاتِ خود روشن اور دوسروں کی تاریکی کو دور کرتے ہوئے روشنی دیتا ہے۔
۲۔ قرآن کریم میں نور کی جمع وارد نہیں ہوئی اور اس کے مقابلے میں ظلمت کا لفظ استعمال کیا گیا ہے۔
۳۔ نور کے دیگر معانی بعض اہل لغت کی نظر میں اضطراب اور قلیل ثبات کے ہیں۔ ثبات سے مراد عدمِ ٹھہراؤ اور ایک جگہ چیز کا نہ جمنا ہے۔ البتہ قرآن نے اس لفظ کو استعمال کر کے ہدایت ، قرآن اور الہٰی شخصیات مراد لیا ہے۔
۴۔ اس کی جمع انوار آتی ہے ۔ اگر اس کو باب افعال سے مشتق کیا جائے تو یہ نور کرنے کے معنی آتا ہے۔ اسی طرح باب تفعیل میں اس کو لے جائیں تو بھی یہ روشنی دینے یا منور کرنے کے معنی میں استعمال ہو گا۔
۵۔

 

منابع:

منابع:
1 فراہیدی، خلیل بن احمد، کتاب العین، ج ۸، ص ۲۷۵۔
2 ابن فارس، احمد، معجم مقاییس اللغۃ، ج ۵، ص ۳۶۸۔
3 فیومبی، احمد بن محمد، المصباح المنیر ، ج ۱، ص ۳۲۴۔
4 مصطفوی ، حسن، التحقیق فی کلمات القرآن الکریم، ج۱۲،ص۲۷۸۔
Views: 31

پڑھنا جاری رکھیں

گذشتہ مقالہ: لفظ اللہ کا معنی
اگلا مقالہ: کلمہ حمد کا قرآنی معنی