loading

{قرآنی کلمات کی صرفی تحلیل }

قرآنی کلمہ وَلِیجَة

تحرير:حافظ تقی رضا
18/03/2023

یلج قرآنی لفظ ہے جو قرآن کریم میں متعدد میں وارد ہواہے۔راغب اصفہانی اور اہل دیگر لغت نے اس کی تصریح  کی ہےاس کےلفظ مادہ’’ی-ل-ج‘‘ ہے جس کےمعنی ’’ کسی  شی کا تنگ جگہ میں داخل ہونے  کو ولج کہتےہے‘‘۔لفظ ’’وَلِجَ‘‘کےمتعددمشتقات قرآن کریم میں وارد ہواہیں۔جن کا اجمالی تعارف پیش خدمت ہیں:
وَلِجَ:یہ لفظ ثلاثی مجرد کےابواب میں  سے’’فَعِلَ یَفۡعِلُ ،وَعَدَ یَوۡعِدُ‘‘ کےوزن پےآتا ہے۔قرآن کریم میں اس باب سےاس کا فعل ماضی وارد نہیں ہوا ہے

یَلِجُ:

یہ مشتق قرآن مجید میں ۳ مرتبہ وارد ہواہے ’’ سورہ اعراف ۴۰،سورہ سبا ۲،سورہ حدید ۴‘‘ میں صرفی اعبتار سے یہ صیغہ مفرد مذکر غائب کا صیغہ ’’ یَلِجُ‘‘(َیلِجُ اصل میں ’’ یَوۡلِجُ  ‘‘تھا  و ساکن ماقبل فتحہ ہے اس وجہ سے و حذف ہوگئی    بن گیا’’ یَلِجُ‘‘ جیسے ’’ وَعَدَ ،یَوۡعِدُ ‘‘ میں اعلالی قائدہ جاری ہوا ہے سورہ  اعراف۴۰  میں شروع  میں حروف جر آنےکی وجہ سے اور ان مقد ر ہونے کی وجہ سے ان حروف ناصبہ میں سے اس لیے اس نے آخر کو فتحہ دی ہے بن گیا ’’ یَلِجَ‘‘ ) جس کےمعنی ’’وہ ایک مرد داخل ہوتاہے‘‘ بنےگا۔ثلاثی مزید فیہ  سےبا ب افعال  بھی قرآن کریم میں یَلِجُ کے مشتقات وارد ہوئے ہیں

یُوۡلِجُ:

یہ مشتق قرآن کریم میں ۵مرتبہ وارد ہوا ہیں’’ سورہ الحج ۶۱،سورہ لقمان ۲۹،سورہ فاطر ۱۳،سورہ حدید ۶‘‘ میں صرفی اعتبار سے یہ صیغہ مفرد مذکر غائب ’’ یولِجُ‘‘ جس کےمعنی ’’ وہ ایک شی کوداخل کرتاہے‘‘بنےگا۔

تُوۡلِجُ:

یہ مشتق قرآن مجیدمیں ۱مرتبہ وارد ہواہے’’ سورہ آل عمران ۲۷‘‘ میں صرفی اعتبار سے مفردمذکر مخاطب کا صیغہ ’’ تُوۡلِجُ‘‘ ہے جس کےمعنی ’’ تم ایک شی کو داخل کرتے ہو‘‘ بنےگا۔

ولیجة:

یہ مشتق قرآن مجیدمیں ۱مرتبہ  وارد ہواہے’’ سورہ توبہ۱۶‘‘ میں صرفی اعتبارسے یہ صیغہ مصدر کا صیغہ ’’ وَلِیجَة ‘‘ ہےجس کےمعنی ’’داخل ہونا  ‘‘ بنےگے۔

Views: 13

پڑھنا جاری رکھیں

گذشتہ مقالہ: قرآنی لفظ فَرِحَ کی صرفی تحلیل
اگلا مقالہ: قرآنی لفظ  نکص کی صرفی تحلیل