{قرآنی کلمات کی صرفی تحلیل}
قرآنی لفظ نکص کی صرفی تحلیل
تحریر:حافظ تقی رضا
03/26/2023
نکص قرآنی لفظ ہے جوقرآنی کریم کی متعدد آیات میں وارد ہوا ہے۔راغب اصفہانی اور اہل دیگر لغت نے اس کی تصریح ہے اس لفظ کے مادہ ’’ن-ک-ص‘‘ ہے جس کےمعنی ’ ’ پیچھے ہٹنا‘‘[1] نام کتاب : المفردات في غريب القرآن (الراغب الأصفهاني) ، جلد : 1 ، صفحه : 506 بنےگأ ۔لفظ ’’نَکَصَ ‘‘کےمتعدد مشتقات قرآن کریم میں وارد ہوئے ہیں۔جن کا اجمالی تعارف پیش خدمت ہیں :
فہرست مقالہ
نَکَصَ:
یہ لفظ ثلاثی مجرد کے ابواب میں سے ’’ فَعَلَ یَفۡعِلُ ، وَعَد یَوۡعِدُ ‘‘کے وزن پے آتا ہے۔قرآن کریم میں اس باب سے اس کا فعل ماضی ایک آیت کریمہ ’’ سورہ انفال ۴۸‘‘ میں وارد ہوا ہےسورہ انفال میں ارشاد باری تعالی ہوتا ہے: {وَاِذۡ زَیَّنَ لَہُمُ الشَّیۡطٰنُ اَعۡمَالَہُمۡ وَ قَالَ لَا غَالِبَ لَکُمُ الۡیَوۡمَ مِنَ النَّاسِ وَ اِنِّیۡ جَارٌ لَّکُمۡ ۚ فَلَمَّا تَرَآءَتِ الۡفِئَتٰنِ نَکَصَ عَلٰی عَقِبَیۡه وَ قَالَ اِنِّیۡ بَرِیۡٓءٌ مِّنۡکُمۡ اِنِّیۡۤ اَرٰی مَا لَا تَرَوۡنَ اِنِّیۡۤ اَخَافُ اللّٰہَ ؕ وَ اللّٰہُ شَدِیۡدُ الۡعِقَابِ ؛اور جب شیطان نے ان کے اعمال ان کے لیے آراستہ کیے اور کہا:آج لوگوں میں سے کوئی تم پر فتح حاصل کر ہی نہیں سکتا اور میں تمہارے ساتھ ہوں، پھر جب دونوں گروہوں کا مقابلہ ہوا تو وہ الٹے پاؤں بھاگ گیا اور کہنے لگا: میں تم لوگوں سے بیزار ہوں میں وہ کچھ دیکھ رہا ہوں جو تم نہیں دیکھ رہے، میں تو اللہ سے ڈرتا ہوں اور اللہ یقینا سخت عذاب دینے والا ہے}[2] سورہ انفال ۴۸
قرآن کریم میں نَکَصَ سے صرف فعل مضارع وارد ہوا ہے:
تَنۡکِصُونَ :
یہ مشتق قرآن کریم میں ۱ مرتبہ وارد ہوا ہے ’’ سورہ مؤمنون ۶۶‘‘ میں صرفی اعتبارسے یہ صیغہ فعل مضارع جمع مذکرمخاطب کا صیغہ ’’ تَنۡکِصُونَ ‘‘ ہے جس کےمعنی ’’تم سب پیچھے ہٹوگے ‘‘ بنے گا۔
منابع:
↑1 | نام کتاب : المفردات في غريب القرآن (الراغب الأصفهاني) ، جلد : 1 ، صفحه : 506 |
---|---|
↑2 | سورہ انفال ۴۸ |