loading
{دروس ولايت فقیہ:قسط۱۱}

قوموں کو غلام بنانے کے ماڈرن طریقے

کتاب: ولايت فقيه، آيت الله جوادى آملى
تدريس: سيد محمد حسن رضوی
تدوين: عون نقوی 

اسلام کے انسان کی اندرونی و بیرونی، اسی طرح سے انفرادی اور اجتماعی آزادی کے بارے میں نظریات کو ہم نے جانا۔ اب نظر ڈالتے ہیں ان افراد کی سیاہ تاریخ پر جو دعوے دار ہیں کہ اسلام، آزادی اور حقوقِ بشر کے خلاف ہے، اور ہم آزادی اور حقوق بشر کے علمبردار ہیں۔ کیا ان کی یہ بات درست ہے؟ جی نہیں! عملی طور پر ہم دیکھتے ہیں یہ لوگ جو اسلام کو آزادی کے متضاد سمجھتے ہیں، خود انہوں نے قوموں کو ماڈرن طریقوں پر غلام بنایا۔ قوموں کو غلام بنانے کے ماڈرن طریقوں سے کیا مراد ہے؟ اس سے مراد یہ ہے کہ لوگوں کو غلام تو بنایا جاۓ گا لیکن نئی روشوں پر، غلامی کی مہر تو نہیں لگے گی لیکن انسان ہوگا غلام۔ ماڈرن غلامی پر ان کی تاریخ بھری پڑی ہے۔ جیسا کہ جنگ عظیم دوم میں جب یورپ بھرپور ترقی کر چکا تھا اور غلامی کو لغو کرنے کا دعوے دار تھا، اسی یورپ نے کئی ملین افراد کو بے وطن کیا، لاکھوں لوگوں کو اسیر کیا، غلامی سے بدتر ان سے سلوک کیا گیا اور قتل عام کیا۔ نمونے کے طور پر ’’الجزائر‘‘ کا نام پیش کیا جا سکتا ہے کہ جس کو فرانس نے بدترین شکل میں تباہ و برباد کیا اور اس ملک کو اپنا مستعمرہ قرار دیتے ہوۓ ظلم ڈھاۓ۔ کیا یہ غلامی نہیں؟ کیا لوگوں کو قتل و غارت کی بھینٹ چڑھانا، اسارت میں لینا، ان کے اموال کو غارت کرنا اور ان کے غنائم کو چرا کر لے جانا آزادی ہے؟ یہ کسی کو غلام بنانا نہیں تو اور کیا ہے؟ جنگ عظیم میں بہت سے ملکوں کو لوٹا اور حقیقت میں ان کو اپنا غلام بنایا گیا۔ ممالک سے ان کا استقلال چھینا ان کی آزادی چھینی اور بری طرح سے استعمار کیا۔ قومیت اور وطنیت کے نعرے لگا کر کروڑوں لوگوں کو لقمہ اجل بنا دیا گیا لیکن آج تک ان سے کسی نے نہیں پوچھا کہ اس سب کا ذمہ دار کون ہے؟

ایران میں استعماریت

خود ایران میں جنگ عظیم دوم کے بعد شاہِ ایران رضا خان کو انہوں نے ہٹا کر اس کے بیٹے کو سلطنت پر بٹھا دیا گیا، اور اس کے ذریعے بدترین طریقے سے ایرانی قوم کو لوٹا اور ان کے مال و متاع پر شب خون مارا۔ یہ شاہ ایک کٹھ پتلی کی طرح ان کے انگلیوں کے اشاروں پر ناچتا۔ یہ استعماری طاقتیں ایران میں ہمدردی کے عنوان سے آئیں، شمالِ ایران پر سوویت یونین قابض ہو گئی اور مغرب اور جنوب میں امریکی اور برطانوی۔ دوستی اور صلح کے عنوان سے ملک میں داخل ہوۓ اور کہا کہ شاہ کے جانے کے بعد ملک میں امنیت کو بحال کرنے کے لیے ہم آپ کی مدد کرنے کے لیے آۓ ہیں لیکن بدترین طریقے سے ایران کو تباہ کیا۔ ایرانی عوام کے اندر اسلامی فرہنگ، اسلامی آداب و رسوم، کو تبدیل کر کے رکھ دیا۔ ایران کا شمال کہ جہاں پر سوویت یونین کے کمانڈوز مقیم تھے، کسی تہران کے باشندے کا اس علاقے میں جانا اتنا سخت کر دیا گیا تھا کہ ایسے محسوس ہوتا تھا کہ جیسے کسی اور ملک میں داخل ہو رہے ہوں، یہاں تک کہ اس نالائق اور کٹھ پتلی شاہ کو ایک دن انہوں نے کہا کہ ایران کے سترہ شہروں کو ہمارے حوالے کر دیں اور اس نالائق شاہ نے حکم کی تعمیل بجا لاتے ہوۓ یہ سترہ شہر ان کے حوالے کر دیے۔ کیا یہ غلامی نہیں تھی؟ آپ لوگ جو آزادی اور حقوق بشر کا شعار دے کر قوموں کو لوٹتے ہیں کیا یہ بھی آزادی کا حصہ ہے یا غلامی؟ ایران کے ساتھ تعلقات قائم کرنے والے ممالک کیخلاف اقدام کیوں کیا جاتا ہے؟ اگر ایران کے ساتھ کوئی ملک قراداد باندھتا ہے تو اس کو کیوں مجبور کیا جاتا ہے کہ اس قرارداد کو ختم کرے؟ کیا کوئی ملک کسی دوسرے ملک سے قرار داد باندھنے میں بھی آپ کا پابند ہے؟ اس کو آزادی کیوں نہیں دی جاتی کہ جس سے تعلق رکھے اور جس سے تعلق نہ رکھے اس سب میں وہ آزاد ہو؟ کیا امریکا کے سب غلام ہیں کہ اس کی بات مانیں؟ کیا یہ دوسروں کو اپنا غلام سمجھنے کے مترادف نہیں؟ بے شک اس کو آپ کوئی دوسرا نام دے دو اور اپنے کام کی جس طرح سے بھی دلیل لے آؤ بہرحال یہ کسی بھی ملک کی آزادی اور استقلال کے متضاد ہے۔ اسی بیسویں صدی میں جب مغرب حقوقِ بشر کا جھنڈا اٹھا کر پوری دنیا کے لوگوں کو آزادی اور ان کے حقوق یاد دلا رہا ہے مسلمانوں کی سرزمین فسلطین پر غاصب اور صیہونی ریاست اسرائیل نے قبضہ کر لیا اور پوری دنیا اور آزادی کے ٹھیکیدار خاموش تماشائی بنے رہے۔ نا صرف فلسطینیوں کے قتل عام اور ان کے استحصال پر خاموش اور تماشائی بنے رہے بلکہ خود آزادی کے دعوے دار امریکا نے اسرائیل کی پشت پناہی کی اور اب تک کر رہا ہے۔ ایک ملت کو ان کے گھروں سے آوارہ کر کے نکال دیا گیا اور ان کی جگہ بے گانوں کو مقیم کر دیا گیا۔ کیا یہ بھی آزادی ہے؟[1] جوادی آملی، عبداللہ، ولایت فقیہ، ولایت، فقاہت، و عدالت، ص۴۷،۴۶۔

منابع:

منابع:
1 جوادی آملی، عبداللہ، ولایت فقیہ، ولایت، فقاہت، و عدالت، ص۴۷،۴۶۔
Views: 108

پڑھنا جاری رکھیں

گذشتہ مقالہ: روح انسانی کی غلامی
اگلا مقالہ: عبودیت اور آزادی