loading

{حدیث یوم}

مرنےکےبعد والدین کےحقوق

تدوين:بلال حسين

حضرت امام محمد باقر (علیہ السلام) سے روایت ہے:

اِنَّ الْعَبْدَ لیَکُوْنُ بَارّاً لِوَالِدَیْہِ فِی حَیوٰتِھِمَا ثُمَّ یُموْتَانِ فَلَا یَقٓضِیْ عَنْھُمَا دَیْنُھمَا وَلَا یَسْتَغفِرُلَھُمَا فَیَکْتُبُہُ اللّٰہُ عَاقاً۔ وَاِنَّہُ لَیْکُوْنُ عَاقاً لَّھُمَا فِیْ حَیٰوتِھِمَا وَغَیْرُ بَارٍّم بھُمَا فَاِذا مَاتَا قَضیٰ دَیْنَھُمَا وَاسْتَغْفَرَ لَھُمَا فَیْکُتبُہُ اللّٰہُ بارّاً۔ [1]الوافي الفيض الكاشاني، جلد : 5 ، صفحه : 501

ترجمہ:

بے شک اگر ایک بندہ والدین کی زندگی میں تو نیک رہے اور جب وہ دونوں مر جائیں تو وہ اُنہیں بھول جائے، ان کے قرض ادا نہ کرے، اور نہ ہی ان کے لیے مغفرت و رحمت طلب کرے تو اللہ تعالیٰ اس کے نامہٴ اعمال میں عاق والدین لکھے گا۔ اور دوسرا بندہ ماں باپ کی زندگی میں تو عاق رہے مگر ان کی موت کے بعد ان کے قرضے ادا کرے اور ان کے لیے مغفرت و بخشش طلب کرے تو اللہ تعالیٰ اس بندے کا نام والدین کے ساتھ نیکی کرنے والوں کی فہرست میں لکھے گا۔

اول :ایسےواجبات کااداکرناجوانہوں نےاپنی حیات میں انجام نہ دیئےہوں ۔مثلا نماز،روزہ،حج اورقرضے وغیرہ۔۔۔

دوم:ان کی وصیت پرعمل کرنا

سوم:ان کےمغفرت وبخشش کےلیےمختلف اعمال انجام بجالاناچاہیے۔ان کی طرف سے صدقہ دینا،کارخیر انجام دینا،مستحب اعمال بجالالانا،مختصریہ کہ جتناممکن ہو مادی ومعنوی تحائف اورہدیےان کوبھیجنےچاہییں۔

والدین کے عقوق ان کی وفات کے بعد

عمل ایک ، ثواب متعدد

حضرت امام جعفرصادق ؑ نےفرمایا کہ تمیں کس چیز کی مشکل درپیش ہےکہ والدین کی حیات  وموت میں ان کی خدمت نہیں کرتے۔آنحضرت ﷺ پہلےوالدین کےمرنےکےبعد نیکی کرنےکےبارےمیں ارشادفرماتےہیں:ان کی نمازپڑھو( یعنی ان کی قضانمازیں  خود یااجرت دےکرپڑھوائیں،اگر انکےذمہ قضا نمازنہ ہو تونوافل خودپڑھےیااجرت دےکرپڑھوائے)ان کی طرف سےصدقہ دو،ان کےقضاروزےرکھواورحج اداکرو۔تم جوکچھ عمل بجالاؤگےاس کاثواب دونوں کوملےگا۔

اس کے علاوہ والدین کے حق میں نیکی کرنے کا صلہ دو گنا عطا ہو گا۔ ایک اصل عمل بجا لانے کے سلسلے میں ، دوسرا والدین کے حق میں نیکی کرنے کے صلے میں۔

والدین کے لیے دعا و استغفار

قَالَ آخَرُ: يَا رَسُولَ اَللَّهِ هَلْ بَقِيَ مِنَ اَلْبِرِّ بَعْدَ مَوْتِ اَلْأَبَوَيْنِ شَيْءٌ
حضرت رسول خدا (صلی اللہ علیہ و آلہ) سے روایت ہے کہ ایک شخص آپ (صلی اللہ علیہ و آلہ) کی خدمت میں حاضر ہوا اور آپ (صلی اللہ علیہ و آلہ) سے دریافت کیا کہ کیا والدین کے مرنے کے بعد بھی میرے ذمے ان کے کچھ حقوق باقی رہتے ہیں؟

قَالَ نَعَمْ، الصَّلوٰةُ عَلَیْھِمَا وَالْاِسْتِغْفَارُ لَھُمَا وَاِکْرَامُ صَدِیْقِھِمَا وَصِلَةُ رَحِمِھُمَا [2]  مستدرك الوسائل المحدّث النوري ، جلد : 15 ، صفحه : 201

فرمایا، ہاں۔ ان کے لیے نماز پڑھو اور استغفار کرو اور ان کے دوستوں کا احترام کرو، ان کے رشتہ داروں سے حسن سلوک رکھو۔

Views: 11

پڑھنا جاری رکھیں

گذشتہ مقالہ: حدیث یوم
اگلا مقالہ: حدیث یوم