loading

{حدیث یوم}

ماں باپ کے حقوق

تدوين:بلال حسين

کسی نے آنحضرت (صلی اللہ علیہ و آلہ) سے سوال کیا کہ باپ کا کیا حق ہے؟ فرمایا، جب تک وہ زندہ ہے اس کی اطاعت کرنا، پھر پوچھا کہ ماں کا کیا حق ہے؟فرمایا، اگر صحراؤں میں ریت کے ذرات کے برابر اور بارش کے قطرات کی مقدار میں بھی اگر ماں کی خدمت سرانجام دی جائے تو پھر بھی شکم مادر میں ایک دن بھی رہنے کا حق ادا نہیں ہوسکتا۔ [1]مستدرک

ایک جوان اور اس کی اپاھج ماں

روایت ہے کہ ایک آدمی آنحضرت (صلی اللہ علیہ و آلہ) کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کی، یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ و آلہ) میری ماں ہاتھ پیر سے معذور ہے۔ وہ اپنی جگہ سے خود ہل نہیں سکتی۔ میں اس کے پیٹھ پر بٹھاتا ہوں، اس کے منہ میں نوالہ دیتا ہوں، اس کی گندگی کو پاک و صاف کرتا ہوں، کیا میں نے اس کا حق ادا کر دیا؟

آنحضرت (صلی اللہ علیہ و آلہ) نے فرمایا، نہیں۔ کیونکہ تم اس کے پیٹ میں مدتوں رہے۔ اس کے جسم سے تم کو کھانے اور پینے کی اشیاء فراہم ہوتی رہیں۔ اس کے ہاتھ پیر مسلسل تمہاری حفاظت کے لیے استعمال ہوئے ۔ ان زحمات کے باوجود یہ تمہاری درازیٴ عمر کے لیے تمنا کرتی رہی۔ لیکن تم ہو کہ آرزو رکھتے ہو کہ وہ دنیا سے رخصت ہو جائے تا کہ تم کو اس کی فکر سے آزادی مل جائے۔

آنحضرت (صلی اللہ علیہ و آلہ) نے ماں کی عظمت بیان کرتے ہوئے فرمایا کہ اگر تم مستحبّی نماز پڑھ رہے ہو اور اسی اثناء میں باپ نے تم کو بلایا تو نماز قطع نہ کرنا، لیکن ماں اگر بلائے تو تم نماز چھوڑ دو۔

جی ہاں، ماں کی عظمت و عزت بہت زیادہ ہے۔ جیسا کہ حضرت خاتم الانبیاء نے ارشاد فرمایا:

الْجَنَّةُ تَحْتَ اَقْدَامِ الْاُمَّھاتِ   [2] مستدرک الوسائل ،ج۱۵،ص۱۸۰

بہشت کی تلاش میں دور جانے کی ضرورت نہیں، بہشت تو ماؤں کے قدموں تلے موجود ہے۔

والدین مسلمان ہوں یا کافر، ان کے ساتھ نیکی کرو

والدین مومن و عبادت گزار ہوں یا کافر و خطا کار، بلا تفریق ان کے حق میں نیکی کرنا واجب ہے اور ان کا عاق ہونا حرام ہے۔ چنانچہ سورہٴ لقمان کی پندرہویں آیت میں ارشاد ہو تا ہے:

وَاِنْ جَاھَداکَ عَلٰی اَن تُشْرِکَ بِی مَالَیْسَ لَکَ بِہِ عِلِمٌ فَلا تُطِعْھُمَا وَصَاحِبْھُمَا فِی الدُّنْیَا مَعْرُوْفاً۔  [3]سورہ لقمان آیت ۱۵

اگر تیرے ماں باپ تجھے اس بات پر مجبور کریں کہ تو میرا شریک ایسی چیز کو قرار دے، جس کا تجھے کچھ علم نہیں ، تو ان کی اطاعت نہ کر، (مگر ان کو تکلیف نہ پہنچانا) اور دنیا کے کاموں میں ان کا اچھی طرح ساتھ دینا جو کہ شرعِ مطہر کی نظر میں پسندیدہ اور مقتضائے رحم و کرم ہو۔

سُنّی ماں باپ کے لیے دعا

معمر بن خلّاد نے حضرت امام رضا (علیہ السلام) سے پوچھا اگر میرے ماں باپ حق کی پیروی کرنے والے اور شیعہ نہ ہوں تو کیا پھر بھی ان کے حق میں دعا کرنا جائز ہے؟

آپ (علیہ السلام) نے فرمایا، ہاں۔ اگر وفات پا گئے ہوں تو ان کے حق میں دعا کرو، ان کے نام پر صدقہ دو اور اگر زندہ ہوں تو ان کی دل جوئی کرو اور خوش رکھو۔

حضرت رسول خدا (صلی اللہ علیہ و آلہ) نے فرمایا:

اِنَّ اللّٰہَ بَعَثَنِیْ بِالرَّحْمَةِ لَا بِالعُقُوْقِ [4]  تفسیر نور الثقلین

اللہ تعالیٰ نے مجھے رحمةٌ للعالمین بنا کر بھیجا مگر عاق میں۔

جناب جابر نے کہا کہ میں نے کسی سے سنا ہے کہ امام جعفر صادق (علیہ السلام) سے ایک شخص نے دریافت کیا کہ میرے والدین حق کے مخالف ہیں۔ یعنی شیعہٴ اہل بیت (علیہم السلام) نہیں ہیں۔ آپ (علیہ السلام) نے فرمایا کہ ان کے حق میں ایسی ہی نیکی کرو جیسے تم ہمارے شیعوں کے ساتھ نیکی کرتے۔  [5] اصول کافی

منابع:

منابع:
1 مستدرک
2 مستدرک الوسائل ،ج۱۵،ص۱۸۰
3 سورہ لقمان آیت ۱۵
4   تفسیر نور الثقلین
5 اصول کافی
Views: 10

پڑھنا جاری رکھیں

گذشتہ مقالہ: حدیث یوم
اگلا مقالہ: حدیث یوم