loading

{قرآنی کلمات کی صرفی تحلیل}

قرآنی لفظ کسب  کی صرفی تحلیل

04/23/2023
تحریر:حافظ تقی رضا

کسب قرآنی لفظ ہے جو قرآن کریم میں متعدد آیات میں وارد ہوا ہے ۔لفظ ’’ کسب ‘‘ کےمتعدد مشتقات قرآن کریم میں وارد ہوئے ہیں جن کا اجمالی تعارف پیش خدمت ہیں :

کسب اہل لغت کی نگاہ میں :

عربی ماہرین لغت نے کلمہ رفع کے معنی اپنی کتب میں تفصیل کے ساتھ درج کیے ہیں۔ قرونِ اول کی اہم لغات میں سے ایک لغت مقاييس اللغة  ہے  جس میں   احمد بن فارس متوفی ۳۹۵ھ تحریر کرتے ہیں:وھو یدل ُّ علی ابتغاء وطلب وإصابۃ؛راغب اصفہانی متوفی ۵۰۲ ھ  اپنی لغوی کتاب میں مفردات راغب اصفہانی میں تحریر کرتے ہیں:یُقال فيما أخذه لنفسه ولغيره،ولھذاقد یتعدی إلی مفعلوین فیقال:کَسَبۡتُ فلانا ً کذا؛

احمد بن محمد فیومی متوفی ۷۷۰ھ اپنی لغوی کتاب مصباح المنیر رقمطراز ہیں:ویتعدی بنفسہ إلی مفعول ثان؛صاحب التحقیق  حسن مصطفوی متوفی ۱۴۲۶ھ ان تمام عربی لغات کو مدنظر رکھتے ہوئے قرآن کریم کی آیات کے تناظر میں رفع کا معنی ان الفاظ میں بیان کرتے ہیں:ھوتحصیل شیء مادّیّ أو معنویّ.والحصول ھو الثبوت حادثاً(( ج10،ص۵۷،۵۸

کَسَبَ :

یہ لفظ ابواب میں سے ’’فَعَلَ یَفۡعِلُ،وَعَدَ یَوۡعِدُ‘‘ کےوزن پے آتا ہے ۔قرآن کریم میں  لفظ ’’ کسب ‘‘ ۳ آیت کریمہ میں  ’’ سورہ بقرہ ۸۱،سورہ طور ۲۱،سورہ مسد ۲ ‘‘ وارد ہوا ہیں سورہ بقرہ ۸۱ میں ارشاد باری تعالی ہوتا ہے بَلٰی مَنۡ کَسَبَ سَیِّئَۃً وَّ اَحَاطَتۡ بِہٖ خَطِیۡٓــَٔتُہٗ فَاُولٰٓئِکَ اَصۡحٰبُ النَّارِ ۚ ہُمۡ فِیۡہَا خٰلِدُوۡنَ؛ البتہ جو کوئی بدی اختیار کرے اور اس کے گناہ اس پر حاوی ہو جائیں تو ایسے لوگ اہل دوزخ ہیں، جس میں وہ ہمیشہ رہیں گے۔

باب ثلاثی مجرد سے ’’کَسَبَ‘‘کے متعدد مشتقات قرآن کریم میں وارد ہوئے :

کَسَبَا:

یہ مشتق قرآن کریم میں ۱ مرتبہ وارد ہوا ہے ’’ سورہ مائدہ ۳۸‘‘ میں صرفی اعتبارسے یہ صیغہ فعل ماضی تثنیہ مذکر غائب کا صیغہ ’’ کَسَبَا‘‘ہے جس کے معنی ’’ ان دو نے اخذ کیا‘‘ بنے گا۔

کَسَبُوا:

یہ مشتق قرآن کریم میں ۱۵ مرتبہ وارد ہوا ہیں ’’ سورہ بقرہ ۲۰۲،۲۶۴،سورہ آل عمران ۱۵۵،سورہ نساء۸۸،سورہ انعام ۷۰،سورہ یونس ۲۷،سورہ ابراھیم ۱۸،سورہ کہف ۵۸،سورہ فاطر ۴۵،سورہ زمر ۴۸،۵۱،سورہ شوری  ۲۲،۳۴،سورہ جاثیہ ۱۰‘‘ میں صرفی اعتبار سے یہ صیغہ جمع مذکر غائب کا صیغہ ’’ کَسَبُوا ‘‘ہے جس کےمعنی ’’ ان سب نے اخذ کیا‘‘ بنے گا۔

کَسَبَتۡ:

یہ مشتق قرآن کریم میں ۱۶  مرتبہ وارد ہوا ہیں ’’ سورہ بقرہ:۱۳۴،۱۴۱،۲۲۵،۲۸۱،۲۸۶،سورہ آل عمران :۲۵،۱۶۱،سورہ انعام :۷۰،۱۵۸،سورہ رعد ۳۳،سورہ ابراھیم ۵۱،سورہ روم ۴۱،سورہ غافر ۱۷،سورہ شوری ۳۰،سورہ جاثیہ ۲۲،سورہ مدثر ۳۸‘‘ میں صرفی اعتبار سے یہ صیغہ  مفرد مؤنث غائب کا صیغہ ’’ کَسَبَتۡ ‘‘ ہے جس کےمعنی ’’ اس نےاخذ کیا ‘‘ بنے گا۔

کَسَبۡتُمۡ:

یہ مشتق قرآن کریم میں ۳ مرتبہ وارد ہوا ہیں ’’ سورہ بقرہ :۱۳۴،۱۴۱،۲۶۷‘‘ میں صرفی اعتبار سے یہ صیغہ جمع مذکر مخاطب کا صیغہ ’’ کَسَبۡتُمۡ ‘‘  ہے جس کےمعنی ’’ تم سب نے اخذ کیا‘‘ بنے گا۔

یَکسِبۡ:

یہ مشتق قرآن کریم میں ۳ مرتبہ وارد ہواہیں ’’ سورہ نساء:۱۱۱،۱۱۲( سورہ نساء ۱۱۱ میں یہ صیغہ ضمیر کےساتھ استعمال ہوا ہے’’ یَکسِبُہُ‘‘)‘‘ میں صرفی اعتبا رسے یہ صیغہ فعل مضارع مفرد مذکر غائب کا صیغہ ’’ یَکسِبۡ ‘‘ (یہ صیغہ اصل میں ’’ یَکسِبُ‘‘ تھا شروع میں عامل کے آنےکی وجہ سے اس صیغہ کی آخری حرکت ساکن میں تبدیل ہوگئی بن گیا’’ یَکسِبۡ ‘‘)ہے جس کےمعنی ’’ وہ اخذکرتا ہے ‘‘ بنے گا۔

یَکۡسِبُونَ:

یہ مشتق قرآن کریم میں ۱۴ مرتبہ وارد ہوا ہیں ’’ سورہ بقرہ ۷۹،سورہ انعام :۱۲۰،۱۲۹،سورہ اعراف ۹۶،سورہ توبہ :۸۲،۹۵،سورہ یونس ۸،سورہ حجر ۸۴،سورہ یس ۶۵،سورہ زمر ۵۰،سورہ غافر ۸۲،سورہ فصلت ۱۷،سورہ جاثیہ ۱۴،سورہ مطففین ۱۴‘‘ میں صرفی اعتبار سے یہ صیغہ جمع مذکر غائب کا صیغہ ’’ یَکۡسِبُونَ ‘‘ ہے جس کےمعنی ’’ وہ سب اخذ کرتے ہیں ‘‘ بنےگا۔

تَکۡسِبُ:

یہ مشتق قرآن کریم میں ۳ مرتبہ وارد ہواہیں’’سورہ انعام ۱۶۴،سورہ رعد ۴۲،سورہ لقمان ۳۴‘‘ میں صرفی اعتبار سے یہ صیغہ مفرد مؤنث غائب کا صیغہ ’’ تَکۡسِبُ ‘‘ ہے جس کےمعنی ’’ تم اخذکرتی ہو‘‘ بنےگا۔

تَکۡسِبُونَ:

یہ مشتق قرآن کریم میں ۴ مر تبہ وارد ہواہیں ’’ سورہ انعام ۳،سورہ اعراف ۳۹،سورہ یونس ۵۲،سورہ زمر ۲۴‘‘ میں صرفی اعتبار سے یہ صیغہ جمع مذکر مخاطب کا صیغہ ’’ تَکۡسِبُونَ ‘‘ ہے جس کے معنی ’’ تم سب اخذکرتے ہوں‘‘ بنےگا۔

ثلاثی مجرد کےعلاوہ ثلاثی مزید فیہ بھی قرآن کریم میں وارد ہوئے ہیں:

باب افتعال

اِکۡتَسَبَ:

یہ  مشتق قرآن کریم میں ۱ مرتبہ وارد ہو ا ہے ’’ سورہ نور ۱۱ ‘‘ میں صرفی اعتبار سے یہ صیغہ  فعل ماضی مفرد مذکر غائب کا صیغہ ’’ اِکۡتَسَبَ ‘‘ ہے جس کےمعنی ’’ اس نے کسی شیء کو حاصل کیا ‘‘ بنےگا۔

اِکۡتَسَبَتۡ:

یہ  مشتق قرآن کریم میں ۱ مرتبہ وارد ہو ا ہے ’’ سورہ نور ۱۱ ‘‘ میں صرفی اعتبار سے یہ صیغہ  فعل ماضی مفرد مؤنث  غائب کا صیغہ ’’ اِکۡتَسَبَتۡ ‘‘ ہے جس کےمعنی ’’ اس(عورت) نے کسی شیء کو حاصل کیا‘‘ بنے گا۔

اِکۡتَسَبُوا:

یہ  مشتق قرآن کریم میں ۱ مرتبہ وارد ہو ا ہے ’’ سورہ نور ۱۱ ‘‘ میں صرفی اعتبار سے یہ صیغہ  فعل ماضی جمع  مذکر غائب کا صیغہ ’’ ا اِکۡتَسَبُوا ‘‘ ہے جس کےمعنی ’’ ان سب  نے کسی شیء کو حاصل کیا ‘‘ بنےگا۔

اِکۡتَسَبۡنَ:

یہ  مشتق قرآن کریم میں ۱ مرتبہ وارد ہو ا ہے ’’ سورہ نور ۱۱ ‘‘ میں صرفی اعتبار سے یہ صیغہ  فعل ماضی جمع  مؤنث  غائب کا صیغہ ’’ اِکۡتَسَبۡنَ ‘‘ ہے جس کےمعنی ’’ ان(عورتوں) نے کسی شیء کو حاصل کیا‘‘ بنے گا۔

Views: 10

پڑھنا جاری رکھیں

گذشتہ مقالہ: قرآنی لفظ شکر کی صرفی تحلیل
اگلا مقالہ: قرآنی لفظ حسدکی صرفی تحلیل