loading

{قرآنی کلمات کی صرفی تحلیل}

قرآنی لفظ حسدکی صرفی تحلیل

تحریر:حافظ تقی رضا
08/04/2023

حَسَدَ قرآنی  لفظ ہےجو قرآن کریم میں متعدد آیات میں وارد ہواہے۔ بڑی بڑی بیماریوں میں سے ایک بیمار ی حسد ہے جس کا قرآن مجید و احادیث میں ذکر آیا ہے ۔قرآن  مجید کی متعدد آیات میں حسد کا ذکر وارد ہوا ہے ۔کلمہ  حسد قرآن مجید میں اپنے تمام مشتقات کے ساتھ  میں ۵ مرتبہ وارد ہوا  ہے۔امام علی ؑ فرماتے ہیں:{إیَّاکَ وَالحَسَدُ فَإِنَهُ شَرُّ شيِمَةٍ وَ أَقْبَحُ سَجِيَّةٍ وَ خَليِقَةُ إِبْليِسَ؛ حسد کرنے سے بچو کیونکہ حسد بدترین صفت، قبیح ترین خصلت اور ابلیس کے خصائل میں سے ہے[1]آمدی، عبد الواحد بن محمد، غرر الحکم، ص۲۲۳۔

حسد اہل لغت کی نگاہ ميں  :

 قرونِ اولی  کی اہم لغات میں سے ایک لغت مفردات راغب ہے جس میں راغب اصفہانی متوفی ۵۰۲ ھ تحریر کرتے ہیں: تُمنّی زوال نعمة من مستحق لھا؛اس شخص سے نعمت کے زائل ہونے کی تمنا کرنا جو اس نعمت کا مستحق ہے[2] راغب اصفہانی ،حسین بن محمد ،المفردات فی غریب القرآن ،ج۱،ص ۱۱۸        احمد بن محمد فیومی متوفی ۷۷۰ھ اپنی لغوی کتاب مصباح المنیر رقمطراز ہیں:{ حَسَدۡتُه عَلی النعمة، وَحَسَدۡته النعمة؛نعمت ملنے پر میں نے اس سے حسد کیا، میں نے نعمت کی وجہ سے اس سے حسد کیا}   [3] الفیومی ،احمد بن محمد ، المصباح المنير فی غريب الشرح الکبیر، ج ۱ص ۱۳۵  صاحب التحقیق  حسن مصطفوی متوفی ۱۴۲۶ھ ان تمام عربی لغات کو مدنظر رکھتے ہوئے قرآن کریم کی آیات کے تناظر میں حسد کا معنی ان الفاظ میں بیان کرتے ہیں: {ان الحسد من الصفات اذمیمة،ویوجب التعب الشدید في نفسه دائماً؛بتحقیق حسدبری صفات میں  سے ہے اور یہ نفس کے اندر دائمی طورپر شدید مشکلات کا باعث بنتی ہے }[4]صاحب التحقیق  ، حسن مصطفوی،التحقیق فی کلمات القرآن ،جلد ۲،ص۲۵۰

کلمہ حسد مفسرین کی نگاہ میں :

قرونِ اولی کی اہم تفساير  میں سے ایک تفسیر ہے جس میں شیخ طوسی  اپنی کتاب التبیان فی تفسیر القرآن  متوفی ۴۶۰میں تحریر کرتے ہیں:{فالحسد ھو الذی یتمنی زوال النعمة عن صاحبھا ؛صاحب نعمت سے نعمت کا زائل کرنے کی تمنی کرنا حسد کہلاتا ہے۔}[5]شیخ طوسی ،محمد بن حسن،التبیان فی تفسیر القرآن ، ج ۱۰ ، ص ۴۳۴شيخ طبرسی متوفی ۵۴۸ اپنی تفسیر کتا ب مجمع البیان فی تفسیر القرآن  میں بیان کرتے ہیں:{فإنه یحمله الحسد علی إیقاع الشر  بالمحسود،فأُمر بالتعوّذ من شرّہ ؛جو حسد کرنے والاہے وہ اس پر شر (جس سے حسد کرتا ہے )ڈالتا ہے ،پس امر دیا گیا ہے کہ وہ اس کے شر سے پنامانگے}[6]شیخ طبرسی،فضل بن حسن ،مجمع البیان فی تفسیر القرآن ، ج  ۱۰ ، ص : ۴۹۳

حسد کے قرآنی مشتقات

قرآن كريم میں حسد اپنے تمام مشتقات کے ساتھ ۵ مرتبہ وارد ہوا ہے۔جن کا اجمالی تعارف پیش خدمت ہے:

۱:حَسَدَ

قرآن کریم میں اس باب سے اس کا فعل ماضی ایک آیت کریمہ میں  آیا ہے:
۱۔
{وَمِنْ شَرِّ حاسِدٍ إِذا حَسَد؛ اورحاسد کے شر سے جب وہ حسد کرے۔}[7] فلق:۵۔
صرفی تحلیل:حسد لفظ ثلاثی مجرد کےابواب میں سے ’’ فَعَلَ یَفۡعُلُ،نَصَرَ یَنۡصُرُ‘ ‘ کےوزن پے آتا ہےفعل ماضی مفرد مذکرغائب کا صیغہ ہے۔
 اشتقاقی معنی :اس ایک شخص  نے حسد کیازمانہ ماضی۔

۲:يَحْسُدُون‏

یہ مشتق قرآن کریم میں ۱ مرتبہ وارد ہوا ہے ۔
۱۔{
أَمْ يَحْسُدُونَ النَّاسَ عَلى‏ ما آتاهُمُ اللَّهُ مِنْ فَضْلِهِ فَقَدْ آتَيْنا آلَ إِبْراهيمَ الْكِتابَ وَ الْحِكْمَةَ وَ آتَيْناهُمْ مُلْكاً عَظيما؛کیا یہ( دوسرے) لوگوں سے اس لیے حسد کرتے ہیں کہ اللہ نے انہیں اپنے فضل سے نوازا ہے؟ (اگر ایسا ہے) تو ہم نے آل ابراہیم کو کتاب و حکمت عطا کی اور انہیں عظیم سلطنت عنایت کی۔}[8]نساء:۵۴۔
صرفی تحلیل:
فعل مضارع جمع مذکر غائب کا صیغہ ’’ یَحۡسُدُونَ ‘‘ ہے۔
  ا شتقاقی معنی: ’’ وہ سب حسدکرتے ہیں‘‘ بنےگا۔

۳:تَحۡسُدُونَنَا

یہ مشتق قرآن  کریم میں ۱ مرتبہ وارد ہواہے۔
۱۔{
سَيَقُولُ الْمُخَلَّفُونَ إِذَا انْطَلَقْتُمْ إِلى‏ مَغانِمَ لِتَأْخُذُوها ذَرُونا نَتَّبِعْكُمْ يُريدُونَ أَنْ يُبَدِّلُوا كَلامَ اللَّهِ قُلْ لَنْ تَتَّبِعُونا كَذلِكُمْ قالَ اللَّهُ مِنْ قَبْلُ فَسَيَقُولُونَ بَلْ تَحْسُدُونَنا بَلْ كانُوا لا يَفْقَهُونَ إِلاَّ قَليلا؛جب تم (جنگِ خیبر میں) غنیمتیں حاصل کرنے کیلئے چلوگے تو جو پیچھے چھوڑ دئیے گئے وہ ضرور کہیں گے کہ ہمیں بھی اجازت دو کہ ہم آپ کے پیچھے آئیں وہ چاہتے ہیں کہ اللہ کی بات کو بدل دیں۔ آپ(ص) کہہ دیجئے! کہ تم اب کبھی ہمارے پیچھے نہیں آسکتے! اللہ پہلے ہی ایسی بات کہہ چکا ہے اس پر وہ ضرور کہیں گے کہ بلکہ تم ہم سے حسد کرتے ہو بلکہ یہ (کم عقل) بہت ہی کم بات سمجھتے ہیں۔}[9]فتح:۱۵۔
صرفی تحلیل: فعل مضارع جمع مذکر مخاطب(اصل میں  صیغہ ’’ تَحۡسُدُونَ‘‘تھا  اس میں ضمیر مفعولی ملنے کی وجہ سے ’’ تَحۡسُدُونَنَا ‘‘ بن گیا) کا صیغہ ’’ تَحۡسُدُونَنَا ‘‘ ہے
 اشتقاقی معنی : ’’ تم سب حسد کرتے ہوں‘‘ بنےگا۔

۴:حَاسِدٍ

یہ مشتق قرآن کریم میں ۱ مرتبہ واردہوا ہے ۔
۱۔{
وَمِنْ شَرِّ حاسِدٍ إِذا حَسَد؛اورحاسد کے شر سے جب وہ حسد کرے۔}[10]فلق:۵۔
صرفی تحلیل:’’ اسم فاعل کا صیغہ ’’ حَاسِدٍ(یہ صیغہ ’’ حَاسِدٌ‘‘ تھا اصل میں شروع میں عامل کےآنے کی وجہ سے ’’ حَاسِدٍ ‘‘ بن گیا ) ‘‘ہے۔
 اشتقاقی معنی :جس کےمعنی ’’ حسدکرنے والا‘‘ بنےگا۔

۵:حَسَدًا

یہ مشتق قرآن کریم میں ۱ مرتبہ وارد ہواہے۔
۱۔{
وَدَّ كَثيرٌ مِنْ أَهْلِ الْكِتابِ لَوْ يَرُدُّونَكُمْ مِنْ بَعْدِ إيمانِكُمْ كُفَّاراً حَسَداً مِنْ عِنْدِ أَنْفُسِهِمْ مِنْ بَعْدِ ما تَبَيَّنَ لَهُمُ الْحَقُّ فَاعْفُوا وَ اصْفَحُوا حَتَّى يَأْتِيَ اللَّهُ بِأَمْرِهِ إِنَّ اللَّهَ عَلى‏ كُلِّ شَيْ‏ءٍ قَدير؛(اے مسلمانو!) بہت سے اہل کتاب اپنے ذاتی حسد کی وجہ سے چاہتے ہیں کہ ایمان لانے کے بعد تمہیں پھر کافر بنا دیں باوجودیکہ ان پر حق واضح ہو چکا ہے سو تم عفو و درگزر سے کام لو یہاں تک کہ اللہ ان کے بارے میں اپنا حکم بھیجے یقینا اللہ ہر چیز پر قادر ہے۔}[11]بقره :۱۰۹۔
صرفی تحلیل:مصدر کا صیغہ ’’ حَسَدًا‘ہے
معنی اشتقاقی:
جس کےمعنی ’’ حسد کرنا‘‘ بنےگا۔
نتیجہ  غور و فکر:
لغوین و مفسرین کی نگاہ سے   ہمارے لیے کلی معنی یہ نکلتا ہے کہ کسی شخص کو نعمت میں دیکھ کر اس سے اس نعمت کے زائل ہونے کی خواہش و تمنا کا نفسِ انسانی میں ابھرنا حسد کہلاتا ہے۔  حسد کرنے والا حاسد اور جس سے حسد کیا جائے اسے محسود کہا جاتا ہے۔ حاسد اس بیماری کی بناء پر کئی دیگر نفسانی امراض کا شکار ہو جاتا ہے جن میں سرفہرست امراضِ اخلاقی سوء ظن، کینہ و نفرت، تباہی کے پلاں بنانا، غیبت و تہمت ، آبرو ریزی اور منافقت ہیں۔

 

منابع:

منابع:
1 آمدی، عبد الواحد بن محمد، غرر الحکم، ص۲۲۳۔
2 راغب اصفہانی ،حسین بن محمد ،المفردات فی غریب القرآن ،ج۱،ص ۱۱۸   
3 الفیومی ،احمد بن محمد ، المصباح المنير فی غريب الشرح الکبیر، ج ۱ص ۱۳۵
4 صاحب التحقیق  ، حسن مصطفوی،التحقیق فی کلمات القرآن ،جلد ۲،ص۲۵۰
5 شیخ طوسی ،محمد بن حسن،التبیان فی تفسیر القرآن ، ج ۱۰ ، ص ۴۳۴
6 شیخ طبرسی،فضل بن حسن ،مجمع البیان فی تفسیر القرآن ، ج  ۱۰ ، ص : ۴۹۳
7 فلق:۵۔
8 نساء:۵۴۔
9 فتح:۱۵۔
10 فلق:۵۔
11 بقره :۱۰۹۔
Views: 66

پڑھنا جاری رکھیں

گذشتہ مقالہ: قرآنی لفظ کسب  کی صرفی تحلیل
اگلا مقالہ: قرآنی لفظ رفع کی صرفی تحلیل