loading

{قرآنی کلمات کی صرفی تحلیل}

قرآنی لفظ شکر کی صرفی تحلیل

تحریر :حافظ تقی رضا

02/26/2023

 

شَکَرَ قرآنی لفظ ہے جو قرآن کریم کی متعدد آیات میں وارد ہوا ہے۔راغب اصفہانی اور دیگر اہل لغت نے اس کی تصریح کی ہے اس لفظ کے مادہ ’’ ش-ک-ر‘‘ ہے جس کےمعنی ’’شکر یعنی کفر کی زد(نعمت کا تصور کرنا اور اس کا اظہار کرنا کفش کرنا)لفظ ِ ’’ شَکَرَ ‘‘ اور اس کے متعدد مشتقات قرآن کریم میں استعمال ہوئے ہیں ۔جن کا اجمالی تعارف پیش خدمت ہیں

:شَکَرَ

یہ لفظ ثلاثی مجرد کے ابواب میں سے ’َفَعَلَ یَفۡعُلُ،نَصَرَ یَنۡصُرُ‘کے وزن پے آتا ہے۔ قرآن کریم میں اس باب سے اس کا فعل ماضی دوآیت کریمہ ’’ سورہ نمل ۴۰،سورہ قمر ۳۵ میں وارد ہوا ہیں ۔سورہ نمل میں ارشاد باری تعالی ہوتاہے:{ لِیَبۡلُوَنِیۡۤ ءَاَشۡکُرُ اَمۡ اَکۡفُرُ ؕ وَ مَنۡ شَکَرَ فَاِنَّمَا یَشۡکُرُ لِنَفۡسِہٖ، تاکہ وہ مجھے آزمائے کہ میں شکر کرتا ہوں یا کفر ان اور جو کوئی شکر کرتا ہے وہ خود اپنے فائدے کے لیے شکر کرتا ہے}اس آیت کریمہ میں لفظِ شكر   کے معنی شکر  ادا کرنے کے ہے  ۔ سورہ قمر میں ارشاد باری تعالی ہوتا ہے : {نِّعۡمَۃً مِّنۡ عِنۡدِنَا ؕ کَذٰلِکَ نَجۡزِیۡ مَنۡ شَکر}،اپنی طرف سے فضل کے طور پر، شکر گزاروں کو ہم ایسے ہی جزا دیتے ہیں۔اس آیت کریمہ میں لفظِ شكر   کے معنی شکر  ادا کرنے کے ہے

شَکَرۡتُمۡ:

یہ مشتق قرآن مجید میں ۲ مرتبہ وارد ہوا ہے’’سورہ نساء ۱۴۷،سورہ ابراھیم ۷ میں ‘‘صرفی اعتبار سے یہ صیغہ فعل ماضی جمع مذکر مخاطب کا صیغہ ’’ شَکَرۡتُمۡ‘‘ہے جس کےمعنی ’’ تم سب نے شکر ادا کیا ‘‘بنے گأ۔

اس باب فعل ماضی کےعلاوہ فعل مضارع و امر و اسم فاعل بھی قرآن مجید میں وارد ہوئے ہیں:

یَشۡکُرُ :

یہ مشتق قرآن مجید میں ۲ مرتبہ وارد ہواہے’’سورہ نمل ۲۷،سورہ لقمان ۱۲ میں ‘‘صرفی اعتبار سے یہ صیغہ فعل مضارع مفرد مذکر غائب کا صیغہ ’’ یَشۡکُرُ‘‘ ہے  جس کےمعنی ’’ شکر ادا کرتا ہو‘‘ بنے گا۔

یَشۡکُرُونَ :

یہ مشتق قرآن مجید میں ۸ مرتبہ وارد ہوا ہے ’’سورہ بقرہ ۲۴۳،سورہ اعراف ۵۸،سورہ یونس ۶۰،سورہ یوسف ۳۸،سورہ ابراھیم ۳۷،سورہ نمل ۷۳،سورہ یس ۳۶،سورہ غافر ۶۱میں ‘‘ صرفی اعتبار سے یہ صیغہ فعل مضارع جمع مذکر غائب کا صیغہ ’’ یَشۡکُرُونَ‘‘ ہے جس کےمعنی ’’ وہ سب شکرا دا کرتے ہیں‘‘ بنےگا۔

تَشۡکُرُونَ:

یہ مشتق قرآن مجید میں ۱۸ مرتبہ وارد ہووا ہیں ’’ سورہ بقرہ ۱۸۵،سورہ بقرہ ۵۶،سورہ بقرہ ۵۲  ،سورہ آل عمران ۱۲۳،سورہ مائدہ ۸۹،۶،سورہ اعراف ۱۰،سورہ انفال ۲۶،سورہ نحل ۱۴،۷۸،سورہ حج ۳۶،سورہ مؤمنین ۷۸،سورہ قصص ۷۳ ،سورہ روم ۴۶،سورہ سجدہ ۹،سورہ فاطر ۱۲،سورہ جاثیہ ۱۲،سورہ واقعہ ۷۰،سورہ ملک ۲۳،، صرفی اعتبار سے یہ صیغہ فعل مضارع جمع مذکر مخاطب کا صیغہ ’’ تَشۡکُرُونَ‘‘ ہے جس کےمعنی ’’ تم سب شکر ادا کرتے ہوں ‘‘ بنے گا۔ایک مورد میں وارد ہوا ہے یہی لفظ لیکن اس میں اعلال کا قائدہ جاری ہواہے وہ سورہ زمر ۷ میں لفظ جو آیا ہے وہ یہ ہے ’’ تَشۡکُرُ‘‘ جب کہ لفظ اصل میں ’’ تَشۡکُرُونَ‘‘ تھا یہاں پے ایک اعلالی قائدہ جاری ہواہے’’ تَشۡکُرُو ا‘‘  سے پہلے اَن آیا ہے جو حروف ناصبہ میں سے ہے جس کی وجہ سے نون حذف ہوگئی بن گیا تَشۡکرُوا

اَشۡکُرُ :

یہ مشتق قرآن مجید میں ۲ مرتبہ وارد ہوا ہے’’سوره نمل ۲۷،سورہ احقاف ۱۵ ‘‘میں صرفی اعتبار سے یہ صیغہ فعل مضارع متکلم مع الغیر کا صیغہ ’’ اَشۡکُرُ‘‘ہےجس کےمعنی ’’ میں شکر کرتا ہو‘‘ بنےگا۔

اُشۡکُرُ :

یہ مشتق قرآن مجید میں ۲ مرتبہ وارد ہوا ہے ’’سورہ لقمان ۱۲،۱۴‘‘میں صرفی اعتبار سے یہ صیغہ فعل امر حاضر مفرد مذکر مخاطب کا صیغہ ’’اُشۡکُرۡ‘‘ وارد ہےجس کےمعنی ’’ تم شکر کرو‘‘ بنےگا۔

اُشۡکُرُوا :

یہ مشتق قرآن مجید میں ۵مرتبہ وارد ہوا ہے ’’سورہ بقرہ ۱۵۲،سورہ بقرہ ۱۷۲،نحل ۱۱۴،سورہ عنکبوت ۱۷،سورہ سبا ۱۵‘‘میں صرفی اعتبار سے یہ صیغہ فعل امر حاضر جمع مذکر مخاطب کا صیغہ ’’ اُشۡکُرُوا‘ہے جس کےمعنی ’’ تم سب شکر کرو‘‘ بنےگا۔

شَاکِرٌ:

یہ مشتق قرآن مجید میں ۴ مرتبہ وارد ہوا ہے ’’ سورہ بقرہ ۱۵۸ ‘‘میں صرفی اعتبار سے یہ صیغہ اسم فاعل مفرد مذکر غائب کا صیغہ ’’ شَاکِرٌ ‘‘ ہےجس کےمعنی ’’ شکرکرنےوالا‘‘ بنےگا( (   سورہ نساء۱۴۷،سورہ نحل ۱۲۱،سورہ انسان ۳میں اسم فاعل مفرد مذکر غائب کا صیغہ ’’ شَاکِرًا  ‘‘    اصل میں ’’ شَاکِرٌ ‘‘ ہی تھا لیکن عامل کےآنے کی وجہ سے ’’ شَاکِرًا  ‘‘ بن گیا  ))وارد ہواہےجس کےمعنی ’’ شکرکرنےوالا‘‘ بنےگا ۔

شَاکِرُونَ :

یہ مشتق قرآن مجید میں ۱ مرتبہ وارد ہوا ہے’’سورہ انبیاء ۸۰ ‘‘میں صرفی اعتبار سے یہ صیغہ اسم فاعل جمع مذکر غائب کا صیغہ’’ شَاکِرُونَ ‘‘ ہےجس کےمعنی ’’ شکرکرنےوالے ‘‘ بنےگا۔

شَاکِریِنَ :

یہ مشتق قرآن مجید میں ۹مرتبہ وارد ہوا ہے ’’سورہ آل عمران ۱۴۴،۱۴۵،سورہ انعام ۵۳،۶۳،سورہ اعراف ۱۷،۱۴۴،۱۸۹ ،سورہ یونس ۲۲،سورہ زمر ۶۶میں ‘‘صرفی اعتبار سے یہ صیغہ اسم فاعل مفرد مؤنث غائب کا صیغہ ’’ شَاکِریِنَ‘‘ ہےجس کےمعنی ’’ شکرکرنےوالے ‘‘ بنےگا۔

مَشۡکُوراً :

یہ مشتق  قرآن مجید میں ۲ مرتبہ وارد ہوا ہے’’سورہ اسراء ۱۹،سورہ انسان ۲۲‘‘میں صرفی اعتبار سے یہ صیغہ اسم مفعول کا صیغہ مفرد مذکر غائب کا صیغہ ’’ مَشۡکُوراً‘‘ ہے جس کےمعنی ’’ جس کا شکر ادا کیا جائے ‘‘ بنےگا۔

شُکرَاً:

سورہ سبا ۳۴ میں لفظ ’’ شُکرَاً‘‘ وارد ہوا ہے ۔

 شُکُوراً:

سورہ فرقان ۶۲،سورہ انسان ۹میں  لفظ ’’ شُکُوراً‘‘ وارد ہوا ہے۔

شَکُور:

لفظ ’’شُکُور‘‘قرآن مجید میں  ۹ جگہ وارد ہوا ہے ۔

شَکُورَاً:

سورہ اسراء ۳میں لفظ’’ شَکُوراً‘‘ وارد ہواہے ۔

تبصرہ :

لفظ شَکَرَ سے مصدر قرآن مجید میں  کئی مقامات  پروارد ہواہیں و  مختلف شکلوں سے اور جس کےمعنی ’’ شکر کرنا‘‘ بنے گأ۔

Views: 63

پڑھنا جاری رکھیں

گذشتہ مقالہ: قرآنی لفظ نکث کی صرفی تحلیل
اگلا مقالہ: قرآنی لفظ کسب  کی صرفی تحلیل