loading

{حدیث یوم}

حرمات الہٰی کے مقابل تکبر کرنا

تدوین:بلال حسین

مَنْ تَوٰاضَعَ لِلّٰہِ رَفَعہُ اللّٰہُ وَمَنْ تَکَبَّرَ خَفَضَہُ اللّٰہُ [1]بحار الانوار جلد ۱۶۔باب التواضع صفحہ۱۵۰

ترجمہ:جو کوئی اللہ تعالیٰ کی خوشنودی کے لئے عاجزی و فروتنی کرے گا تو خدواند عالم اسے بلند کرے گا اور جو کوئی تکبر کرے گا تو اللہ تعالیٰ اسے پست کرے گا۔

اللہ تعالیٰ کے ساتھ تکبر کی اقسام میں اسے ایسی چیزوں کے مقابل تکبر کرنا ہے کہ جس کا تعلق خداوند عالم کے ساتھ ہے اور حرمات الہیٰ سے ہے مثلاً اللہ تعالیٰ کے اوامرو نواہی اور حرام مہینے خصوصاً ماہ مبارک رمضان اور بیت الحرام اور مشاہد بلکہ عام مساجد بھی کیونکہ قرآن مجید میں (اللہ تعالیٰ نے)بطور کلی مساجد کو اپنے آپ سے منسوب کیا ہے اور فرمایا ہے وَاَنَّ الْمَسٰاجِدَ لَلّٰہ اور مساجد اللہ ہی کے لئے ہیں پس ان میں سے کسی بھی شئے کے مقابل تکبر کرنا اور اگر بے حرمتی کہلاتا ہو تو قطعاً حرام اور گناہ کبیرہ ہے اور درحقیقت خداوند عالم کے ساتھ تکبر ہے۔

سورہ مائدہ میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:

یٰا ایُّھٰا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا لٰا تَحِلُّوا شَعٰائِٓرَ اللّٰہِ [2] سورہ مائدہ آیت ۲

اے وہ وہ لوگو! جو ایمان لے کر آئے ہو(دیکھو)اللہ تعالیٰ کی نشانیوں کی بے حرمتی نہ کرو۔یعنی خدائے عزوجل سے منسوب قابل احترام امور کی بے حرمتی کو حلال قرار نہ دے۔

تکبر دنیا اور آخرت کی ذلت کا سبب بنتا ہے

حُرمات الہیہ کے مقابل تکبر کرنا بلکہ تکبر کی تمام اقسام کے نتیجے میں دنیا اور آخرت کی ذلت و رسوائی مقدر بنتی ہے اس کے برعکس عاجزی وفروتنی کے نتیجے میں دنیا و آخرت میں عزت و شرف میں اضافہ ہوتا ہے۔رسول خدا (صلی اللہ علیہ و آلہ) فرماتے ہیں۔

مَنْ تَوٰاضَعَ لِلّٰہِ رَفَعہُ اللّٰہُ وَمَنْ تَکَبَّرَ خَفَضَہُ اللّٰہُ[3] بحار الانوار جلد ۱۶۔باب التواضع صفحہ۱۵۰

جو کوئی اللہ تعالیٰ کی خوشنودی کے لئے عاجزی و فروتنی کرے گا تو خدواند عالم اسے بلند کرے گا اور جو کوئی تکبر کرے گا تو اللہ تعالیٰ اسے پست کرے گا۔

شرح صحیفہ میں عمر بن شیبہ سے نقل کیا گیا ہے کہ اس نے کہا میں مکہ معظمہ میں صفا ومروہ کے درمیان تھا کہ میں نے ایک آدمی کو دیکھا جو اونٹ پر سوار تھا اور اس کے غلام اس کے ارد گرد سے لوگوں کو دور کررہے تھے اور کسی کو قریب نہیں آنے دیتے تھے اس واقعے کے کچھ عرصے بعد میں بغداد گیا میں نے ایک نیم جان آدمی کو پابرہنہ اور بکھرے بالوں کے ساتھ دیکھا میں اسے دیکھ رہا تھا کہ اس نے مجھ سے کہا مجھے اس طرح کیوں دیکھ رہے ہو۔میں نے کہا میں تم میں اس متکبر شخص کی شباہت پاتا ہوں جو صفا ومروہ کے درمیان متکبرانہ انداز میں سعی کر رہا تھا اور اس نے ایسی ایسی حرکتیں کیں۔ اس نے کہا میں وہی مرد ہوں ،میں نے کہا کس وجہ سے تم ان برے حالات کا شکار ہو گئے۔اس نے کہا اس جگہ جہاں سب لوگ فروتنی کرتے ہیں میں نے تکبر کیا پس خداوند عالم نے مجھے اس جگہ(بغداد میں) پست کر دیا جہاں ہر تمام لوگ بلندی کی طرف پرواز کرتے ہیں اور میرے ساتھ تکبر سے پیش آتے ہیں۔

منابع:

منابع:
1 بحار الانوار جلد ۱۶۔باب التواضع صفحہ۱۵۰
2 سورہ مائدہ آیت ۲
3 بحار الانوار جلد ۱۶۔باب التواضع صفحہ۱۵۰
Views: 17

پڑھنا جاری رکھیں

گذشتہ مقالہ: حدیث یوم
اگلا مقالہ: حدیث یوم