loading

{حدیث یوم}

حصول بصیرت کاراستہ

امام علیؑ فرماتےہیں:

إِنَّ مَعِي لَبَصِيرَتِي مَا لَبَسْتُ وَ لاَ لُبِسَ عَلَيَّ [1] سید رضی ، محمد حسین، نہج البلاغہ ج: 1 ، ص: 285۔

ترجمہ:

میں یقینامیں نےاپنےراستےکوبصیرت کیساتھ انتخاب کیاہے،نہ میں نےاپنےآپ کودھوکہ دیاہےنہ کسی اورنےمجھے دھوکہ دیاہے۔

تشریح:

امام علیؑ كی اس فرمائش کےبعدہمارےلئےبصیرت  کامعنی واضح  اورروشن ہوگیاہے کہ وجوبصیرت رکھتاہےنہ اس کا نفس  اس کو دھوکہ دےسکتاہےاورنہ ہی  کوئی اور اسےدھوکہ دےسکتاہے۔لیکن یہاں پرہمارےذہن میں یہ سوال پیداہوتاہےکہ بصیرت کیسےحاصل ہوتی ہے؟اس کےجواب میں علماء ،حدیثوں  کی مددسےفرماتےہیں کہ بصیرت کےلئےکم سےکم تین چیزوں کاہوناضروری ہے:

ایک یہ کہ بصیرت کےلئےایک خاص ہوش اورفھم کاہوناضروری ہےجوخداکی جانب سےعطاہوتاہے(البتہ  اس کےاندرضعف اورشدت  پائی جاتی ہے)اوریہ بصیرت  ایمان اورنیک اعمال کی بناء پرانسان کےاندرپیداہوتی ہے جیساکہ  امام  محمدباقرؑارشادفرماتےہیں: اِتَّقُوا فِرَاسَةَ اَلْمُؤْمِنِ فَإِنَّهُ يَنْظُرُ بِنُورِ اَللَّهِ [2] شيخ كلينی، محمد بن یعقوب ج: 1 ، ص: 218۔مومن  کے ہوش  اور فراست  سےبچو کیونکہ وہ اللہ کےنورسےدیکھتاہے۔

اوردوسرےدوعنصر جوہیں وہ کسبی ہیں،اگرانسان کےاندر وہ ہوش اور فھم موجودہوجواسےخدا نےعطافرمایاہے(جوعام طورپر سب کےاندرپایاجاتاہےکسی کےانداز کم اورکسی اندر زیادہ)توبصیرت کوحاصل کرنےکےلئے اسےچاہیےکہ وہ دوسرےدوعنصرکوبھی حاصل کرے،جن میں سےایک دینی معلومات میں اضافہ کرتاہےتاکہ اسےکوئی دین، کےمعاملےمیں  دھوکہ نہ دےسکے،بصیرت کالازمہ یہ ہےکہ اسے کوئی دھوکہ  نہ دےسکےجیساکہ اوپرامام علیؑ کی حدیث میں بیان کیاگیاہے،انسان کودین کےرنگ میں دھوکہ دیاجاتاہے،کہاجاتاہےتمہارادینی وظیفہ  یہ ہےقرآن کی آیت  یہ کہہ رہی ہےجیساکہ جن لوگوں نے حضرت علیؑ پرتلوار اٹھائی تھی وہ قرآن سےدلیل لیکرآئےتھےاورکہہ رہےتھےان الحکم الاللہ [3]سورۃ انعام ،آیت۵۷  ( فیصلہ تو صرف اللہ ہی کرتاہے )ایک طریقہ یہ ہےکہ انسان کوقرآن اور احادیث  کےذریعہدھوکہ میں ُآ ُجاتاہے،اسی لئے انسان کےلئے ضروری ہےکہ  وہ اپنےدینی معلومات میں اضافہ کرے۔

اور بصیرت کاتیسراجوعنصرہےوہ ایمان اورتقوی  میں اضافہ کرناہےکیونکہ جوشخص دنیا کی محبت میں گرفتار ہے،وہ تمام چیزوں کوکسی اورنگاہ سےدیکھتاہے،اورجودل میں آتاہےاس کی تفسیرکرتاہےاوریہ انسان کی بصیرت کےلئےبہت بڑی رکاوٹ ہےیہ وہ جال ہےجوشیطان نےہم سب کےلئےبچھارکھاہے۔

نتیجہ:

بصیرت ایک مثلث ہےجس کاایک حصہ خدا کی طرف سےعطاہوتاہےلیکن دوسرےدو حصے کسبی ہیں اس میں سے ایک دینی  معلومات میں افافہ  اور دوسرا اپنےآپ کوایمان اورتقوی  سےسنوارناہے،اگریہ تینوں چیزیں  کسی  کےاندر پائی جاتی ہیں توانسان کےاندر بصیرت خودباخودپیداہوجاتی ہے۔

Views: 7

پڑھنا جاری رکھیں

گذشتہ مقالہ: حدیث یوم
اگلا مقالہ: حدیث یوم