loading

{حدیث یوم}

خوف خدا

امام سجادؑ فرماتےہیں:

خَفِ  اَللَّهَ تَعَالَى لِقُدْرَتِهِ عَلَيْكَ، وَ اِسْتَحْيِ مِنْهُ لِقُرْبِهِ مِنْكَ ۔[1] علامہ مجلسی، محمد باقر بن محمد تقی، بحار الأنوار ج: 78 ، ص : 160۔

ترجمہ:

خداسےڈرو،کیونکہ وہ آپ پرقدرت رکھتاہے،اور اس سےحیاءکرو،کیونکہ آپ کیساتھ سےنزدیک ہے۔

تشریح:

اس فرمان میں  ددو اہم  جملےذکرہوئےہیں:

۱۔خداسےخوف ۲۔خداوندتبارک کی نسبت شرم وحیاکرنا

آپ ؑ فرماتےہیں خداسےڈرو؟کیونکہ لقدرۃ   علیک  ہم ایک دفعہ  خداسےڈرتےہیں  کیونکہ  ہم اس  کوآیندہ  پرچھوڑدیتےہیں اورکہتےہیں:کچھ مدت کےبعداس دنیاسےچلاجاتاہے،ہمیں مرناہے،قیامت ہے،اگروہان پرشفاعت نہ ہوتوعذاب اورجہنم میں گرفتارہوں گے،ہماری خوف کی وجہ سےآیندہ ہے،قیامت ہےاخروی عذاب ہے۔لیکن امام ؑ کے اس فرمان سےجوچیز میں استفادہ کرتاہوں وہ یہ ہےکہ حضرت یہ فرماناچاہتاہے آیندہ کی بات نہیں ہے،بلکہ خداتم پرقدرت رکھتاہےلہذا اس سےڈرویعنی  ہم اس بات کی  متوجہ ہوں کہ ہماری تمام  حرکات  وسکنات ،بولنا ،دیکھنا،لکھنا،سوچنا،یہ سب خداکی قدرت  میں ہے،اگروہ چاہے،ایک سیکنڈ بلکہ ایک سیکنڈ سے کم مدت میں ان سب چیزوں کو انسان سے لے لیتا ہے ،انسان کبھي یہ سوچتا ہے کہاگر خدا انسان سے عقل کو لے لےتو کیا ہوگا؟کبھی انسان جب کسی پاگل یا کم عقل کو دیکھتا ہے،کس نظر سے اسے دیکھتا ہے؟اگرچہ کچھ بھی نہیں بولےلیکن اس کی طرف دیکھنا ہی کسی خاص انداز سے ہے،خدا کے پاس جوقدرت و طاقت ہےاس کے ذریعے انسان کے عقل کواس سے لے سکتاہے،انسان پاگل ہو جائے گا،وہ انسان سے بات کرنے کی اس قدرت کو لے سکتاہےاس صورت ميں وہ بہرا ہو جائے گا،خدا کی قدرت اس قدر وسيع ہے،مخصوصاً ہمارے اس زمانے میںکہ ہزاروں قسم کے امراض اورمشکلات انسان کو گھیر لے سکتی ہيں، کہ انسان ان میں سے کسی ایک سےبھی نجات نہیں پا سکتا، یہ چیزیں انسان کےليے خدا سے ڈرنے کے اسباب ہونی چاہیيں۔ ابھی تک ہمارےذہن میں یہ بات تھی اور لوگوں کو بھی یہی بتاتے تھےکہ جہنم اور قیامت کے بارے میں موجود آیات کی طرف توجہ کریں اور خدا سے ڈریں، لیکن حقیقت یہ ہے کہ جو چیزانسان کوڈرنےپرابھارتی ہے وہ ابھی بھی موجود ہے، ابھی بھي انسان کو جان لینا چاہیے کہ اگر ایک سیکنڈ کے ليے اسے اپنی حالت چھوڑ دیا جائے تو کیا کیا مصائب و مشکلات اسے گھیر نہیں لیتیں؟کیوں نماز کے بارے میں سستی کرتے ہیں؟اس کی وجہ یہ ہے کہ خدا کی قدرت اور عظمت کو بھول بیٹھے ہيں، متوجہ نہیں ہیں کہ کس کے سامنے حاضر ہیں نماز کے علاوہ تو ہے ہی بےخبر-

جب انسان راستہ چل رہاہو تو ہمیشہ اس سوچ میں ہونا چاہیيے کہ اے خدا !یہ تو ہے جو مجھے چلا رہا ہے، یہ جملات جو انبیاء اور معصومین ؑکےکلمات میں ہیں کہ خداوندعالم سےمخاطب ہو کر فرماتے ہیں:يا مَوْلاَيَ أَنْتَ اَلَّذِي أَنْعَمْتَ أَنْتَ اَلَّذِي أَحْسَنْتَ أَنْتَ اَلَّذِي أَجْمَلْتَ أَنْتَ اَلَّذِي أَفْضَلْتَ أَنْتَ اَلَّذِي مَنَنْتَ أَنْتَ اَلَّذِي أَكْمَلْتَ أَنْتَ اَلَّذِي رَزَقْتَ أَنْتَ اَلَّذِي أَعْطَيْتَ أَنْتَ اَلَّذِي أَغْنَيْتَ أَنْتَ اَلَّذِي أَقْنَيْتَ أَنْتَ اَلَّذِي آوَيْتَ أَنْتَ اَلَّذِي كَفَيْتَ أَنْتَ اَلَّذِي هَدَيْتَ أَنْتَ اَلَّذِي عَصَمْتَ أَنْتَ اَلَّذِي سَتَرْتَ أَنْتَ اَلَّذِي غَفَرْتَ أَنْتَ اَلَّذِي أَقَلْتَ أَنْتَ اَلَّذِي مَكَّنْتَ أَنْتَ اَلَّذِي أَعْزَزْت۔۔۔ [2]علامہ مجلسي، محمد باقر بن محمد تقی ، بحار الانوار ج: 98 ، ص :221۔

انسان کوخداجتنی نعمتیں عطاکی ہےخداکےسامنےپیش کرتاہےاورکہتاہےتونےان چیزوں کومجھےدی ہے!خداکی قدرت کی یادآوری،انسان کےاصلاح میں بہت زیادہ مؤثرہوسکتاہے۔

انسان کویہ جان لیناچاہیےکہ خداکی قدرت کےسامنےکچھ بھی نہیں ہے،نہ وہ صرف وہ خود،بلکہ سب چیزخداکےسامنےکچھ بھی نہیں ہے،ہم انسانوں کےایک چھوٹےسےگروہ کےمقابل میں کچھ بھی نہیں ہے،انسان کےمختلف گروہ تمام مخلوقات کےمقابل میں کچھ بھی نہیں ہےاورتمام مخلوقات خداکےمقابل صفرہے،اس بات کی طرف متوجہ ہوناچاہیےکہ ہم واقعا کچھ بھی نہیں  ہیں،لیکن یہی بشر،یہی جسامت،اسی حالت مین الوہیت اور خداہونےکادعوی کرتاہے!!!کیوں؟اگریہ غلطی سےہےتویہ اس وجہ سے ہےکہ ہم نےخدابھولایاہے،اوراگرہم ایک دوسرےکودھوکہ دیتےہیں ،تویہ اس وجہ سے ہے کہ ہم نےخداکو بلادیاہے ،البتہ ان چیزوں کو واقعی وجہ یہ ہےکہ جوشخص غلطی کرتاہے،وہ پہلےدرجہ پرخودکودھوکہ دیتاہے،خودکونقصان  پہنچاتاہے،اوروہ یہ سوچ رہا ہوتاہےکہ دوسرےکودھوکہ دےرہاہےکبھی انسان حد سےاتنابڑھ جاتاہےکہ چاہتاہےخداکوبھی دھوکہ دے حقیقت یہ ہےکہ ہم خدا کی قدرت کوکم اورزیادہ  نہیں کرسکتےاذا أرادشیاً ان یقول لہ کن فیکون [3]   سورۃ یس : ۸۲    یعنی کن کےہوتےہوئےفیکون ہے،ان دونوں  کےدرمیان میں کوئی فاصلہ نہیں ہے ایک سیکنڈ کےلئے اگروہ اپنےارادہ کواٹھالیں تمام  امکان  ختم ہوکررہےگا،اگرانسان کوکچھ مدت کےلئےمستغنی بنائے ،کون ہےجواس غرور کو ختم کرےکون ہےجواس کی انانیت کولےلیں؟

خداسےڈرنا،عام موارد کی طرح نہیں ہے کہ جس طرح ایم قدرتمند انسان لذت لیتاہےکہ دوسرےاس سےڈرے،اس طرح بھی نہیں ہےکہ خدا یہ چاہتاہو کہ اس کابندہ ،خداکی ذات سےخائف رہے،یہ خوف انسان کی رشد اورترقی  کی ایک سیڑھی ہے،انسان جب اپنےاندر  خداکاخوف پیداکرتاہے،پھرکسی  کےحق  کوضائع نہیں کرتا،خداکی حق کوضائع نہیں کرتا،اور لوگوں کےحقوق کی حفاظت کرتاہے،لیکن اگرہمارےاندرخوف نہ ہو،ان سب چیزوں کوقدموں کےنیچےکچل دیتےہیں۔

Views: 4

پڑھنا جاری رکھیں

گذشتہ مقالہ: حدیث یوم
اگلا مقالہ: حدیث یوم