loading

{ حدیث يوم }

محبت اہل بیتؑ کا احساس

شارح: سید محمدحسن رضوی

فضیل بن یسارامام جعفرصادقؑ سےنقل کرتےہیں کہ امامؑ نےفرمایا: جوشخص  اپنی جگرمیں ہماری محبت کی ٹھنڈک ولذت محسوس کرےاسےچاہیےکہ وہ نعمتوں میں پہلی نعمت پراللہ  کی حمدبجالائے۔راوی کہتاہے:میں نےپوچھا:میں آپ کافدیہ قرارپاؤں،نعمتوں میں پہلی نعمت سےکیامرادہے؟امام صادقؑ نے فرمایا:ولادت پاک ہونا۔ [1]    شیخ طوسیؒ ،تہذیب الاحکام،ج۴،باب۲۹،حدیث۴۰۱۔

فہرست مقالہ

لمحہ غوروفکریہ

۱۔یہ روایت صحیح السندہےجس میں انسان کی پاکیزہ اورطیب ولادت کامعیارآئمہ اہل بیتؑ سےمحبت کی ٹھنڈک کااحساس کرنابیان کیاگیاہے۔

۲۔محبت کی ٹھنڈک کی تشریح کرتےہوئے علامہ مجلسیؒ فرماتےہیں کہ اس سےمراداہلبیتؑ کی محبت کی لذت اوراس کاسکون محسوس کرناہے۔

۳۔انسان جس سےمحبت کرتاہےاس کااحساساس کو اپنےوجودوباطن میں محسوس ہوتاہےجس کوٹھنڈک  سےکبھی تعبیرکیاجاتاہےاورکبھی باطنی لذت اورسکون سےتعبیر کیاجاتاہے۔باطنی حالات کوباطنی کیفیات پرغورکرنےسےجاناجاسکتاہے۔

۴۔محبت کبھی زبانی کلامی ہوتی ہےجبکہ قلبی حالت محبت سےانسان عاری ہوتا ہے،اس کومجازی طورپرمحبت یافقط اظہار محبت کرناکہتے ہیں۔اس کےمقابلےمیں کبھی محبت باطن کےپورےوجودسےبرپاہوتی ہے۔اس روایت میں محبت کی قلبی کیفیت کودرک کرنےاوراس پراللہ سبحانہ کاشکراداکرنےکی طرف رہنمائی کی گئی ہے۔زبان کلامی محبت بھی ایک اجر رکھتا ہےلیکن  اس نوع محبت میں باطنی تعلق اوروابستگی کاکوئی اثردکھائی نہیں دیتا۔اس کےمقابلےمیں  جب ل سےمحبت کی جائےتوانسان اپنےمحبوب کےلئےسخت سےسخت تقاضائے محبت کوبھی باخوشی ورضایت انجام دےدیتاہےاوراس تھکاوٹ،مشقت اورتکلیف سےاگرچہ جسم درد والم کاشکارہوتاہےلیکن دل راضی،قلب مطمئن اورروح تازگی کااحساس کرتی ہے۔

۵۔طیب اورپاکیزہ ولادت سےمرادیہاں حب محمدوآل مجمدؑ پرولادت کاہوناہے۔روایات کےمطابق پیدائشی طورپر محبت اہلبیتؑ کانہ ہونےسبب کبھی ولدالزنا ہوناہوتا ہےاورکبھی ولادت  حلال ہوتی ہےیعنی حلال زادہ ہوتاہےلیکن نفاق قلب میں  موجودہوتاہے۔اس کےعلاوہ محبت اہلبیتؑ نہ ہونےکی ایک وجہ حالت حیض میں خاتون سےقربت اختیارکرناہےجوکہ  شرعاحرام ہےاوراس کےنتیجے میں اگرنطفہ رحم مادر میں مستقرہوجائےتوامکان ہےکہ پیداہونےوالےبچے کےقلب میں محبت اہلبیتؑ نہ ہو۔

۶۔یہ ضروری نہیں ہے کہہ ہرولدزنادشمن اہلبیتؑ ہوتاہے  جیساکہ بعض لوگ یہ سمجھتے ہیں۔بلکہ ایساممکن ہےکہ ولدزناہولیکن اس کےقلب میں محبت اہلبیتؑ ہو۔اسی طرح ممکن ہےکہ ایکۃ گھرانہ سیدہواوراولادحلال زادہ ہولیکن کسی نہ کسی وجہ سے والدین دشمن اہلبیتؑ بن گئےاورشیعہ وسنی ہردومکتب میں معتبر احادیث میں بغض اہلبیتؑ کومنافقت کہاگیاہے۔والدین میں نفاق کےنتیجے میں بچےکےدل میں منافقت کےمتعدداسباب ہیں جن میں سےایک بغض اہلبیتؑ ہے۔اس لئےممکن اگرکوئی شخص منافق ہوتوممکن ہےدیگر جوانب سےبھی منافقت ہوسکتاہے۔

۷۔اگرکسی کےدل میں پیدائشی طورپراہلبیتؑ کی محبت نہ ہویاکسی سبب یاشبہ کی وجہ سےمحبت اہلبیتؑ نکل جاتےتواس کایہ مطلب نہیں ہےکہ تاموت وہ اسی حالت میں رہےگا۔بلکہ انسان فوراً متوجہ ہوکراپنےقلب کاعلاج کرناچاہیے اور محبت کےاسبابوجوددےکراہلبیتؑ سےمحبت کودل میں اجاگر کرناچاہیےاوریہ عمل شرعاًشیعہ اورسنی  ہردوکےنزدیک  واجب ہے۔تاریخ میں ایسی کئی مثالیں ہیں کہ افرادنےبغص اہلبیتؑ کوترک کرکےان کی محبت کودل میں جنم دیا۔اس لئے محبت ہونہیں جاتی بلکہ کی بھی جاسکتی ہے۔پس جس کےدل میں محبت ہےوہ کثرت سے اللہ کاشکر ادا کرےاورجس کےدل میں محبت اہلبیتؑ نہیں وہ اپنےدل میں اس کوبرپاکرنےکی مسلسل کوشش کرتارہے۔

منابع:

منابع:
1     شیخ طوسیؒ ،تہذیب الاحکام،ج۴،باب۲۹،حدیث۴۰۱۔
Views: 25

پڑھنا جاری رکھیں

گذشتہ مقالہ: عمل ام داؤد
اگلا مقالہ: حدیث یوم