loading

{حديث يوم}

ایک مجنب شخص کارسول ﷺ سےہاتھ ملانا

شارح:سیدمحمدحسن رضوی حفظہ اللہ

امام جعفرصادقؑ فرماتےہیں :

ایک دفعہ جناب حذیفہؓ کی ملاقات کی نبی اکرمﷺسےہوئیؑ،نبی اکرمﷺنےاپناہاتھ آگےبڑھایاتاکہ ملاسکیں لیکن جناب حذیفہ نےاپناہاتھ کھینچ لیا۔آپ ﷺنےفرمایا:

اےحذیفہ میں  نےاپناہاتھ تیری طرف بڑھایالیکن تونےمجھ سےاپناہاتھ کھنیچ لیا(اورہاتھ نہیں ملایا)حذیفہؓ کہنےلگے:یارسول اللہ ﷺ !میں چاہتأ تھا کہ آپﷺ کاہاتھ پکڑلو(اوراس عظیم سعادت کو حاصل کرلوں)لیکن میں مجنب تھا،اس لیےمیں نےپسندنہیں کیا کہ اس حالت میں میرےہاتھ آپﷺ کےہاتھوں  مس ہوں کہ مجھ پرغسل جنابت انجام دیناباقی ہے۔

نبی اکرمﷺ نےفرمایا:کیاتم جانتےہوں نہیں ہوکہ دومسلمان جب آپس میں ملتےہیں،توآپس میں مصافحہ کرتےہیں، اورجب آپس میں میں مصافحہ کرتےہیں تودونوں کےگناہوں اس طرح سےجھڑتےہیں جیسےدرخت کےپتےجھڑتےہیں۔

لمحہ غوروفکر

۱۔مصافحہ کی اہمیت وقیمت کااندازہ یہاں سےلگائیں کہ رسول اللہ ﷺ اس عمل دینےکےلیے دوسرےسےپہل فرمایاکرتےتھے۔

۲۔شان عصمت وطہارت کی بلندی اس قدرہیں کہ ان کےقریب باطنی وظاہری نجاست نہیں جاسکتی ۔جناب حذیفہ ؓ نےرسول اللہ ﷺ کی عظمت ومنزلت کی قدرکرتےہوئےحالت جنابت میں ہاتھ نہیں ملایالیکن آپﷺ نےمصافحہ کی اہمیت بیان کرتےہوئے اس حالت میں بھی ہاتھ ملانےکاحکم دیا۔

۳مجنب ہونےسےمرادہے کہ جناب حذیفہؓ پرغسل جابت انجام دیناباقی تھا۔اس حالت میں انسان اپنےآپ پرایک نجس حالت کااحساس کرتاہےاورپھرمقام رسالت و امامت سامنےہوتوکسی صورت نہیں چاہتأکہ اس حالت نجاست کےساتھ انہیں لمس کرے۔لیکن اخلاق رسالت ملاحظہ کرناچاہیےکہ آپ ﷺ نےتعلیم وتربیت کرتےہوئےہدایت کی کہ مصافحہ اس حالت میں بھی انجام دیاجاسکتاہےکہ حتی معصومؑ ہستیوں سےبھی۔

۴۔مصافحہ گناہ بخشوانےکاایک بہترین طریقہ کارہے۔

 

[1]الکافی،ج۲،ص۱۸۳،باب المصافحہ ،حدیث۱۹

منابع:

منابع:
1 الکافی،ج۲،ص۱۸۳،باب المصافحہ ،حدیث۱۹
Views: 9

پڑھنا جاری رکھیں

گذشتہ مقالہ: محبت اہل بیت
اگلا مقالہ: حدیث یوم