الْحُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْأَشْعَرِيُّ عَنْ مُعَلَّى بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ عَلِيِّ بْنِ مِرْدَاسٍ عَنْ صَفْوَانَ بْنِ يَحْيَى وَ الْحَسَنِ بْنِ مَحْبُوبٍ عَنْ هِشَامِ بْنِ سَالِمٍ عَنْ عَمَّارٍ السَّابَاطِيِّ قَالَ: قُلْتُ لِأَبِي عَبْدِ اللَّهِ × أَيُّمَا أَفْضَلُ الْعِبَادَةُ فِي السِّرِّ مَعَ الْإِمَامِ مِنْكُمُ الْمُسْتَتِرِ فِي دَوْلَةِ الْبَاطِلِ أَوِ الْعِبَادَةُ فِي ظُهُورِ الْحَقِّ وَدَوْلَتِهِ مَعَ الْإِمَامِ مِنْكُمُ الظَّاهِرِ، فَقَالَ: يَا عَمَّارُ الصَّدَقَةُ فِي السِّرِّ وَاللَّهِ أَفْضَلُ مِنَ الصَّدَقَةِ فِي الْعَلَانِيَةِ، وَكَذَلِكَ وَاللَّهِ عِبَادَتُكُمْ فِي السِّرِّ مَعَ إِمَامِكُم الْمُسْتَتِرِ فِي دَوْلَةِ الْبَاطِلِ وَتَخَوُّفُكُمْ مِنْ عَدُوِّكُمْ فِي دَوْلَةِ الْبَاطِلِ وَحَالِ الْهُدْنَةِ أَفْضَلُ مِمَّنْ يَعْبُدُ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ ذِكْرُهُ فِي ظُهُورِ الْحَقِّ مَعَ إِمَامِ الْحَقِّ الظَّاهِرِ فِي دَوْلَةِ الْحَقِّ، وَلَيْسَتِ الْعِبَادَةُ مَعَ الْخَوْفِ فِي دَوْلَةِ الْبَاطِلِ مِثْلَ الْعِبَادَةِ وَالْأَمْنِ فِي دَوْلَةِ الْحَقِّ، وَاعْلَمُوا أَنَّ مَنْ صَلَّى مِنْكُمُ الْيَوْمَ صَلَاةً فَرِيضَةً فِي جَمَاعَةٍ مُسْتَتِرٍ بِهَا مِنْ عَدُوِّهِ فِي وَقْتِهَا فَأَتَمَّهَا كَتَبَ اللَّهُ لَهُ خَمْسِينَ صَلَاةً فَرِيضَةً فِي جَمَاعَةٍ، وَمَنْ صَلَّى مِنْكُمْ صَلَاةً فَرِيضَةً وَحْدَهُ مُسْتَتِراً بِهَا مِنْ عَدُوِّهِ فِي وَقْتِهَا فَأَتَمَّهَا كَتَبَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ بِهَا لَهُ خَمْساً وَعِشْرِينَ صَلَاةً فَرِيضَةً وَحْدَانِيَّةً، وَمَنْ صَلَّى مِنْكُمْ صَلَاةً نَافِلَةً لِوَقْتِهَا فَأَتَمَّهَا كَتَبَ اللَّهُ لَهُ بِهَا عَشْرَ صَلَوَاتٍ نَوَافِلَ، وَمَنْ عَمِلَ مِنْكُمْ حَسَنَةً كَتَبَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ لَهُ بِهَا عِشْرِينَ حَسَنَةً وَيُضَاعِفُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ حَسَنَاتِ الْمُؤْمِنِ مِنْكُمْ إِذَا أَحْسَنَ أَعْمَالَهُ وَدَانَ بِالتَّقِيَّةِ عَلَى دِينِهِ وَإِمَامِهِ وَنَفْسِهِ وَأَمْسَكَ مِنْ لِسَانِهِ أَضْعَافاً مُضَاعَفَةً ، إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ كَرِيمٌ، قُلْتُ: جُعِلْتُ فِدَاكَ قَدْ وَاللَّهِ رَغَّبْتَنِي فِي الْعَمَلِ وَحَثَثْتَنِي عَلَيْهِ وَلَكِنْ أُحِبُّ أَنْ أَعْلَمَ كَيْفَ صِرْنَا نَحْنُ الْيَوْمَ أَفْضَلَ أَعْمَالًا مِنْ أَصْحَابِ الْإِمَامِ الظَّاهِرِ مِنْكُمْ فِي دَوْلَةِ الْحَقِّ وَنَحْنُ عَلَى دِينٍ وَاحِدٍ، فَقَالَ: إِنَّكُمْ سَبَقْتُمُوهُمْ إِلَى الدُّخُولِ فِي دِينِ اللَّهِ عَزَّ وَ جَلَّ وَإِلَى الصَّلَاةِ وَالصَّوْمِ وَالْحَجِّ وَإِلَى كُلِّ خَيْرٍ وَفِقْهٍ وَإِلَى عِبَادَةِ اللَّهِ عَزَّ ذِكْرُهُ سِرّاً مِنْ عَدُوِّكُمْ مَعَ إِمَامِكُمُ الْمُسْتَتِرِ مُطِيعِينَ لَهُ صَابِرِينَ مَعَهُ مُنْتَظِرِينَ لِدَوْلَةِ الْحَقِّ خَائِفِينَ عَلَى إِمَامِكُمْ وَأَنْفُسِكُمْ مِنَ الْمُلُوكِ الظَّلَمَةِ تَنْتَظِرُونَ إِلَى حَقِّ إِمَامِكُمْ وَ حُقُوقِكُمْ فِي أَيْدِي الظَّلَمَةِ، قَدْ مَنَعُوكُمْ ذَلِكَ وَاضْطَرُّوكُمْ إِلَى حَرْثِ الدُّنْيَا وَطَلَبِ الْمَعَاشِ مَعَ الصَّبْرِ عَلَى دِينِكُمْ وَعِبَادَتِكُمْ وَطَاعَةِ إِمَامِكُمْ وَالْخَوْفِ مَعَ عَدُوِّكُمْ، فَبِذَلِكَ ضَاعَفَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ لَكُمُ الْأَعْمَالَ فَهَنِيئاً لَكُمْ، قُلْتُ: جُعِلْتُ فِدَاكَ فَمَا تَرَى إِذاً أَنْ نَكُونَ مِنْ أَصْحَابِ الْقَائِمِ وَيَظْهَرَ الْحَقُّ وَنَحْنُ الْيَوْمَ فِي إِمَامَتِكَ وَ طَاعَتِكَ أَفْضَلُ أَعْمَالًا مِنْ أَصْحَابِ دَوْلَةِ الْحَقِّ وَالْعَدْلِ ؟ فَقَالَ: سُبْحَانَ اللَّهِ أَ مَا تُحِبُّونَ أَنْ يُظْهِرَ اللَّهُ تَبَارَكَ وَتَعَالَى الْحَقَّ وَالْعَدْلَ فِي الْبِلَادِ وَيَجْمَعَ اللَّهُ الْكَلِمَةَ وَيُؤَلِّفَ اللَّهُ بَيْنَ قُلُوبٍ مُخْتَلِفَةٍ وَلَا يَعْصُونَ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ فِي أَرْضِهِ وَتُقَامَ حُدُودُهُ فِي خَلْقِهِ وَيَرُدَّ اللَّهُ الْحَقَّ إِلَى أَهْلِهِ فَيَظْهَرَ حَتَّى لَا يَسْتَخْفِيَ بِشَيْءٍ مِنَ الْحَقِّ مَخَافَةَ أَحَدٍ مِنَ الْخَلْقِ أَمَا وَاللَّهِ يَا عَمَّارُ لَا يَمُوتُ مِنْكُمْ مَيِّتٌ عَلَى الْحَالِ الَّتِي أَنْتُمْ عَلَيْهَا إِلَّا كَانَ أَفْضَلَ عِنْدَ اللَّهِ مِنْ كَثِيرٍ مِنْ شُهَدَاءِ بَدْرٍ وَأُحُدٍ فَأَبْشِرُوا. [1]کلینی، محمد بن یعقوب، الکافی، ج ۲، ص۱۳۸۔
ترجمہ:عمار ساباطی کہتے ہیں کہ میں نے اما صادقؑ سے دریافت کیا : کونسی عبادت افضل ہے ؟ آیا وہ عبادت جو آپؑ میں سے ایک امام کے ساتھ پوشیدگی میں کی انجام دی جائے وه زیادہ افضل ہے یا وہ عبادت جو حق ظاہر ہونے کی صورت میں آپ ؑ میں سے ایک امامؑ کے ساتھ ان کی دولت و حکومت میں انجام دی جائے؟ امامؑ نے فرمایا: اے عمار! قسم بخدا پوشیدگی میں دیا گیا صدقہ علانیہ صدقہ دینے سے افضل ہے۔ اسی طرح باطل حکومت میں اور تمہارے اپنے دشمنوں سےخوفزدہ ہوتے ہوئے اور صلح کی حالت میں تم لوگوں کی اپنے امامِ غائب کے ساتھ مخفی عبادت اس شخص کی عبادت سے زیادہ افضل ہے جو حق کے غلبہ کے ساتھ امامِ حقؑ کے ظاہر ہونے کی صورت میں انجام دیتا ہے۔باطل حکومت میں خوف کے عالم میں انجام دی گئی عبادت کی مانند وہ عبادت نہیں ہے جو حق کی حکومت میں امن و امان کے ساتھ انجام دی جائے۔ تمہیں معلوم ہونا چاہیے کہ آج تم میں سے جس نے ایسی جماعت کے ساتھ واجب نماز ادا کی ہے جو اپنے دشمن سے پوشیدہ تھی اور اپنی نماز کو اس نے تمام کیا اللہ اس کے لیے اس جماعت میں اس شخص کے لیے پچاس نمازیں لکھ دے گا ۔
فہرست مقالہ
شرح حدیث:
وَمَنْ عَمِلَ مِنْكُمْ حَسَنَةً
وَدَانَ بِالتَّقِيَّةِ عَلَى دِينِهِ وَإِمَامِهِ وَنَفْسِهِ
أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ يَحْيَى عَنْ عَبْدِ اللَّهِ الْحِمْيَرِيِّ عَنْ أَحْمَدَ بْنِ هِلَالٍ عَنِ ابْنِ فَضَّالٍ عَنِ ابْنِ بُكَيْرٍ عَنْ زُرَارَةَ قَالَ: شَهِدَ أَبُو كُدَيْنَةَ الْأَزْدِيُّ وَمُحَمَّدُ بْنُ مُسْلِمٍ الثَّقَفِيُّ عِنْدَ شَرِيكٍ بِشَهَادَةٍ وَهُوَ قَاضٍ وَنَظَرَ فِي وَجْهِهِمَا مَلِيّاً، ثُمَّ قَالَ: جَعْفَرِيِّينَ فَاطِمِيِّينَ، فَبَكَيَا، فَقَالَ لَهُمَا: مَا يُبْكِيكُمَا؟ فَقَالا: نَسَبْتَنَا إِلَى أَقْوَامٍ لَا يَرْضَوْنَ بِأَمْثَالِنَا أَنْ نَكُونَ مِنْ إِخْوَانِهِمْ لِمَا يَرَوْنَ مِنْ سُخْفِ وَرَعِنَا وَنَسَبْتَنَا إِلَى رَجُلٍ لَا يَرْضَى بِأَمْثَالِنَا أَنْ نَكُونَ مِنْ شِيعَتِهِ فَإِنْ تَفَضَّلَ وَقَبِلَنَا، فَلَهُ الْمَنُّ عَلَيْنَا وَالْفَضْلُ قَدِيماً فِينَا فَتَبَسَّمَ شَرِيكٌ، ثُمَّ قَالَ: إِذَا كَانَتِ الرِّجَالُ فَلْتَكُنْ أَمْثَالَكُمْ ، يَا وَلِيدُ أَجِزْهُمَا هَذِهِ الْمَرَّةَ وَلَا يَعُودَا قَالَ فَحَجَجْنَا فَخَبَّرْنَا أَبَا عَبْدِ اللَّهِ ع بِالْقِصَّةِ فَقَالَ وَمَا لِشَرِيكٍ شَرَكَهُ اللَّهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ بِشِرَاكَيْنِ مِنَ نَار. [3]علامہ مجلسی، محمد باقر، بحار الانوار، ج ۴۷، ص ۳۹۳۔
ترجمہ:زرارہ کہتے ہیں کہ ابو کدینہ ازدی اور محمد بن مسلم ثقفی گواہی دینے کےلیے شریک جوکہ قاضی تھا کے پاس حاضر ہوئے۔ شریک نے ان دونوں کے چہروں کی طرف نگاہیں گاڑ کر دیکھا اور کہا: دونوں جعفری و فاطمی ہو،یہ سنا تو ہر دو گریہ کرنے لگے، شریک نے ان سے کہا: تمہیں کس چیز نے رُلا دیا؟ انہوں نے کہا: تم نے ہمیں اس گروہ کی طرف نسبت دی ہے کہ وہ ہم جیسوں کے بارے میں راضی نہیں ہیں کہ ہم ان کے بھائیوں میں سے شمار کیے جائیں کیونکہ انہوں نے ہمارے اندر پستی دیکھی ہے۔ تم نے ہماری نسبت ایک ایسے شخص کی طرف دی ہے جو ہم جیسوں کے بارے میں راضی نہیں ہے کہ ہم ان کے شیعوں میں سے قرار پائیں ، اگر وہ ہم پر فضل کریں اور ہمیں قبول کر لیں تو یہ ان کا ہم پر احسان ہے اور قدیم سے ہم پر فضل و عنایت ہے۔ شریک نے یہ سنا تو مسکرایا پھر کہا: اگر اشخاص ہوں تو انہیں تم جیسا ہونا چاہیے ، اے ولید ! ان دونوں کو اس مرتبہ اجازت دو، دوبارہ یہ پلٹ کر نہ آئیں۔ زرارۃ کہتے ہیں کہ ہم حج کے لیے مکہ تشریف لائے اور ہم نے امام جعفر صادقؑ کو اس پورے قصہ کی خبر دی، امامؑ نے فرمایا: شریک کے لیے کیا ہے؟! اللہ روزِ قیامت اس کوجہنمی دو شریک کا شریک قرار دے۔
اس روایت میں امامؑ فرماتے ہیں کہ دولتِ حق کے منتظرین جو امام مستترؑ کے مطیع ہیں اور اپنے دشمنوں سے بچ کر عبادات انجام دیتے ہیں انہوں نے اللہ عزوجل کے دین میں داخل ہونے میں ان سے سبقت اختیار کی جو حضورِ امامؑ کے دور میں آئیں گے۔ یہ دینِ الہٰی میں سبقت اختیار کرنے والے نماز، روزہ، حج ، ہر خیر اور اس کو سمجھنے میں اور اللہ تعالیٰ کی عبادت میں آگے بڑھنے والے ہیں۔
منابع:
↑1 | کلینی، محمد بن یعقوب، الکافی، ج ۲، ص۱۳۸۔ |
---|---|
↑2 | آل عمران:۱۴۱۔ |
↑3 | علامہ مجلسی، محمد باقر، بحار الانوار، ج ۴۷، ص ۳۹۳۔ |