loading
{سیاست امام علیؑ از نہج البلاغہ}
امام علیؑ کے ہاتھ پر بیعت
تحریر: سید محمد حسن رضوی
12/25/2021

۳۵ ھ میں حضرت عثمان کے قتل کے بعد امام علیؑ کے ہاتھوں پر اکابر صحابہ و عوام الناس نے بیعت کی۔ بعض تاریخی شواہد کے مطابق ۱۸ ذی الحجہ کو امام علیؑ کے ہاتھوں میں بیعت ہوئی تھی اور ۲۱ ذی الحجہ کو عثمان بن عفان کو دفنایا گیا۔

امام علیؑ کا نئے حکمران متعین کرنا

امام علیؑ کے دور میں اسلامی ریاست کی حدود ایران و افریقہ تک پھیل گئیں تھیں جن پر عثمانی حکمران متعین تھے۔ ان علاقوں میں زیادہ اہمیت کے حامل بصرہ ، شام، مصر، کوفہ ، یمن اور بحرین کے تھے کیونکہ انہی کے ذریعے وسیع عریض رقبے پر پھیلی ہوئی اسلامی ریاست کو منظم کیا جاتا تھا۔ جب حضرت عثمان قتل ہوئے تو اس وقت کوفہ کی حکومت ابو موسی اشعری کے پاس تھی کیونکہ حضرت عثمان سعید بن عاص کو ہٹا کر ابو موسی اشعری کو والی بنا دیا۔ امام علیؑ نے جناب مالک اشتر کو کوفہ کا والی بنایا لیکن جناب مالک نے خود ابو موسی اشعری کو برقرار رکھنے کی درخواست کی۔ بصرہ کا عثمانی والی عبد اللہ بن عامر بن کریز تھا جوکہ خلیفہ سوم کا خالہ زاد بھائی تھا۔ اس کو توقع نہیں تھی کہ امام علیؑ اس کو فورا ہٹا دیں گے ۔ چنانچہ امام علیؑ نے اس کو فورا معزول کر کے اس کی جگہ جناب عثمان بن حنیف کو گورنر مقرر کیا۔ امام علیؑ نے مکہ اور طائف پر قثم بن عباس کو والی بنایا، مدینہ میں تمام بن عباس کو اور بعد میں تمام بن عباس کی جگہ ابو ایوب انصاری کو مقرر کیا۔ بحرین پر عمر بن ابی سلمہ کو مقرر کیا  اور ان کے بعد قدامہ بن عجلان زرقی کو۔ یمن پر عبید اللہ بن عباس کو اور جزیرہ کے علاقے میں مالک اشتر کو اور مصر پر قیس بن سعد بن عبادہ کو۔

Views: 28

پڑھنا جاری رکھیں

گذشتہ مقالہ: حضرت عثمان بن عفان نہج البلاغہ کے آئینے میں
اگلا مقالہ: شرح مناجات خمس عشر