{حدیث یوم}
احترام والدین
تدوین:بلال حسین
والدین کے حقوق کی ادائیگی کے ساتھ ساتھ ان کے ساتھ نہایت ادب و احترام سے پیش آنے کی سخت تاکید کی گئی ہے۔ اس سلسلے میں اہل بیت اطہار (علیہم السلام) سے متعدد روایات نقل ہوئی ہیں۔ مثلاً:
والدين كو پکارنے کا طریقہ :
والدین کو پکارنے کی صورت میں ان کا نام نہیں لینا چاہیئے بلکہ لقب یا کنیت وغیرہ سے یاد کرنا چاہیئے۔
۲) راستہ چلتے ہوئے والدین سے آگے نہ بڑھیں اور ان سے پہلے نہ بیٹھیں۔
۳) والدین سے قبل دستر خوان پر ہاتھ آگے نہ بڑھائیں۔
حضرت امام زین العابدین (علیہ السلام) اپنی والدہٴ گرامی کے ساتھ احتراماً کھانا تناول نہیں کرتے تھے۔ آپ (علیہ السلام) فرماتے تھے کہ میں اس بات سے ڈرتا ہوں کہ کہیں کسی نوالہ کو والدہ اٹھانے کا ارادہ رکھتی ہوں اور میں ہاتھ بڑھا دوں۔ اگر میں نے ایسا کیا تو گویا ان کا ادب و احترام نہ کیا۔
۴) کسی مجلس میں والدین سے منہ پھیر کر نہ بیٹھیں۔
۵) دورانِ گفتگو اپنی آواز کو ان کی آواز پر بلند نہ کریں۔
۶) ایسے کام نہ کریں جس سے لوگ والدین کو ملامت کریں اور ان کولعن طعن کرنے کا سبب بنیں۔ یعنی کسی کے والدین کو بُرا بھلا نہ کہیں ، نتیجتاً وہ اس کے والدین کو نازیبا کلمات کہیں گے۔
۷) حضرت سجاد (علیہ السلام) نے راستے میں ایک لڑکے کو دیکھا جو اپنے والد کے ہاتھوں کے سہارے راستہ چل رہا تھا۔چنانچہ آپ (علیہ السلام) اس لڑکے سے ناراض ہوئے اور آخر عمر تک اس سے بات چیت نہ کی۔ [1] کافی
واضح رہے کہ والدین کے حق میں نیکی کے بارے میں جو کچھ بیان ہوا ہے، فقہاء کے درمیان مسلمہ احسان وہ ہے جس سے والدین کی دل آزاری نہ ہوتی ہو۔ مثلاً ان کے مقررہ مصارف معیّن وقت میں ادا نہ کرنا اور مطالبہ پر مجبور کرنے کے بعد دینا،کسی تقریب میں مدعوئین کے ساتھ ان کو بھی باقاعدہ دعوت نہ دینا،کسی سفر سے واپسی پر ان کے لیے دوسروں کے ساتھ تحفہ تحائف نہ دینا۔
اس قسم کے احسانات کا ترک کرنا حرام ہے۔ البتہ ایسے امور جن سے والدین کی ناراضگی نہ ہوتی ہو، ان کی حرمت معلوم نہیں۔
البتہ آداب و احترام کے بارے میں جو کچھ بیان ہوا ہے، علمائے عظام کے درمیان مسلم آداب و احترام وہی نہیں ہیں جس کے ترک کرنے کی صورت میں والدین کے دل میں رنجش پیدا ہوتی ہے۔ مثلاً اہانت و تحقیر کی نیت سے والدین سے منہ پھیرنا یا پیٹھ موڑ کر بیٹھنا،ان کی آواز سے اونچی آواز میں گفتگو کرنا، راستہ چلتے ہوئے ان سے آگے نکل جانا، یہ سب حرام ہیں۔
لیکن توہین و تحقیر کے بغیر بعض اوقات احترام و آداب کو ترک کرنا جس سے والدین ناراض نہ ہوتے ہوں، اس قسم کے بے احترامی کی حرمت معلوم نہیں ، پھر بھی اس قسم کے احترامات مستحبات میں شمار کیے گئے ہیں۔
منابع:
↑1 | کافی |
---|