loading

{قرآنی الفاظ معانی }

 

کلمہ کظم کا قرآنی  تعارف

تحریر : ح۔ج۔ح

2023/3/9

کظم عربی زبان کا لفظ ہے ۔ کلمہ کظم مفردہے اور اس جمع  “أکظام و کظام “آتی  ہے۔ لیکن اس کلمے  کی جمع قرآن کریم میں وارد نہیں ہوئی ہے۔کظم یعنی اپنے باطن میں کسی شیء کو قابومیں رکھنا۔ اپنے غصے کوپی جانا، اپنے نفس   کو اپنے قابومیں رکھنا۔  کسی شیءکو   دوسروں کی نگاہوں سے پوشیدہ رکھنا۔کلمہ کظم  قرآن مجید  میں  اپنے تمام مشتقات کےساتھ تقریباً ۶  مرتبہ واردہوا  ہے ۔

اہل لغت کی روشنی میں:

قدیمی  لغت کےماہر ین نے لفظ  کظم کےمعانی  اپنی کتب لغت میں درج کیے ہیں جن میں سے کچھ اہم  درجہ ذیل ہیں۔

۱۔ کتاب العین : خلیل ابن احمد فراہیدی  اپنی کتا ب میں  لفظ کظم کےمعانی بیان کرتےہوئےلکھتے  ہیں:  باب الكاف والظاءوالميم معهما ك ظ م مستعمل فقط كظم : كظم الرجل غيضه: اجترعه؛کلمہ  “ک۔ظ۔م” فقط  لفظ  کظم میں استعمال ہوتاہے۔ یعنی اس شخص نے اپنے غصے پر قابوپالیا ،یعنی اسے نے خود کو روک لیا۔[1]فراہیدی ، خلیل بن احمد، کتاب العین،ج۵،ص۳۴۵۔

۲۔معجم المقاییس اللغۃ:   احمد بن فارس اپنی  کتاب معجم المقاییس اللغۃ    میں کلمہ کظم  کےمعانی  بیان کرتےہوئے  لکھتےہیں: الكاف والظاء والميم أصل صحيح يدل علي معني واحد “وهوالامساك والجمع للشيء؛کلمہ کظم “ک۔ظ۔م” کا ایک ہی  صحیح  اصلی معنی ہے ، وہ یہ کہ  کسی شیء کو روکنا اور کسی  شیء کےلیے جمع ہونا۔[2]ابن فارس ، احمد، معجم المقاییس اللغۃ ،ج۵،ص۱۸۴ ۔

۳۔ لسان العرب  :  ابن منظور   اپنی کتاب  لسان العرب میں  کظم کے معنی بیان کرتےہوئے  ذکرکرتے ہیں: كظم الرجل غيظه اذا اجترعه .كظمه يكظمه كظما : رده وحبسه؛ یعنی اس آدمی نے اپنے غصے پر قابوپالیا،جب اس نے خودکو روک  ہو۔اسی طرح کسی شیء کو ردکرنااور اس کو حبس کرنا۔[3]ابن منظور ،محمدبن مکرم بن علی  ابوالفضل ، لسان العرب،ج۱۲،ص۵۱۹۔

قرآنی لغات کی روشنی میں:

۴۔ التحقیق فی کلمات القرآن الکریم :  علامہ حسن مصطفوی  اپنی کتاب التحقیق فی کلمات القرآن الکریم میں کلمہ کظم کےمعانی کو لغات قدیمی اورقرآن  کریم کی روشنی میں  بیان کرتےہوئےذکرکرتےہیں:    ان الاصل الواحد في المادة : هوضبط الشيء وحبسه في الباطن عن ان بيدو” كالحزن والغم والغيظ الابتلاء؛ اس  مادۃ کظم  میں  ایک ہی اصل ہے۔اپنے باطن میں کسی شیء کو حبس و قابو کرناجب وہ ظاہر ہو،جیسے حزن وغم وغصب ومصبیت وغیرہ۔[4]صاحب تحقیق ، علامہ حسن مصطفوی ، التحقیق فی کلمات القرآن  الکریم ،ج۱۰،ص۷۵۔

۵۔ المفردات فی غریب القرآن : راغب اصفہانی  کلمہ  کظم  کو قرآن  کریم کی روشنی میں بیان کرتےہوئےذکر کرتےہیں: كظم : الكظم مخرج النفس” يقال أخذ بكظمه والكظوم  احتباس النفس ويعبر به عن السكوت كقولهم فلان لايتنفس اذا وصف بالمبالغة في السكوت؛ کظم یعنی  سانس لینے کی جگہ ، اسی طر ح  اپنے نفس کو اپنے اندر حبس کرنا ۔اس کو سکوت سے تعبیر کیاجاتاہے۔ جیسے کہتےہیں فلانی سانس نہیں لیتا، یعنی یہ اس وقت بولاجاتاہےجب کوئی شخص  بہت زیاد خاموش   رہے ۔ ((راغب اصفہانی ،ابوالقاسم حسین بن محمد،المفردات فی غریب القرآن،ج۱،ص۴۳۲۔))

تحقیقی نظر :

لغوی  اور قرآنی  لغات  پر دقت کرنے سے    درج ذیل نکات  ہمارے سامنے آتے ہیں :

۱۔کظم یعنی  اپنے باطن میں غم وغصہ ومصبیت اور خزن کو  قابومیں رکھنا۔ کسی شیء کوردکرنااور اس کو  اپنے باطن میں حبس کرنا۔سانس لینےکی جگہ   ، کسی شیءکوروکنا ، اپنے آپ کواپنے قابومیں  رکھنا۔

۲۔کظم کےدیگر معانی جو اہل لغت نےذکرکیے وہ مندرجہ ذیل ہیں ۔کسی شیء کوقفل کرنا، مشک کاپر کرکےاس  کو بند کرنا۔کسی چیزکو پوشید رکھنا،در وازے کوبند کرنا۔حلق اور  را ہ   تنفس ،ساکت رہنا۔ایسی  اونٹ جس  کاشکم  پانی نہ  ہونے کی وجہ سے خشک ہوچکاہو۔

۳۔کلمہ کظم کےمتعدد مشتقات قرآن  کریم میں وارد ہوئے ہیں ۔کظم سے اسم فاعل ” الکاظمين” قرآن کریم میں دو مقات “سورۃ آل عمران آیت ۱۳۴،سورۃ غافرآیت ۱۸” میں وارد ہواہے۔  اسی طرح کظم سے “كظيم ” صيغہ مبالغہ  قرآن کریم میں تین مقامات “سورة يوسف ؑآیت ۸۴،سورۃ نحل آیت ۵۸،سورۃ زخرف آیت ۱۷” میں وارد ہواہے ۔کلمہ کظم  کے باب ثلاثی مجرد سے اسم مفعول” مکظوم “قرآن کریم میں ایک مرتبہ “سورة قلم آيت ۴۸” میں ذکرہواہے ۔

 

 

 

 

 

 

 

 

 

منابع:

منابع:
1 فراہیدی ، خلیل بن احمد، کتاب العین،ج۵،ص۳۴۵۔
2 ابن فارس ، احمد، معجم المقاییس اللغۃ ،ج۵،ص۱۸۴ ۔
3 ابن منظور ،محمدبن مکرم بن علی  ابوالفضل ، لسان العرب،ج۱۲،ص۵۱۹۔
4 صاحب تحقیق ، علامہ حسن مصطفوی ، التحقیق فی کلمات القرآن  الکریم ،ج۱۰،ص۷۵۔
Views: 6

پڑھنا جاری رکھیں

گذشتہ مقالہ: کلمہ  ضرر کا قرآنی تعارف
اگلا مقالہ: قرآنی لفظ ختم کا تعارف