loading

{قرآنی  الفاظ معانی }

کلمہ  غررکا قرآنی تعارف

تحریر:ح۔ج۔ح

2023/2/20

غررعربی زبان کا لفظ ہے ۔کلمہ غرر مفرد ہے  اور اس کی جمع غُرَر آتی ہے۔لیکن قرآن کریم اس کی جمع وارد نہیں ہوئی ہے۔کلمہ غررقرآن مجید میں  اپنےتمام مشتقات کےساتھ تقریباً۲۷ مرتبہ  وارد ہوا ہے۔ غرر یعنی غفلت میں ڈالنے شیء ،     ایسادھوکہ دینی والی شیء جس کی کوئی حقیقت نہیں ہوتی ہے۔ خسارہ ، نقصان،  خطر  اور دھوکہ کو  بھی غرر کہاجاتاہے۔

اہل لغت کی نظرمیں      : 

قدیمی  لغت کےماہر ین نے لفظ   غرر کےمعانی  اپنی کتب لغت میں درج کیے ہیں جن میں سے کچھ اہم  درجہ ذیل ہیں۔

۱۔ مصباح المنیر : فیومی اپنی کتا ب  مصباح المنیر میں  کلمہ  غرر کےمعانی بیان کرتےہوئےلکھتے  ہیں:الغرة بالكسر”الغفلة والغرة بالضم من الشهر وغيره اوله والجمع غرر مثل غرفة؛کسر  کے ساتھ  غرۃ   یعنی غفلت کاشکار ہونا، اوراگر ضمہ کے ساتھ غرۃ  پڑیں  تو مہینہ وغیریا ،مہینہ کے شروع کے دن مراد ہوتے ہیں ۔اس کی جمع غرر آتی  ہے غرفة کی طرح ۔[1] فیومی ،  احمدبن محمد بن علی ، مصباح المنیر ، ج۲، ص۴۴۴۔

۲۔ معجم المقاییس اللغۃ:   احمد بن فارس اپنی  کتاب معجم المقاییس اللغۃ    میں کلمہ  غرر کےمعانی  بیان کرتےہوئے  لکھتے ہیں   : 

غر: اصول ثلاثة  صحيحة : الاول. المثال “والثاني .النقصان” والثالث.العتق والبياض والكرم؛کلمہ  غرر کے تین اصلی معنی  ہیں ۔ ان میں سے   پہلا معنی  مثال کے ہیں ،دوسرامعنی نقصان  ، تیسرا معنی کسی  کو آزاد کرنا، سفیدی اور کرم کےہیں ۔[2] ابن فارس ، احمد، معجم المقاییس اللغۃ ،ج۴،ص۳۸۱۔

۳۔ مجمع البحرین  : فخرالدین طریحی  اپنی کتاب مجمع البحرین  میں   کلمہ غرر کامعنی بیان کرتے ہوئے لکھتے ہیں :والغرة بالكسر:الغفلة “والغرة بالضم : عبد أو امة”والغرار: النقصان؛غرر یعنی (کسرکے ساتھ)  غفلت کاشکار ہونا،  غرر (ضمہ کےساتھ پڑھیں تو)  اس کا معنی     غلام یا   کنزی کےہیں ۔غرار یعنی  نقصان  کا سامنے کرنا ۔[3]الطریحی  النجفی، فخرالدین ،مجع البحرین ،ج۳،ص۳۰۲۔

قرآنی لغات کی روشنی میں:

۴۔ التحقیق فی کلمات القرآن الکریم :  علامہ حسن مصطفوی  اپنی کتاب التحقیق فی کلمات القرآن الکریم میں  غرر کےمعانی کو لغات قدیمی اورقرآن  کریم کی روشنی میں  بیان کرتےہوئےذکرکرتےہیں: ان الأصل الواحد في المادة حصول الغفلة بتأثير شيء آخر فيه “وهذا هوالفرق بينها وبين الغفلة “فانها مطلق الغفلة؛      غرر کا  ایک ہی اصلی معنی ہے۔کسی شیء  کا  کسی دوسری شیء سے متأثر ہوکر  غفلت کا شکار ہونے کو  غرر کہاجاتاہے۔یہی فرق ہے  غفلت اور غرر کےدرمیان ، مطلق غفلت  غرر ہے۔[4] صاحب تحقیق ، علامہ حسن مصطفوی ، التحقیق فی کلمات القرآن  الکریم ،ج۷،ص۲۵۱۔

۵۔ المفردات فی غریب القرآن : راغب اصفہانی  لفظ غرر کو قرآن کریم کی روشنی میں بیان کرتےہوئےذکر کرتےہیں:

الغرة غفلة في اليقظة، غرار غفلة مع غفوة؛غرر یعنی  بیداری کی حالت میں    کسی چیز سے غافل ہوجانا،غرار یعنی   خواب   آلودگی کی غفلت جس میں انسان نہ بیدار ہےاور نہ مکمل سویا ہوا ۔[5] راغب اصفہانی ،ابوالقاسم حسین بن محمد،المفردات فی غریب القرآن ،ج۱،ص۳۵۸۔

تحقیقی نظر:

لغوی  اور قرآنی  لغات  پر دقت کرنے سے    درج ذیل نکات  ہمارے سامنے آتے ہیں :

۱۔غرر یعنی   غفلت کا شکار ہونا ۔ نقصان کاسامنے کرنا،  ایک شیء  کا کسی دوسری   شیء کومتأثرکرکےاس کو  غفلت میں ڈال دینا  ،  انسان کاجگاتے ہوئے کسی چیز سے  غافل  ہوجانا ، نیم بیداری کی وجہ سے  غفلت  شکار ہوجانا، کسی شیء کو  آزادکردینا،مہینےکےشروع کے ایام ،غلام اور کنیز ہ۔سفیدی و کرم ۔

۲۔کلمہ غر ر کےدیگر معانی  جو اہل لغت نے ذکر ہیں ۔ہر شیء کا آغاز و پیدائش، گھوڑے کی پیشانی پر  نشان کا ہونا۔ محترم  ہوجانا،ہلاکت کاشکار ہوجانا۔ دھوکہ کھاناجانا،چیزوں کےخریدوفروش میں  نقصان کاشکار ہوجانا،اپنے آپ کوپسند کرنا۔

۳۔قرآن کریم میں    غررسے مشتق ہونے والے     متعدد کلمات وارد ہوئے ہیں  ۔باب ثلاثی   مجرد سے  کلمہ غرر سے  فعل ماضی  کے صیغےقرآن کریم میں  ۹مرتبہ  “سورۃ  انفال آیت  ۴۹،سورۃ  جاثیۃ  آیت ۳۵،سورۃ  ۱۴ حدید ،سورۃ انعام آیت ۷۰،سورۃ  انعام آیت ۳۰،سورۃ  اعراف آیت ۵۱،سورۃ  انفطار آیت ۶،سورۃ حدیدآیت ۱۴،سورۃ آل عمران آیت ۲۴ ” وارد ہوئے ہیں ۔اسی  طرح باب ثلاثی مجرد سے کلمہ غررسے فعل مضارے     کے صیغے قرآن کریم ۶مرتبہ “سورۃ لقمان آیت ۳۳،سورۃ فاطر آیت ۵،سورۃ غافرآیت ۴،سورۃ آل عمران آیت ۱۹۴،سورۃ  لقمان آیت ۳۳،سورۃ فاطر آیت ۵،” ذکرہوئے ہیں ۔قرآن کریم میں کلمہ غرر سے لفظ “غرور ” متعدد آیات میں   ۱۲مرتبہ  “سورۃ آل عمران آیت ۱۸۵،سورۃ اعراف آیت ۲۲،سورۃ حدید آیت ۲۰،سورۃ ملک آیت ۲۰،سورۃ نساء آیت  ۱۲۰، سورۃ انعام آیت ۱۱۲،سورۃ   اسراء آیت ۶۴،سورۃ أحزاب آیت ۱۲،سورۃ فاطر آیت ۴۰،سورۃ لقمان آیت ۳۳،سورۃ فاطر آیت ۵،سور ۃ  حدید  آیت  ۱۴” وارد ہواہے ۔

منابع:

منابع:
1 فیومی ،  احمدبن محمد بن علی ، مصباح المنیر ، ج۲، ص۴۴۴۔
2 ابن فارس ، احمد، معجم المقاییس اللغۃ ،ج۴،ص۳۸۱۔
3 الطریحی  النجفی، فخرالدین ،مجع البحرین ،ج۳،ص۳۰۲۔
4 صاحب تحقیق ، علامہ حسن مصطفوی ، التحقیق فی کلمات القرآن  الکریم ،ج۷،ص۲۵۱۔
5 راغب اصفہانی ،ابوالقاسم حسین بن محمد،المفردات فی غریب القرآن ،ج۱،ص۳۵۸۔
Views: 6

پڑھنا جاری رکھیں

گذشتہ مقالہ: قرآنی لفظ  بقی کی صرفی تحلیل
اگلا مقالہ: قرآنی لفظ فَرِحَ کی صرفی تحلیل