loading

{اسلامی داستانیں: داستان نمبر ۱۰۸}

محنت کا پسینہ

امام كاظم ؑاپنے كھىت ميں كام كر رہے تھے ۔وہ كھىت كى زمىن مىں ہمہ تن مصروف تھے ۔ان كاسارا جسم پسينے مىں ڈوبا ہواتھا۔اسى اثنا مىں على بن ابى حمزہ نامى اىك شخص امام كے قرىب آیا اور عرض كىا:مىرى جان آپ پر قربان ہوجائے ۔آپ نے ىہ كام دوسرے لوگوں كے سپرد كىوں نہىں كردىا؟آپ ؑ نے فرمایا:

آخر مىں اس كام كو دوسرے لوگوں كے سپرد كىوں كروں ؟مجھ سے بہتر لوگوں نے بھى ہمىشہ اس قسم كے كام خود انجام دىے ہىں ۔مثلاً رسول اللہ ﷺ،امیرالمومنینؑ اور ہمارے آباواجداد مىں سبھى لوگوں نے اس قسم كى خدمات انجام دى ہىں ۔بنيادى طور پر كھىتوں مىں كام كرنا خدا کے پیغمبروں،ان كے نائبىن اور دىگر بندگان خدا كى سىرت رہى ہے۔[1] مطہری، مرتضی، سچی کہانیاں(اردو ترجمہ)، ص۱۶۹۔ [2] مطہری، مرتضی، داستان راستان، ج۱، ص۱۵۶۔

منابع:

منابع:
1 مطہری، مرتضی، سچی کہانیاں(اردو ترجمہ)، ص۱۶۹۔
2 مطہری، مرتضی، داستان راستان، ج۱، ص۱۵۶۔
Views: 17

پڑھنا جاری رکھیں

گذشتہ مقالہ: ہمسفرِ حج
اگلا مقالہ: خود کو دوسروں سے بہتر سمجھنا