loading

{اسلامی داستانیں: داستان نمبر ۱۰۷}

خود کو دوسروں سے بہتر سمجھنا

رسول اللہ ﷺ اور ان كے اصحاب اپنى سواريوں سے نيچے اترے اور سب نے سامان سفر كھول ديا۔ اس كے بعد سب لوگوں نے آپس ميں يہ فيصلہ كيا ايك گوسفند ذبح كر كے اس كا گوشت تيار كيا جائے۔ ايك صحابى نے كہا گوسفند كا سر كاٹنا ميرے ذمہ ٹھہرا۔ دوسرے نے كہا اس كى كھال اتارنا ميرے حصے ميں۔ تيسرے نے كہا گوشت پكانا ميرى ذمہ دارى قرار پائى۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:گوشت پكانے كے ليے جنگل سے لكڑياں جمع كرنا ميرے ذمہ۔ اصحاب ايك ساتٖھ بولے يا رسول اللہؐ!ہم لوگوں كى موجودگى ميں آپ كو زحمت اٹھانے كى كوئى ضرزرت نہيں۔ آپ آرام فرمائيں ہم لوگ بڑى آسانى اور فخر كے ساتھ يہ تمام كام بخير و خوبى انجام دے ليں گے۔رسول اللہﷺ نے جواب ديا: مجھے معلوم ہے كہ تم لوگ يہ سب كام بڑى آسانى كے ساتھ كر لو گے۔ ليكن اللہ تعالی اپنے اس بندے كو قطعى دوست نہيں ركھتا جو دوستوں كے درميان اپنے آپكو افضل اور دوسروں سے بہتر سمجھتا ہے۔ اور دوسروں كے مقابلے ميں خود كو صاحب امتياز تصور كرتا ہے۔ يہ كہہ كر رسول اللہﷺ جنگل كى طرف چلےگئے اور تھوڑى بعد لكڑياں اور گھاس پھوس لے كر واپس آ گئے۔[1] مطہری، مرتضی، سچی کہانیاں(اردو ترجمہ)، ص۲۹۔ [2] مطہری، مرتضی، داستان راستان، ج۱، ص۱۲۔

منابع:

منابع:
1 مطہری، مرتضی، سچی کہانیاں(اردو ترجمہ)، ص۲۹۔
2 مطہری، مرتضی، داستان راستان، ج۱، ص۱۲۔
Views: 39

پڑھنا جاری رکھیں

گذشتہ مقالہ: محنت کا پسینہ
اگلا مقالہ: ذہانت کا امتحان