loading

{اسلامی داستانیں: داستان نمبر ۱۰۹}

ہمسفر حج

حجِ بيت اللہ سے واپسى كے بعد ايك شخص اپنى اور اپنے ساتھيوں كے متعلق روداد سفر امام صادقؑ كو سنا رہا تھا۔ خصوصاً وہ اپنے ساتھيوں ميں سے ايك شخص كى بڑى تعريف كر رہا تھا، كہنے لگا كہ واقعى وہ شخص بڑا متقى اور پرہيزگار تھا اور ہر وقت معبود حقيقى كى عبادت ميں مصروف رہا كرتا تھا۔ جيسے ہى ہم لوگ كسى جگہ پر رات بسر كرنے كے ليے قافلہ كو روكتےتھے وہ شخص سوارى سے اتر كر ايك گوشے ميں چلا جاتا اور فوراً ہى سجادہ پھيلا كر عبادت الھى ميں مشغول ہو جايا كرتا تھا۔ امامؑ نے اس شخص سے دريافت كيا کہ اس كے دوسر ے كام كون انجام ديتا تھا ؟ اسكے جانور كى ديكھ بھال كون كرتا تھا؟ اس نے جواب ديا ظاہر سى بات ہے كہ ان تمام خدمات كا شرف ہم لوگوں كو حاصل تھا۔ وہ تو صرف اپنےمقدس كاموں ميں ہى مصروف رہا كرتے تھے۔ انھيں عبادت كے علاوہ اس قسم كے كاموں سے كوئى سروكار نہ تھا۔ امامؑ نے جواب ديتے ہوئے فرمایا: يہى وجہ ہے كہ تم سب اس مرد متقى و عبادت گزار سے زيادہ اچھے رہے۔[1] مطہری، مرتضی، سچی کہانیاں(اردو ترجمہ)، ص۲۸۔ [2] مطہری، مرتضی، داستان راستان، ج۱، ص۱۰۔

منابع:

منابع:
1 مطہری، مرتضی، سچی کہانیاں(اردو ترجمہ)، ص۲۸۔
2 مطہری، مرتضی، داستان راستان، ج۱، ص۱۰۔
Views: 28

پڑھنا جاری رکھیں

گذشتہ مقالہ: حضرت ابوذر غفاری ؓکی نصیحت
اگلا مقالہ: محنت کا پسینہ