loading

محمد بن علی ماجیلویہ

آپ  کا شمار چوتھی صدی ہجری کے بلند پایہ محدثین اور شیخ صدوق کے مشایخ میں ہوتا ہے۔ شیخ صدوق کے مشایخ کی وثاقت کے بارے میں علماء رجال نے تفصیلی بحث کی ہے اور اس بارے میں مختلف نظریات کتبِ رجالیہ میں پائے جاتے ہیں۔:

۱۔ نام : محمد بن علی ماجیلویہ [1] خوئی، سید ابو القاسم، معجم رجال الحدیث، ج ۱۸، ص ۵۸، رقم:۱۱۴۲۹
۲۔ کنیت:  وارد نہیں ہوئی ۔
۳۔لقب/ نسبت: قمی [2]طوسی، محمد بن حسن، رجال الطوسی،  ص ۵۶۲، رقم:۶۲۵۲۔
۴۔ رجالی حیثیت:
توثیق خاص
۱۔ نجاشی: موجود نہیں۔
۲۔ طوسی: موجود نہیں۔
۳۔ کشی: موجود نہیں۔
توثیق عام شیخ صدوق کے شیخ ہیں اور شیخ صدوق نے کثرت سے آپ پر ترضی و ترحم پڑھا ہے جو وثاقت پر دلیل ہے۔ [3]محسنی، محمد آصف، بحوث فی علم الرجال، ص ۱۰۱۔[4] خوئی، سید ابو القاسم، معجم رجال الحدیث، ج ۱۸، ص ۵۹، رقم:۱۱۴۲۹۔
۵۔طبقہ: چوتھی صدی ہجری کے بزرگ محدث اور شیخ صدوق کے مشایخ میں سے ہیں۔
۶۔ تبصرہ: علامہ مامقانی نے تحریر کیا ہے کہ قرائن سے آپ کی وثاقت ثابت ہے۔ ان قرائن سے مراد شیخ صدوق کا آپ سے کثرت سے روایات لینا ،  آپ کے نام کے ساتھ کثرت سے رضی اللہ عنہ اور رحمہ اللہ لکھنااور مشایخ ِاجازہ میں سے ہونا ہے جس کی بناء پر آپ توثیق سے مستغنی اور بے نیاز ہیں اور آپ کی وثاقت علماء رجال کے بیانات کی محتاج نہیں ہے۔ [5]مامقانی، عبد اللہ، تنقیح المقال (رحلی)، ج ۳، ص ۱۵۹۔  تستری نے شیخ الاجازہ ہونے کی بناء پر آپ کی توثیق بیان کی ہے۔[6]تستری، محمد تقی، قاموس الرجال، ج ۹، ص ۴۶۰۔

 

Views: 14

پڑھنا جاری رکھیں

گذشتہ مقالہ: علی بن ابراہیم
اگلا مقالہ: ابراہیم بن ہاشم