loading

فہرست مقالہ

علی بن ابراہیم قمی

آپ تیسری صدی ہجری کے بلندپایہ محدث ہیں۔ شیخ محمد بن یعقوب الکلينی نے الکافی میں کثیر روایات آپ سے نقل کی ہیں۔ اگر علماء رجال کی آپ کے حق میں توثیقات نہ بھی ہوتیں تو بھی آپ کی علمی شہرت، جلالت و منزلت اور آپ سے کثیر احادیث کا نقل کرنا آپ کی وثاقت و عدالت پر دلالت کرتا ہے۔ زیر نظر ٹیبل میں علی بن ابراہیم  کے بارے میں مختصر طور پر جانا جا سکتا ہے:

۱۔ نام : علی بن ابرہیم بن ہاشم[1]خوئی، سید ابو القاسم، معجم رجال الحدیث، ج ۱۲، ص ۲۱۲، رقم: ۷۸۳۰۔
۲۔ کنیت:  ابو الحسن
۳۔ لقب/نسبت: قمی[2]نجاشی، احمد بن علی، رجال النجاشی، ص۲۶۰، رقم:۶۸۰۔
۴۔ رجالی حیثیت:
توثیق خاص
۱۔ نجاشی: حدیث میں ثقہ ہیں، ثبت ، قابل اعتماد، صحیح مذہب رکھنے والے ہیں، احادیث سماعت کی ہیں اور کثرت سے بیان کی ہیں۔[3]نجاشی، احمد بن علی، رجال النجاشی، ص۲۶۰، رقم: ۶۸۰۔
۲۔ طوسی: موجود نہیں۔
۳۔ خوئی: بلا تبصرہ۔[4]خوئی، سید ابو القاسم ، معجم رجال الحدیث، ج ۱۲، ص ۲۱۲، رقم: ۷۸۳۰۔
توثیق عام توثیق خاص کی موجودگی میں توثیق عام کی ضرورت نہیں۔
۵۔طبقہ: تیسری صدی ہجری کے بزرگ محدث، شیخ محمد بن یعقوب کلینی کے استاد ۔
۶۔ تبصرہ: آپ کی وثاقت بالاتفاق ثابت ہے۔

 

Views: 36

پڑھنا جاری رکھیں

گذشتہ مقالہ: مبانی رجالیہ
اگلا مقالہ: محمد بن علی ماجیلویہ