loading
قطع کی اقسام 
قطع طریقی اور موضوعی

تحرير: سيد محمد حسن رضوى

2021-09-08

 علم اجمالى كے ذيل ميں ہم نے قطع كى دو اقسام على تفصيلى اور علم اجمالى كو ملاحظہ كيا ۔ ان سطور ميں ہم قطع كى ايك اور تقسيم ملاحظہ كرے رہے ہيں جو قطع طريقى اور قطع موضوعى كے عنوان سے پہچانى جاتى ہے ۔

۱۔ قطع طريقى

۲۔ قطع موضوعى

قطع طريقى اور قطع موضوعى كے درميان نسب اربع ميں سے تباين كى نسبت ہے ۔ يعنى دونوں آپس ميں متباينان ہيں۔  قطع يا تو شرعى تك پہنچنے ميں طريق واقع ہوتا ہے يا حكم شرعى كے ليے موضوع واقع ہوتا ہے ۔

 قطع طريقى :

قطع طريقى سے مراد وہ قطع ہے جو حكم شرعى كے ليے طريق واقع ہوتا ہے اور اس كے ليے كاشف و ظاہر ہو۔ اس ميں قطع فقط اپنے متعلق كو ظاہر اور آشكار كرتا ہے نہ حكم شرعى يعنى اپنے متعلق كو ايجاد كرتا ہے اور نہ اس كى نفى كرتا ہے۔ پس قطع طريقى ميں قطع كا كام حكم شرعى كو واقع ميں ايجاد كرنا يا نہ كرنا نہيں ہے بلكہ حكم شرعى واقع ميں موجود اور ثابت ہے اور قطع طريقى كے ذريعے وہ حكم شرعى كشف اور ظاہر ہو جاتا ہے ۔ اس ليے قطع كا حكم شرعى كے وجود، اس كے ثبوت اور ايجاد ميں كوئى كردار نہيں ہے ۔ بلكہ حكم شرعى مولى مبادئ حكم شرعى كى بناء پر جعل كرتا ہے اور وہ واقع ميں متحقق ہو جاتا ہے۔ قطع طريقى وسيلہ اور ذريعہ بنتا ہے جس كے ذريعے حكم شرعى جانا جاتا ہے ۔  قطع طريقى ميں حكم شرعى پہلے ہے اور قطع بعد ميں ہے۔ حكم شرعى كا ہونا قطع پر موقوف نہيں ہے بلكہ قطع كے وسيلے سے اس كا علم حاصل كيا جاتا ہے۔ پس قطع طريقى كى حيثيت وسيلہ اور ذريعہ كى سى ہے ۔

🔻 قطع طريقى ميں حكم شرعى واقع ميں ثابت اور موجود ہوتا ہے اور وہ قطع سے متاثر نہيں ہوتا ۔ قطع ہو يا نہ ہو ہر دو صورتوں ميں حكم شرعى واقع موجود اور ثابت ہے ۔ ليكن كبھى ہمارے پاس اس حكم شرعى كو جاننے كا ذريعہ اور طريق موجود ہوتا ہے اور كبھى نہيں۔

🔻 پس قطع طريقى كى مثال آئينہ كى سى ہے جس ميں حكم شرعى منعكس ہوتا ہے اور قاطع اس كے آئينہِ قطع كے ذريعے سے حكم شرعى جان ليتا ہے۔ آئينہ كے پاس كشف اور ظاہر كرنے كى تو قدرت ہوتى ہے ليكن يہ قدرت نہيں ہوتى كہ وہ حكم شرعى ميں تغير و تبدل برپا كر سكے۔

 قطع موضوعى :

قطع موضوعى سے مراد وہ قطع ہے جو حكم شرعى كے ليے موضوع واقع ہو يا موضوع كا جزء واقع ہو ۔  حلقہ اولى ميں گذر چكا ہے كہ حكم شرعى كا تعلق مقام فعليت و مقام مجعول ميں اپنے موضوع سے ہوتا ہے ۔ مقام ثبوت و جعل ميں حكم شرعى كى علت اور اس كا سبب ’’ مبادئ الحكم يعنى ملاك و ارادہ و اعتبار ‘‘ ہے ۔ جبكہ مقام مجعول ميں جب فعلى طور پر مكلف كى گردن ميں تكليف كو عائد كيا جاتا ہے تو حكم شرعى كى علت و سبب ’’ موضوع ‘‘ قرار پاتا ہے۔ اگر موضوع نہ ہو تو حكم شرعى مكلف كى گردن پر عائد نہيں ہو گا۔

🔹 موضوع سے مراد ان امور يا اشياء كا مجموعہ ہے جن كا وجود سبب بنتا ہے كہ حكم شرعى جارى ہو۔ ان امور يا اشياء كے مجموعے كو موضوع كہتے ہيں۔ كيونكہ يہ امور اگر نہ ہوتے تو حكم شرعى بھى نہ ہوتا۔ اگر يہ ہوں تو حكم شرعى ہو گا۔ گويا حكم شرعى معلول اور يہ امور علت ہيں اس ليے حكم شرعى رتبةً موضوع كے بعد ہو گا، مثلا وجودِ مكلَّف، زوال شمس ۔۔۔ يہ موضوع ہيں كہ اگر يہ ہوں تو نماز ظہر واجب ہو گى ورنہ نہيں ، يا اسى طرح استطاعت حج كى نسبت سے موضوع ہے كہ اگر استطاعت ہو تو حكم شرعى وجوبِ حج ہو گا ورنہ نہيں۔ پس موضوع مقامِ فعليت ميں علت بنتا ہے اور حكم شرعى معلول۔

🔻 اگر قطع ’’ حكم شرعى كا موضوع يا جزءِ موضوع ‘‘ قرار پائے تو اس كو قطع موضوعى كہتے ہيں۔

Views: 90

پڑھنا جاری رکھیں

گذشتہ مقالہ: قرینۃ الحکمۃ
اگلا مقالہ: اربعین کی شرعی حیثیت