loading

{ قرآنی صرفی تحليل }

نکث کی صرفی تحلیل

تحریر: حافظ محمد تقی
02/16/2023

نکث قرآنی لفظ ہےجو قرآن کریم میں متعدد آیات میں وارد ہوا ہے ۔راغب اصفہانی اور اہل دیگر لغت نے اس کی تصریح کی ہے اس  لفظ کےمادہ ’’ ن-ک-ث‘‘  اور جس کےمعنی ’’ توڑدینا ‘‘ بنےگأ ۔لفظِ ’’نکث‘‘ کے متعدد مشتقات قرآن کریم میں وارد ہوے ہے جن کا اجمالی تعارف پیش خدمت ہے :

فہرست مقالہ

نَکث:

 یہ لفظ ثلاثی مجرد کے ابواب میں سے فَعَل یَفۡعَلُ ،ن کےوزن پر  آتاہے ۔قرآن کریم میں اس باب سے اس  کا فعل ماضی ایک آیت کریمہ ’’ سورہ فتح ۱۰ ‘‘ میں وارد ہوا ہے۔ سورہ فتح ۱۰ میں ارشاد باری تعالی ہوتاہے :{ فَمَنْ نَكَثَ فَإِنَّما يَنْكُثُ عَلى‏ نَفْسِهِ وَ مَنْ أَوْفى‏ بِما عاهَدَ عَلَيْهُ اللَّهَ فَسَيُؤْتيهِ أَجْراً عَظيما ؛پس جو عہد شکنی کرتا ہے وہ اپنے ساتھ عہد شکنی کرتا ہے اور جو اس عہد کو پورا کرے جو اس نے اللہ کے ساتھ کر رکھا ہے تو اللہ عنقریب اسے اجر عظیم دے گا  }.  [1]فتح: ۱۰۔
باب ثلاثی مجرد سے نکث کے متعدد مشتقات قرآن کریم میں وارد ہوئے ہیں ۔سورہ توبہ ۱۲،۱۳ میں اس باب سے فعل ماضی جمع مذکر غائب کا صیغہ ’’ نَکَثُوا‘‘وراد ہواہے جس کےمعنی ’’ وہ سب توڑ دیں ‘‘ بنےگا۔ اس باب سے فعل ماضی کےعلاوہ فعل مضارع بھی قرآن کریم میں وارد ہوا ہے ۔سورہ فتح ۱۰ میں فعل مضارع مفرد مذکر غائب کا صیغہ ’’ یَنۡکُثُ ‘‘وارد ہوا ہے  جس کےمعنی ’’ وه عہد توڑتا ہے ‘‘ بنے گا۔سورہ اعراف ۱۳۵ ،سورہ زخرف ۵۰ میں فعل مضارع جمع مذکر غائب کا صیغہ ’’ یَنۡکُثُونَ‘‘جس کےمعنی ’’ وہ سب عہد توڑ دیتے ہیں ‘‘ بنے گأ۔ سورہ نحل ۹۲ میں مصدر کا صیغہ ’’ اَنۡکَاثًا‘‘وارد ہوا ہےجس کےمعنی ’’ توڑنا‘‘ بنےگا۔

منابع:

منابع:
1 فتح: ۱۰۔
Views: 23

پڑھنا جاری رکھیں

گذشتہ مقالہ: کلمہ حمد کا قرآنی معنی
اگلا مقالہ: کلمہ رمضان کے قرآنی معنی