loading

{اسلامی داستانیں: داستان نمبر ۱۰۶}

ذہانت کا امتحان

آخر كار كوئى بھى شاگرد رسول اللہ ﷺ كے اس سوال كا اطمىنان بخش جواب نہ دے سكا جس كسى نے بھى جواب دیا موردِ قبول رسول اللہ ﷺ نہ ہوا۔ وہ سوال جو رسول اللہ ﷺ نے اپنے اصحاب سے کیا تھا وہ یہ تھا کہ ایمان کی کڑیوں میں سب سے مضبوط کڑی کونسی ہے؟َ ایک صحابی نے جواب دیا: نماز۔ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: نہیں! دوسرے نے عرض کی: زکوۃ۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:نہیں۔ تیسرے نے جواب دیا:روزہ۔ آپ ﷺ نے فرمایا: نہیں۔ چوتھے نے کہا: حج و عمرہ۔ آپ ﷺ نے فرمایا: نہیں۔ پانچویں نے عرض کی: جہاد۔ آپ ﷺ نے فرمایا :نہیں۔ خلاصہ یہ کہ تمام حاضرین میں سے کوئی جواب نہ دے سکا۔ خود آپ ﷺ نے فرمایا: یہ سب چیزیں جو آپ لوگوں نے بیان کی ہیں۔ سب با عظمت و فضیلت رکھتی ہیں لیکن میں نے پوچھا ہے ان میں سے کوئی اس کا جواب نہیں۔ ایمان کی کڑیوں میں سب سے نمایاں کڑی یہ ہے کہ خدا کی خوشنودی کی خاطر دوستی کی جاۓ اور اس کی رضا کی خاطر دشمنی مول لی جاۓ۔[1] مطہری، مرتضی، سچی کہانیاں(اردو ترجمہ)، ص۸۔ [2] مطہری، مرتضی، داستان راستان، ج۱، ص۱۰۔

منابع:

منابع:
1 مطہری، مرتضی، سچی کہانیاں(اردو ترجمہ)، ص۸۔
2 مطہری، مرتضی، داستان راستان، ج۱، ص۱۰۔
Views: 49

پڑھنا جاری رکھیں

گذشتہ مقالہ: خود کو دوسروں سے بہتر سمجھنا
اگلا مقالہ: امام باقرؑ اور معتزلہ فرقے کا امام