loading

{حدیث یوم}

 ورع كا مقام ’’زہد‘‘ سے بالاتر ہے ۔۔

شارح:سیدمحمدحسن رضوی

حديث مبارك :

ِ عَنْ أَبِيهِ قَالَ: قَالَ لِي عَلِيُّ بْنُ الْحُسَيْنِ صَلَوَاتُ اللَّهِ عَلَيْهِمَا الزُّهْدُ عَشَرَةُ أَجْزَاءٍ أَعْلَى دَرَجَةِ الزُّهْدِ أَدْنَى دَرَجَةِ الْوَرَعِ وَ أَعْلَى دَرَجَةِ الْوَرَعِ أَدْنَى دَرَجَةِ الْيَقِينِ وَ أَعْلَى دَرَجَةِ الْيَقِينِ أَدْنَى دَرَجَةِ الرِّضَا.[1] الكافى، ج ۲ ، ص ۶۲، باب الرضا بالقضاء، حديث ۱۰

ترجمہ :

ہاشم بن بريد بيان كرتے ہيں كہ امام على بن حسين السجاد (صلوات اللہ علیھما ) نے مجھ سے فرمايا :

زہد كے دس جزء ہيں :

زہد كا اعلى ترين درجہ ’’ ورع كا ادنى ترين درجہ ‘‘ ہے

 ورع كا اعلى ترين درجہ ’’ يقين كا ادنى ترين درجہ ‘‘ ہے

يقين كا اعلى ترين درجہ ’’ (مقامِ ) رضا كا ادنى ترين درجہ ‘‘ ہے ۔

 شرح حدیث

اس روايت سے معلوم ہوتا ہے كہ ’’ مقامِ رضا ‘‘ كا مرتبہ مقامِ يقين سے بالاتر ہے ۔

 يقين كا مرتبہ ’’ مقامِ ورع ‘‘ سے بالاتر و بلند ہے ۔

ورع كا مرتبہ و درجہ ’’ مقامِ زہد‘‘ سے بالاتر اور بلند ہے ۔

 اس روايت سے يہ حقيقت معلوم ہوئى كہ حقيقى ورع تب حاصل ہو سكتا ہے جب ’’ زہد‘‘ حاصل ہو۔ زہد كے بغير ورع اپنے اعلى ترين مرتبہ كے ساتھ حاصل نہيں ہو سكتا ۔ پس زہد يعنى اپنى ضرورت كے مطابق اس دنيا سے لے لينا اور دنياوى چيز پر وہ زيادہ خوش ہونا اور چھن جاننے پر مايوس و افسردہ نہ ہونا ہى حقيقت ميں ’’ ورع ‘‘ كے اعلى ترين مراتب كو وجود ديتا ہے ۔

 جب ورع حاصل ہو جائے تو يقين كى طرف انسان بڑھتا ہے ۔ اگر زہد و ورع نہ ہو تو يقين قائم نہيں ہوتا۔ يقين كے پھر مراتب ہيں ۔ يقين كے سب سے نيچے كا درجہ ’’ ورع ‘‘ ہے ۔ اس سے اندازہ لگانا چاہيے كہ اہل يقين كس قدر بلند ہستياں ہوں گے ۔ كيونكہ يقين كا سب سے ابتدائى اور نيچے كا درجہ ’’ ورع كا اعلى ترين درجہ ‘‘ ہے ۔ پس جہاں ورع كى حدود ختم ہو كر يقين ميں جذب ہوتى ہيں اور يقين كى ابتداء شروع ہوتى ہے وہ ’’ ورع ‘‘ كے ليے مقامِ عالى ہے اور ’’ يقين ‘‘ كے ليے مقامِ ابتدائى و ادنى ۔

اللہ سبحانہ كى قضاء پر بغير كسى شكوہ شكايت اور بغير كسى قيل قال كے ’’ راضى ‘‘ ہو جانا يقين كے بلند ترين مقامات سے بالاتر ہے ۔ پس سب سے اوپر كا مقام ’’ رضا ‘‘ ہے ، پھر ’’ يقين‘‘ ، پھر ورع اور پھر زہد۔ جہاں يقين كى حد ختم ہو جاتى ہے وہاں ’’ مقامِ رضا ‘‘ كى حدود كا آغاز ہوتا ہے ۔

 

منابع:

منابع:
1 الكافى، ج ۲ ، ص ۶۲، باب الرضا بالقضاء، حديث ۱۰
Views: 4

پڑھنا جاری رکھیں

گذشتہ مقالہ: حدیث یوم
اگلا مقالہ: حدیث یوم