loading

{حدیث یوم}

امامت کاحق اداکرنےکی حق کی اہم شرط

شارح: سیدمحمدحسن رضوی حفظہ اللہ

امام رضاؑ فرماتےہیں:

بےشک ہر امام کاعہد وپیمان اس کےمحبت کرنےوالوں اوراس کےشیعوں کی گردن پرعائدہوتاہے،بےشک یہ عہد ا وقت وفاہوگاجب آئمہؑ کی قبور کی زیارت کی جائے،پس جس نےرغبت اورشوق کےساتھ آئمہ ؑ کی زیارت کی اورہر اس امرکی تصدیق کی جوآئمہ ؑچاہتےتھےاورہراس شئی کی تصدیق کرتاہےتوایسےشخص کی آئمہ ؑروز قیامت شغاعت کیں گے۔

لمحہ غوروفکر

۱۔جب وجود امامؑ ثابت ہوجائےتوامت پران سےعہدوپیمان نبھاناضروری ہوگا۔پس اگرامامؑ ہیں توان سےعہدوپیمان بھی گردن پرہےجس کونبھانا ضروری ہے ۔وجودامامؑ  اوران سے عہد میں گہراتعلق ہےجیساکہ متعددروایات میں مذکورہے۔

۲۔عہدوپیمان صرف ایک شئی کانام نہیں ہےبلکہ  امامؑ زندگی اوربعداززندگی ہردورمرحلوں میں امامؑ کیساتھ رہنااوران کی نصرت ،اطاعت،زیارت جیسےاعمال انجام  دیتےرہناعہدوپیمان پوراکرناہےیہاں تک کہ موت آکر ان کیساتھ ہمیشہ کےلئے پیوست کردے۔

۳۔عہدوپیمان سےمتعلق روایات سے معلوم ہوتاہےکہ ہماری گردنوںمیں درج ذیل امور کی انجام دہی  امامت کی جانب سےواجب اورضروری ہےجس میں کوتاہی  ان سے دوری کاباعث قرارپائےگی:

۔امامؑ کی معرفت حاصل کرنا،یعنی اپنی نفسانی زمعاشرتی وتخیلاتی معلومات توڑتےہوئےقرآن واہلبیتؑ سےہی ان کی معرفت ومعلومات حاصل کی جائے۔

۔امامؑ کی نصرت  کرنا،نصرت ان امور کیں کہلاتی ہےجوامام ؑ سےہم چاہتےہیں نہ کہ اپنی مرضی ونفسانی رجحانات کی بناء پرکچھ انجام دےدیں تواسےنصرت کانام دےدیاجائےبلکہ ضروری ہےکہ امامؑ کوجس  امرمیں مدداورنصرت کی ضرورت ہےاس میں مدداورنصرت  کی ضرورت ہے اس میں مددکی جائےاوریہ معرفت سےمعلوم ہوگاکہ امامؑ ہم سےکس چیز میں نصرت  چاہیےہیں۔روایات سےمعلوم ہوتاہےکہ امامؑ کوورع،محرمات سےبچنے،تقوی اختیارکرنے،ظلم کوختم کرنے،بےدینی اورلادینی  کو ختم کرنے،عدل وانصاف کاعالمی سطح پرقیام ،حکومت الہی کاقیام ان میں نصرت کی ضروری ہے۔

۔اطاعت کرناچاہےہمارانفس راغب ہویانہ ہو،چاہیےمشکل لگےیاآسان،چاہیےگھر،آل اولاد،جان ومال باقی رہےیاویران ہو۔۔۔ہرصورت میں اطاعت کاحق گردن پرہے۔

۔اگرکوئی شخص اوپروالےتمام احکام انجام دےلیکن زیارت امامؑ انجام نہ دےتوعہدوپیمان تمام نہیں ہوا۔پس جب انسان زیارت قبورآئمہؑ کرےتوعہدوپیمان تمام ہوگا۔زندگی میں فوری بنیادوں پرجوقدم اٹھاناچاہیےوہ زیارت کےلئےسفرکرنااورعہدوپیمان کو نبھاناہے۔

۳۔زیارت سےمرادآئمہؑ کی امامت وولایت اوراللہ تعالی کےہادی ونذیرکاعقیدہ  رکھتےہوئےروضہ مبارک میں حاضرہوناہے۔جس نےقبورعالیہ آئمہ ؑ کی زیارت کی گویا کہ اس نےبذات خودامامؑ کی زیارت کی جیساکہ بعض احادیث میں وارد ہواہے۔

۵۔روایت میں لفظ تمام آیا ہےجس کامطلب ہےکہ عہدوپیمان میں متعدد چیزیں ہیں لیکن ان کی تکمیل اس  وقت ہوگی جب زیارت کورغبت،توجہ اورتعلیمات  آئمہ ؑ قبول کرتےہوئےانجام دےگا۔روایت میں لفظ آئمہؑ کارغبت رکھناسےمرادوتعلیمات ہیں جن کوآئمہ ؑ نےبیان کیااورامت  سےاطاعت کوطلب کیا۔

[1] من لایحضرہ الفقیہ،ج۲،ص۵۸۷،حدیث۳۱۶۰

منابع:

منابع:
1 من لایحضرہ الفقیہ،ج۲،ص۵۸۷،حدیث۳۱۶۰
Views: 2

پڑھنا جاری رکھیں

گذشتہ مقالہ: حدیث یوم
اگلا مقالہ: حدیث یوم