loading
استدلال مباشر
تناقض، عکوس اور نقض
تحریر: سید محمد حسن رضوی
2021-08-31

استدلال مباشر سے مراد ایک قضیہ جس کا نام ہم ’’اصل‘‘ رکھ دیتے ہیں سے ایک اور قضیہ بنا دلیل قائم کر دی جائے۔ استدلال مباشر میں جدا طور پر کسی دوسرے قضیہ کا سہارا نہیں لینا پڑتا اس لیے اس کو استدلال مباشر کہتے ہیں۔ جس قضیہ یعنی اصل سے دوسرا قضیہ بنایا جاتا ہے وہ قضیہ درحقیقت اس اصل کا لازمہ ہوتا ہے۔ یعنی اصل اور اس سے بنائےگئے دوسرے قضیہ کے درمیان تلازم پایا جاتا ہے جس کی وجہ سے اصل سے دوسرے قضیہ کا حکم معلوم کر لیتے ہیں، مثلاً اگر اصل صادق ہے اور اس سے دوسرا قضیہ اس کی نقیض بناتے ہیں تو یہ نقیض حتمی طور پر کاذب ہو گی، لیکن اگر اصل کاذب ہے تو نقیض کے مورد میں دوسرا قضیہ حتمًا صادق ہو گا۔ ہر مورد کو قضیہ کے محصورات یعنی کم اور کیف کو مدنظر رکھتے ہوئے ذکر کیا جائے گا کیونکہ محصورات ہی قضایا کی دنیا میں قابل استفادہ اور علوم میں قابل استعمال ہیں۔ استدلالِ مباشر درج ذیل تین امور ہیں:

۱۔ تناقض
۲۔ عکوس (عکس مستوی اور عکس نقیض)
۳۔ نقض (نقضِ موضوع، نقض محمول، نقض تام)
ذیل میں ہم استدلال مباشر اور ان کے نتائج ذکر کر رہے ہیں جن کی بدیہی ہونے کی وجہ سے ان کے براہین سے صرف نظر کیا گیا ہے:

تناقض:

قضیہ میں تناقض سے مراد یہ ہے کہ اصل قضیہ کی نقیض بنا لی جائے اور ان دونوں قضیوں میں نو (۹) چیزوں میں اتحاد اور تین چیزوں یعنی کم ، کیف اور جہت میں اختلاف ضروری ہے جس کے نتیجے میں اگر ایک صادق ہے تو حتمی طور پر دوسرا کاذب ہو گا اور اگر پہلا قضیہ کاذب ہے اور دوسرا صادق ہو گا۔ قضیہِ نقیض کی چار صورتیں محصورات کی صورت میں درج ذیل طور پر ہمارے سامنے آتی ہیں:

رقم قضیہِ اصل قضیہ نقیض
۱۔ موجبہ کلیہ سالبہ جزئیہ
۲۔ سالبہ کلیہ موجبہ جزئیہ
۳۔ موجبہ جزئیہ سالبہ کلیہ
۴۔ سالبہ جزئیہ موجبہ کلیہ

تناقض کی بحث کے اختتام پر عموماً اس کے ملحقات ذکر کیے جاتے ہیں جن میں کم اور کیف ہر دو میں اختلاف نہیں ہوتا بلکہ دونوں میں سے ایک ختلاف ہوتا ہے اور دوسرے میں اتحاد۔ تناقض کے ملحقات تین ہیں: ۱۔ تداخل،۲۔ تضاد، ۳۔ دخول تحت التضاد،ان تین کے نتائج درج ذیل ہمارے سامنے آتے ہیں: 

ملحقات تناقض اصل قضیہ فرعِ قضیہ
۱۔ متداخلتان: موجبہ کلیہ موجبہ جزئیہ
۲۔ متضادتان: موجبہ کلیہ سالبہ کلیہ
۳۔ دخول تحت التضاد: سالبہ کلیہ سالبہ جزئیہ

عکوس

عکس سے مراد اصل قضیہ سے عکس کی صورت میں دوسرا قضیہ بنایا جائے جس میں اصلِ قضیہ کے موضوع کو عکسِ قضیہ کا محمول اور اصل کا محمول عکس کا موضوع بنایا دیا جائے۔ عکس میں ضابطہ یہ ہے کہ اگر اصل قضیہ صادق ہے تو حتمی طور پر اس کا عکس بھی صادق ہو گا۔ عکس کی دو قسمیں ہیں: 

عکس مستوی:

عکس مستوی میں اصل قضیہ لے کر آئیں اور اس کے دو اطراف یعنی موضوع اور محمول کو تبدیل کر عکس کا موضوع محمول بنا دیں بشرطیکہ دونوں قضایا میں صدق اور کیف کی رعایت کی جائے۔ اس طرح سے ہمارے پاس عکس مستوی درج ذیل بنتا ہے:

رقم

اصل قضیہ عکسِ مستوی
۱۔ موجبہ کلیہ موجبہ جزئیہ
۲۔ موجبہ جزئیہ موجبہ جزئیہ
۳۔ سالبہ کلیہ سالبہ کلیہ
۴۔ سالبہ جزئیہ اس کا عکس نہیں بنتا

یہ صورت قضیہ شرطیہ متصلہ میں جاری ہوتی ہے ۔ البتہ شرطیہ منفصلہ کا عکس مستوی نہیں بنتا۔

عکس نقیض

عکس نقیض میں اصلِ قضیہ کے موضوع و محمول کی نقیض بنا کر اس سے دوسرا قضیہ جسے عکس کہتے ہیں بنایا جاتا ہے ۔ اگر اصل قضیہ صادق ہے تو عکسِ نقیض ہر صورت میں صادق ہو گا۔ اسلامی معارف میں اس قاعدہ سے بہت استفادہ کیا جاتا ہے اور ایک صادق ہونے سے دوسرے کے صادق ہونے کو ثابت کیا جاتا ہے۔ عکس نقیض کو بنانے کے دو طریقے ہیں : ایک طریقہ موافق ہے جوکہ قدماء کا طریقہ کار ہے اور دوسرا متأخرین کا طریقہ ہے جسے عکس نقیضِ مخالف کہتے ہیں۔ ذیل میں ہر دو کے قواعد قضیہ کے محصورات کے تناظر میں درج ذیل ہیں:

اصلِ قضیہ

عکس نقیض موافق عکس نقیض مخالف
۱۔  موجبہ کلیہ موجبہ کلیہ سالبہ کلیہ
۲۔ سالبہ کلیہ سالبہ جزئیہ موجبہ جزئیہ
۳۔موجبہ جزئیہ  عکس نقیض نہیں بنتا عکس نقیض نہیں بنتا
۴۔سالبہ جزئیہ سالبہ جزئیہ موجبہ جزئیہ

نقض

نقض کا شمار عکوس کے ملحقات میں ہوتا ہے۔ اس میں موضوع یا محمول یا ہر دو کی نقیض بنا کر دوسرا قضیہ بنایا جاتا ہےاور طرفین  کو تبدیل نہیں کیا جاتا۔اس میں اگر اصل قضیہ صادق ہے تو حتمی طورپر دوسرا قضیہ یعنی نقض بھی صادق ہو گا کیونکہ ان دونوں کے درمیان تلازم پایا جاتا ہے۔نقض کی تین قسمیں بنتی ہیں: ۱۔ نقضِ موضوع ، ۲۔ نقض محمول، ۳۔ نقض تام (یعنی نقض موضوع و محمول ہر دو)۔ نقض کے قواعد درج ذیل ہمارے سامنے آتے ہیں:

 

اصلِ قضیہ

نقض ِ محمول نقضِ موضوع نقض تام
۱۔  موجبہ کلیہ سالبہ کلیہ سالبہ جزئیہ موجبہ جزئیہ
۲۔ سالبہ کلیہ موجبہ کلیہ موجبہ جزئیہ سالبہ جزئیہ
۳۔موجبہ جزئیہ سالبہ جزئیہ نقض نہیں بنتا نقض نہیں بنتا
۴۔سالبہ جزئیہ موجبہ جزئیہ نقض نہیں بنتا نقض نہیں بنتا

مجموعی چارٹ

 

رقم اصلِ قضیہ تناقض متداخلتان متضادتان دخول تحت التضاد عکس مستوی عکس نقیض موافق عکس نقیض مخالف نقض محمول نقض موضوع نقض محمول
۱۔ موجبہ کلیہ سالبہ جزئیہ موجبہ جزئیہ سالبہ کلیہ X موجبہ جزئیہ موجبہ کلیہ سالبہ کلیہ سالبہ کلیہ سالبہ جزئیہ موجبہ جزئیہ
۲۔ موجبہ جزئیہ سالبہ کلیہ X X X موجبہ جزئیہ X X سالبہ جزئیہ X X
۳۔ سالبہ کلیہ موجبہ جزئیہ X X سالبہ جزئیہ سالبہ کلیہ سالبہ جزئیہ موجبہ جزئیہ موجبہ کلیہ موجبہ جزئیہ سالبہ جزئیہ
۴۔ سالبہ جزئیہ موجبہ کلیہ X X X X سالبہ جزئیہ موجبہ جزئیہ موجبہ جزئیہ X X

 

 

Views: 84

پڑھنا جاری رکھیں

گذشتہ مقالہ: قاعدہ لاحرج
اگلا مقالہ: فقہی اور اصولی قواعد میں فرق