loading

تفکر قرآن و حدیث کی روشنی

کتاب: شرح کتاب الایمان و الکفر از اصول کافی
تحریر: سید محمد حسن رضوی

تفکر کا لفظ عربی زبان کا لفظ جس کے اصلی حروف ’’ف-ک-ر‘‘ ہیں۔قرآن کریم اور احادیث مبارکہ میں کثرت سے یہ لفظ اور اس کے مشتقات ذکر ہوئے ہیں۔ فکر کا تعلق انسان کے عقل و قلب کے ساتھ ہے ۔ فکر انسان کی اندرونی دنیا اور نفس کی باطنی کائنات سے تعلق رکھتا ہے ۔

کلمہِ فکر اہل لغت کی نظر میں:

اہل لغت نے تفکر کے جو معانی ذکر کیے ہیں ان سے بھی یہی ثابت ہوتا ہے کہ تفکر کا تعلق ان کے قلب و باطن کے ساتھ ہے۔ اہل لغت نے درج ذیل معنی عربی لغات و قوامیس میں نقل کیے ہیں:
۱۔ معجم مقاییس اللغۃ: ابن فارس اپنی اس کتاب میں فکر کے معنی لکھتے ہیں : کسی شیء میں قلب متردد ہونا فکر کہلاتا ہے۔  انسان کا قلب تردد کے عمل کو انجام دیتا ہے تو یہ تفکرکہلاتا ہے اور اس سے عبرت حاصل کی جاتی ہے۔ [1]ابن فارس، احمد، معجم مقاییس اللغۃ، ج۴، ص ۴۴۶۔
۲۔ المفردات فی غریب القرآن: راغب اصفہانی لکھتے ہیں کہ فکر کا مطلب ایسی قوت ہے جس کی مدد سے انسان معلوم کا علم حاصل کرتا ہے۔ اس قوت عقل کی جہت سے استعمال کرنا تفکر کہلاتا ہے۔ یہ قوت انسان کے پاس ہوتی ہے جبکہ حیوان اس قوت سے عاری ہے۔ فکر کرنا اس شیء کے لیے کہا جاتا ہے جس قلب میں صورت حاصل ہوتی ہے ۔اس لیے روایت کی گئی ہے کہ اللہ کی نعمات میں تفکر کرو اور ذاتِ باری تعالیٰ میں تفکر مت کرو۔ [2]راغب اصفہانی، حسین بن احمد، المفردات فی غریب القرآن، ص ۳۸۴۔
۳۔ تاج العروس: مرتضی زبیدی فکر کے بارے میں تحریر کرتے ہیں کہ دقتِ نظر کرنا فکر کہلاتا ہے۔ کتاب المحکم میں درج ہے کہ کسی شیء میں ذہنی سوچ بچار فکر کہلاتا ہے۔ تفکر کا معنی تأمل اور دقت کرنا ہے۔ اس کا مصدر فِكْرٌ ہے۔[3]زبیدی، مرتضی، تاج العروس، ج ۱۳، ص ۳۴۵۔

تفکر احادیث کی روشنی میں :

اللہ تعالیٰ کی عظیم نعمات میں سے ایک خصوصی نعمت فکر و تفکر ہے جس کی وجہ سے انسان دیگر مخلوقات سے جدا ہو کر عظمت کا سفر طے کرتا ہے۔ تفکر بذات خود ایک عظیم اور قابل مدح و ستائش قوت ہے جوکہ انسان کو اپنی خلقت کے ہمرہ عنایت ہوئی۔ اللہ تعالیٰ نے ہر انسان کو یہ عظیم قوت سے نوازا ہے۔ شہوت کے ہمراہ عقل و قوت کی فراہمی بنی نوعِ انسان کو جنم دیتی ہے۔ البتہ کمال اس صلاحیت کے صحیح استعمال میں ہے۔ پس یہاں تین چیزیں قابل دقت ہیں: ۱۔ خود فکر و تدبر کی صلاحیت، ۲۔ اس فکر کا استعمال، ۳۔ کس چیز کے لیے اس کو استعمال کیا جائے۔اللہ تعالیٰ نے تمام مخلوقات کو انسان کے لیے مقام تفکر قرار دیا ہے۔ 

تفکر کی تعریف:

جامع السعادات میں ملا مہدی نراقیؒ تفکر کو ان الفاظ میں بیان فرماتے ہیں:تفکر مبادئ سے مقاصد تک باطنی سیر کا نام ہے۔ مبادئ سے مراد آفاقی اور انفسی آیات ہیں اور مقصد ان آیات کے خالق اور موجِد کی معرفت کا حصول اور اس کی قدرتِ قاہرہ اور عظمتِ باہرہ کا جاننا ہے۔ [4]نراقی، محمد مہدی، جامع السعادات، ج ۱، ص ۲۰۱۔

۔

Views: 15

پڑھنا جاری رکھیں

گذشتہ مقالہ: لفظ نور کا قرآنی معنی