loading
{فرمودات رہبر معظم}

بعثت کے متعلق رہبر معظم کے ۲۰فرمودات

ترجمہ :عون نقوی
02/11/2023

۱۔ یوم مبعث سال کے تمام دنوں سے افضل اور عظیم و بابرکت ترین دن ہے۔ ہمیں اس دن کو یاد اور اس کی عظمت کو مجسم کرنا چاہئے۔
۲۔ بعثت کا مطلب بشر کی نجات اور بنی نوع انسان کی نجات کے لیے انگیزہ بیدار کرنا ہے۔ اس سے مراد انسانی معاشرے کے درمیان نظام عدل و انصاف کا قیام ہے۔
۳۔ جشن بعثت اور اس دن کی یاد منانا اس لیے ضروری ہے کہ ہم اس کے اہداف کو دوبارہ یاد کرین اور اس سے سبق حاصل کریں۔ 
۴۔ ہر مسلمان کا فرض ہے کہ وہ اپنی زندگی اور دنیا میں رسول اللہﷺ کی بعثت کے ہدف کو درک کرے۔ اور ایمان و عمل سے ان اہداف کی طرف بڑھے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعثت کے اہدف تھے۔
۵۔ آج ہم مسلمانوں کا فرض ہے کہ دنیا کو بعثت کی حقیقت سے آگاہ کریں۔
۶۔ انقلاب اسلامی رسول اللہ کی بعثت کا تسلسل تھا، اسلامی جمہوریہ رسول اللﷺ کی بعثت کا تسلسل ہے۔ جو شخص اسلامی انقلاب کا دشمن ہے وہ اسلام کے آغاز کے دشمنوں کی طرح اسلامی بعثت اور توحیدی تحریک کا دشمن ہے۔
۷۔ آج بھی حضورﷺ بعثت پر ہیں۔ [یعنی] یہ جو آپ قرآن پڑھتے ہیں، اسلامی تعلیمات سے درس لیتے ہیں، انگیزہ پیدا کرتے ہیں یا تحریک چلاتے ہیں، یہ سب پیغمبرﷺ کے بعثت کا تسلسل ہے۔
۸۔ ایران میں عظیم اسلامی انقلاب نے عصر حاضر میں بعثت کے موضوع کی تجدید کی۔ خداوند متعال نے امام(خمینی) کو اس دور میں ان کی پیش قدمی، جرأت، بلند فکر اور فداکاری کی بنا پر یہ توفیق دی کہ وہ خط نبوت کے تسلسل کو اجاگر کریں اور اس کو پررنگ بنا دیں۔
۹۔ بعثت کے مدمقابل جہالت کا محاذ ہے۔ جہالت کسی ایک تاریخی دور سے مختص نہیں ہے بلکہ جہالت ابھی بھی جاری ہے اس لیے بعثت بھی جاری ہے۔
۱۰۔ مرحلہ اول میں بعثت کی تحریک شعب ابی طالب کی طرح تین سال سختیاں برداشت کرنے کا باعث بنتی ہے۔ اس مرحلہ اول کی استقامت معاشرے میں ایک ایسی استقامت پیدا کر دیتی ہے کہ افراد اس پر صبر کرنا شروع کر دیتے ہیں۔ اور یہی مرحلہ امت اسلامی کو بیدار کر دیتا ہے اور اسی کو بعثت امت اسلامی بھی کہہ سکتے ہیں۔
۱۱۔ رسول اللہﷺ نے لوگوں کو تحریک چلانے اور قیام کرنے کی دعوت دی۔ انسانی زندگی کے تمام حالات میں قیام براۓ خدا کارساز ہے اور اس کی طرف حرکت کیے بغیر اور قیام کے بغیر کسی بھی عالی ہدف تک نہیں پہنچا جا سکتا۔
۱۲۔ انبیاء کی بعثت کا ہدف ایک صالح معاشرے کا قیام اور تہذیب و تمدن کی تشکیل ہے۔
۱۳۔ بعثت اس لیے ہے تاکہ لوگوں کو ظلمات سے نکال کر نور کی طرف لایا جا سکے۔
۱۴۔ رسول اللہﷺ کی بعثت درحقیقت رحمت کی بعثت تھی۔ اس بعثت کے ساتھ خدا کی رحمت بندوں کو شامل حال ہوئی۔ اس نے انسانوں کے لیے راستے کھول دیے اور عدل و سلامتی و امنیت کا ذکر معاشرے میں عام کیا۔
۱۵۔ رسول اللہﷺ کی بعثت کا بنیادی ہدف توحید تھا۔ توحید صرف ایک فلسفیانہ اور فکری نظریہ  نہیں ہے بلکہ توحید ایک روش زندگی ہے۔ توحید یعنی اپنی زندگی میں ایک خدا کی حاکمیت ہو اور انسانوں پر مختلف سپر پاور کی حاکمیت نا ہو۔
۱۶۔ انبیاء لوگوں کی ہدایت کے لیے مبعوث ہوۓ، وہ اس لیے مبعوث ہوۓ تاکہ لوگوں کو اوج کمال تک پہنچائیں اور یہ خدا کی سب سے بڑی رحمت ہے۔ اس تحریک کا عروج رسول اللہﷺ کی بعثت تھی۔
۱۷۔ عید بعثت انسانی تکالیف و مصائب کو دور کرنے کی عید ہے اس لیے حقیقتا اسے عید کہہ سکتے ہیں۔ غیر خدا کی بندگی، ظلم اور بے عدالتی کا استقرار، لوگوں کے مابین فاصلاتی طبقات، محروم طبقے کے رنج و غم، اور ظالمین کے ظلم و ستم وغیرہ یہ وہ مصائب ہیں جو ہمیشہ سے بشر کے ہمراہ رہے ہیں۔
۱۸۔ تاریخ بشریت میں اہمیت کے لحاظ سے رسول اللہﷺ کی بعثت تمام چھوٹے بڑے واقعات میں سرفہرست ہے۔
۱۹۔ ہر نبی کی ولادت اور اس کی بعثت کا دن بنی نوع انسان کے لیے عید کا دن ہے۔ انبیاء نے انسانوں کے لیے زندگی کو آمادہ کیا اور اسے ارتقاء دے کر زندگی کے میدان میں تبدیل کر دیا۔ رسول اللہﷺ خاتم النبیین اور انسانیت کے لیے آخری اور نہ ختم ہونے والے کلمہ کے علمبردار ہیں۔
۲۰۔ شاید یہ کہا جاسکے کہ حضرت خاتم الانبیاءﷺ کی بعثت ایک ایسا واقعہ ہے جس کا موازنہ انسانی خلقت کے واقعہ سے کیا جانا چاہیے۔[1] آفیشل ویب سائٹ رہبر معظم۔

Views: 7

پڑھنا جاری رکھیں

گذشتہ مقالہ: حاکم کے اعتبار سے حکومت کی اقسام
اگلا مقالہ: وحدت اسلامی اور اختلاف امام علیؑ کی نگاہ میں