loading

الحاد ایک باطل نظریہ

تحریر : سید محمد حسن رضوی
07/19/2023

ہٹ دھرمی ، غرور و نخوت اور فکری کج روی کی انسانی تاریخ بہت پرانی ہے جس کے اثرات و نتائج سے دنیا بھری پڑی ہے۔غافلانہ و شہوات میں غرق زندگی،  فکری فساد اور کائنات کا سطحی مطالعہ گمراہ کن نظریات و اعتقادات کا باعث بنتا ہے۔انہی گمراہ کن نظریات میں سے ایک الحاد ہے جسے آج کے دور میں ایتھی ازم (Etheism) سے تعبیر کیا جاتا ہے۔ عصرِ قدیم میں اس کو زندیقیت  اور دہریت سے موسوم کیا جاتا تھا۔ ذیل میں الحاد کے معنی ، اس کی مختصر تعریف اور اس کے بطلان کے محکم دلائل پیش خدمت ہیں:

الحاد کی لغوی تعریف:

الحاد عربی زبان کا لفظ ہے جس کے حروفِ اصلی ’’ل-ح-د‘‘ ہیں۔ قدیمی عربی لغات کے مطابق اس لفظ کے معنی ایک طرف جھکاؤ ، مائل ہونے اور دینِ الہٰی سے انحراف ،[1]جوہری، اسماعیل بن حماد، الصحاح تاج اللغۃ، ج ۲، ص ۵۳۴۔  استقامت اور صحیح راہ سے رخ پھیر لینا، ایمان اور حق سے منہ موڑ لینا [2]ابن فارس، احمد، معجم مقاییس اللغۃ، ج ۵، ص ۲۳۶۔ اور حق سے روگردانی کرنا ہے۔ [3]راغب اصفہانی، حسین بن محمد ، المفردات فی غریب القرآن، ص ۴۴۸۔قرآن کریم میں یہ لفظ اپنے لغوی معنی میں استعمال ہوا ہے۔ سورہ اعراف میں ارشاد الہٰی ہوتا ہے: { وَلِلَّهِ الْأَسْماءُ الْحُسْنى‏ فَادْعُوهُ بِها وَذَرُوا الَّذينَ يُلْحِدُونَ في‏ أَسْمائِهِ سَيُجْزَوْنَ ما كانُوا يَعْمَلُون؛اور اللہ ہی کے لیے اسماء حسنی ہیں ، پس اسے انہی کے ذریعے سے اسے پکارو اور  ان لوگوں کو چھوڑ دو جو اس کے اسماء میں کجروی و ٹیڑھے پن کا شکار ہیں ،  عنقریب انہیں ان کے کیے کی جزاء مل جائے گی }.[4]اعراف: ۱۸۰۔اس طرح سورہ نحل میں ارشادِ رب العزت ہوتا ہے: { وَلَقَدْ نَعْلَمُ أَنَّهُمْ يَقُولُونَ إِنَّما يُعَلِّمُهُ بَشَرٌ لِسانُ الَّذي يُلْحِدُونَ إِلَيْهِ أَعْجَمِيٌّ وَهَذَا لِسَانٌ عَرَبِيٌّ مُبِين‏ٌ‏؛اور ہم جانتے ہیں کہ وہ لوگ  یہ کہتے ہیں کہ اس (نبی ﷺ) کو ایک بشر نے تعلیم دی ہے   حالانکہ جس شخص کی طرف یہ ٹیڑھی نسبت دیتے ہیں اس کی زبان اعجمی ہے اور یہ (قرآن) تو آشکار عربی زبان میں ہے }.[5]نحل: ۱۰۳۔پس عربی زبان میں کلمہ الحاد راہِ حق سے منہ موڑنے اور کج روی و ٹیڑھے پن میں استعمال ہوتا ہے اور قرآن کریم میں بھی یہی لغوی استعمال وارد ہوا ہے۔ حتی قبر کو بھی اسی لیے لحد کہا جاتا ہے کیونکہ وہ ایک طرف مائل اور دوسری قبر کی ایک جانب بنائی جاتی ہے جیساکہ شیخ طوسی نے تفسیر تبیان میں لغوی تحقیق بیان کی ہے۔ [6]شیخ طوسی، محمد بن حسن ، التبیان فی تفسیر القرآن ، ج ۶، ص ۴۲۷۔

جہاں تک انگلش لفظ Etheism کا تعلق ہے تو یہ Theism کے مقابلے میں ہے۔ تھی ازم (Theism) کا مطلب خدا یا خداؤں کے وجود کا معتقد ہونا ہے۔ [7]انگلش ڈکشنری، word theism۔ اس کے مقابلے میں Etheismبولا جاتا ہے جس کا مطلب خدا یا خداؤں کے نہ ہونے کا معتقد ہونا ہے۔ ایتھی ازم میں تمام ہر قسم کے خداؤں کی کاملاً نفی پائی ہے۔ [8]انگلش ڈکشنری، word etheism۔ خدا کے ہونے کا اعتقاد اور خدا کے وجود کے انکار کے درمیان شک کی کیفیت ہے جس میں خدا ہونے یا نہ ہونے کے بارے میں شک کا اظہار کیا جاتا ہے۔ اس کو Agnosticism کہا جاتا ہے۔ اگنوسٹی سزم (Agnosticism)میں خدا کے ہونے یا نہ ہونے کے بارے میں شک اور غیر یقینی کیفیت کا اظہار ہے۔ [9]انگلش ڈکشنری، word agonsticism۔

لغوی تحقیق کا نتیجہ:

انگلش کلمات کی وضاحت کے بعد ہم کہہ سکتے ہیں کہ انگلش میں جسے ایتھی ازم اور کلمہِ الحاد لغوی پر ہم معنی نہیں ہیں۔ Etheism کا مطلب خدا یا خداؤں کے وجود کا انکار ہے جبکہ الحاد کا لغوی معنی ایک طرف جھکنا یا مائل ہونا یا حق کی راہ سے انحراف و رخ پھیر لینا ہے۔ عربی لغت میں الحاد کا معنی حق سے منحرف ہونا ہے لیکن یہ معنی بھی ایتھی ازم کے مترادف نہیں ہے کیونکہ حق ایک جامع اور وسیع مفہوم رکھتا ہے جبکہ ایتھی ازم توحید کے باب میں ذاتِ الہٰی کے انکار کو ظاہر کرتا ہے۔ آگے کی سطور میں ان شاء اللہ الحاد کی اصطلاحی تعریف آئے گی تو وہاں بیان کیا جائے گا کہ ایتھی ازم الحاد کی اصطلاحی تعریف کی ترجمانی کرتا ہے۔ یہاں یہ کہا جا سکتا ہے کہ الحاد چونکہ قدیمی لفظ ہے جو عربی زبان میں عمومی معنی کے طور پر استعمال ہوتا تھا اور مائل و جھکی ہوئے شیء کو اس لفظ سے تعبیر کیا جاتا تھا  جیساکہ لحد اسی معنی میں استعمال ہوتا ہے۔ اس کے مقابلے میں ایتھی ازم (Etheism)آغاز ہی سے اصطلاحی طور پر ایجاد کیا گیا ہے۔

الحادی کی اصطلاحی تعریف:

۔

الحاد کا توحید سے ٹکراؤ کی وجوہات:

الحاد کا نظریہ آغاز اور ابتداء سے ہی توحید سے ٹکراؤ اور منافات رکھتا ہے۔ کائنات کی سب آشکار اور واضح حقیقت وجودِ باری تعالیٰ ہےجو پوری کائنات کو اپنی قدرت، علم، ارادہ و اختیار سے تدبیر کر رہا ہے۔ اس آشکار حقیقت کے انکار کی بنیادی وجوہات درج ذیل بنتی ہیں:
۱۔ کائنات کے سطحی و حسّی مطالعہ پر اکتفا کرنا:
۲۔ غافلانہ زندگی
۳۔ شہوات و لذات میں غرق زندگی
۴۔ دل کا چھوٹا اور غیر معمولی نرم ہونا
۵۔ شبہات ایجاد کر کے پروپیگنڈہ کرنا

کائنات کے حسّی مطالعہ پر اکتفاکرنا:

۔

Views: 37

پڑھنا جاری رکھیں

گذشتہ مقالہ: فصوص الحکم کا مقدمہ
اگلا مقالہ: فص آدمی