loading

{حدیث یوم}

نہج البلاغہ اور اخلاقیات

اخلاق

تدوین:بلال حسین

مقاربة الناس فی اخلاقھم أمن من غوائلھم [1] سید رضی،محمدحسین،نہج البلاغہ،ج۱،ص۵۴۶۔

ترجمہ:

 لو گو ں کے ساتھ اخلاقیات میں قربت رکھنا انکے شر سے بچانے کا بہترین ذریعہ ہے۔

تشریح:

اخلاق حکمت عملی کا ایک حصہ ہے اخلاقی قواعد کی بنا پر انسان کا رفتا ر سعادت اور کمال تک پہنچنے کےلئے درست کیا جا تا ہے اور ان ہی قواعد کی بنا پر انسان کی فردی اور اجتماعی ذمہ داریاں مشخص ہو تی ہے چاہے اخلاق کے محا سن ہو یا چاہے اسکے مکارم ہو یہ انسان کے اندر اچھی صفتوں کو وجود میں لاتے ہیں محاسن اخلاق ان صفات کو کہا جا تا ہے جو صرف انسان کے ظاہری رفتار میں منعکس ہو تی ہیں جب کہ وہ انسان ایک اعلی شخصیت بھی نہ ہوں جیسے صفائی کا خیال رکھنا ،ظاہری صورت ٹھیک کرنا ،خوشحالی اور خندہ روئی سے ملنا، معاشرے میں اجتماعی آداب کی رعایت کرنا۔ ممکن ہے ایک انسان ظاہری طور پر ان صفات کا حامل ہو لیکن اندر سے ظالم، منافق ، خائن اور جھوٹا بھی ہو اور یہ صفا ت ایسے انسان کو انسانیت کے دائرے سے خارج کر کے اسے حیوانیت کی منزل تک لے جا تے ہیں.

مکارم اخلاق ان صفا ت کو کہا جا تا ہے جوصفتیں انسان کے اند ر پائی جاتی ہیں اور اسکے دل و جان سے تعلق رکھتی ہیں جیسے مودت       دوستی،آزادگی، عد الت طلبی ،سچائی ،زہد، تقوی ،تواضع اور…جو انسان کی عظمت کا سبب بنتی ہیں اور ان صفا ت سے وہ کمال اور سعادت کی بلندیاں طے کر تا ہے .

انسان کو فردی اور اجتماعی زندگی گزارنے کے لئے اخلاق کا پابند ہو نا ضروری ہے امام علی فرماتے ہیں :مقاربة الناس فی اخلاقھم أمن من غوائلھم  [2]سید رضی،محمدحسین،نہج البلاغہ،ج۱،ص۵۴۶

لو گو ں کے ساتھ اخلاقیات میں قربت رکھنا انکے شر سے بچانے کا بہترین ذریعہ ہے یعنی جواخلاق اسلام کے زاویے سے صحیح ہوں اور انسان کو کما ل اور سعادت کے حصول مراتب میں اسکے حامی اور مدد گا ر ثابت ہو ں ان ہی اخلاقیات میں انسان کو چاہیے کہ دوسروں سے قریب ہو

نہج البلاغہ کے مکتب اخلاق کی اہمیت اور عظمت کا اندازہ ہمیں اس وقت ہو تا ہے جب اسے دوسرے مکتبوں اور انکے اخلاقیات کے ساتھ مقایسہ کرتے ہیں کیونکہ بہت سے مکتب اور مذہب ایسے ہیں جو مادیت اور حب دنیا سے  مطلقاانکا ر کرتے ہیں اور دنیاوی زندگی کو تحقیر آمیز نگاہ سے دیکھتے ہیں جیسے ہندو اور بودائی ،مسیحیت ۔یہ کمال اور سعادت کے اعلی مراتب کو صرف ترک دنیا اور رہبانیت میں ہی پا تے ہیں یعنی در واقع خدا کی طرف سے حلال کی گئی چیزو ں کو حرام قرار دیتے ہیں. انکے مقابلے میں کمونیزم اور کپٹالیسم ایسے مکتب ہیں جن کی اساس اور بنیاد مادہ اور مادی گری پر ہیں اور انکے پیرو کارمادی سہولتیں اور جسمانی لذتوں کے علاوہ کچھ سوچتے بھی نہیں ہیں اور نتیجہ میں فساد اور تباہی کے دلدل میں پھنس جا تے ہیں .لیکن نہج البلاغہ جس مکتب اخلاق کو انسان کے سامنے پیش کر تا ہے وہ اپنی مثال آپ ہے اسکے  اخلاقیات توحید پر مبنی ہیں جو مادی اور معنوی دو نوں امور کو واقعی شکل دے رہا ہے جس کا پیرو کا ر نہ ہی فساد میں مبتلا ہو سکتا ہے اور نہ ہی گمراہ ہو گے حلال چیزوں کو حرام اور حرام چیزوںکو حلال بناتاہے بلکہ اس مادی دنیا کو وسیلہ اور ابزار بنا کے کمال و سعادت کی بلندیوں پر فائز ہو سکتا ہے یہ مکتب انسان کو کسی بھی چیز سے محروم نہیں کرتا بلکہ ہر چیز سے صحیح استفا دہ کرنے کی معرفت اور پہچان عطا کر تا ہے ۔

امام علی  ؑ نہج البلاغہ میں بہت سا رے اخلاقیات کی طرف اشارہ فر ماتے ہیں اور ان صفات اور اخلاق کو انسان کامل کی زندگی کے لئے ضروری جانتے ہیں نہج البلاغہ ایک منظم اور بہترین اسلامی اخلاقی نظام کو پیش کرتا ہے بندہ حقیر ندرت وقت اور لاعلمی کی وجہ سے اس بحر بیکرا ں سے اخلاقیات کے ان گوہروں کی مکمل غواصی نہ کر سکا تا ہم کو شش یہی رہی کہ ان ہی اخلاقیات کی فہرست بندی کروں جو آج کے دور میں ،جہان اخلاق کی مہک کے لئے انسانیت تڑپتی اور سسکتی ہے ،انسان کی زندگی کے ہر پہلوں چاہے فردی ہو یا  اجتماعی ،ثقافتی ہو یا سیاسی ،سے رابطہ رکھتے ہوں آئے دیکھتیں ہیں کہ اخلاق کے مجسمے امام علی  انسان کی سعادت اور کمال کے لئے کن اخلا ق پہ روشنی ڈالتے ہیں اور تکمیل زندگی کے لئے اخلاقیات کے ماہر حکیم اور روانشناس نے کون سا نسخہ کھینچا ہے کہ اگر آج کا بنی نو ع انسان اسے اپنی زندگی کے عملی میدان میں لائے تو کبھی بھی وہ فساد اور گناہ میں مبتلا نہیں ہوگا ۔

Views: 11

پڑھنا جاری رکھیں

گذشتہ مقالہ: حديث يوم
اگلا مقالہ: حدیث یوم