loading
 دوام اور اس کی اقسام
تحریر : سید محمد حسن رضوی

علم منطق میں قضایا میں جہتِ قضیہ سے جب بحث کی جاتی ہے تو اس کے میں دوام ذاتی کو ذکر کیا جاتا ہے۔ دوام ذاتی کے نام سے ہی اس کا معنی آشکار و روشن ہے۔ لفظِ دوام اردو میں بھی استعمال ہوتا ہوتا ہے جس کا مطلب استمراری اور ہمیشگی کے طور ہونا کے ہیں۔ ذاتی سے یہاں مراد یہ ہے کہ جب تک ذاتِ موضوع موجود ہے اس وقت تک  استمراری طور پر محمول موضوع کے لیے ثابت یا سلب ہے۔

موجہات بسیطہ میں دوام کی اقسام

دوام کی چار قسمیں ہیں:
۱۔ دوام ازلی
۲۔ دوام ذاتی
۳۔ دوام وصفی
۴۔ دوام وقتی

۱۔ دوام ازلی:

دوام ازلی دو الفاظ سے مرکب ہے : دوام اور ازلی۔ دوام میں ہمیشگی کا معنی پایا جاتا ہے جبکہ ازلی میں دوام کا ختم نہ ہونا اور ازلی ہونا ہے۔ اگر محمول اپنے موضوع کے لیے دائمی اور اسمتراری طور پر ثابت ہو اور اس کا موضوع کے لیے ثابت ہونا کسی شرط سے مقید نہ ہو حتی کے ذاتِ موضوع کے موجود ہونے کی بھی شرط نہ ہو تو اس کو دوامِ ازلی سے تعبیر کیا جاتا ہے، مثلا اللہ سبحانہ اپنے بندوں پر رحیم ہے۔اس قضیہ میں دقت کریں تو معلوم ہو گا کہ محمول (یعنی رحیم ہونا) موضوع (یعنی ذات الہٰی) کے لیے دائمی طور پر ثابت ہے۔ جہتِ قضیہ بیان کر رہی ہے کہ یہ دوام ازلی ہے اور کسی شرط کے ساتھ مقید نہیں ہے۔

۲۔ دوام ذاتی: 

دوام ذاتی سے مراد ایسا محمول ہے جو اس شرط کے ساتھ موضوع پر دائمی اور مستمر طور پر ثابت ہو یا سلب ہو کہ موضوع جب تک موجود ہے محمول اس کے لیے دائمی طور پر ثابت یا دائمی طور پر سلب ہے۔ اگر موضوع موجود نہ ہو تو محمول کا یہ حکم بھی ثابت نہیں ہے اور اس طرح دوام ذاتی نہیں رہے گا، مثلاً زمین جب تک موجود ہے تب تک حرکت اس کے لیے ثابت ہےیا زمین جب تک موجود ہے تب تک ساکن ہونا اس سے سلب ہے۔

۳۔ دوام وصفی:

 دوام وصفی میں وصف سے مراد ذاتِ موضوع کا کسی صفت یا حالت سے متصف ہونا ہے۔ دوام وصفی میں جب محمول کو دائمی طور پر موضوع کے لیے ثابت کیا جاتا ہے تو اس شرط اور قید کے ساتھ حمل کیا جاتا ہے کہ جب تک ذاتِ موضوع اس صفت کے ساتھ متصف اور مربوط ہے اس وقت تک محمول دائماً اس موضوع کے لیے ثابت ہے۔ لیکن اگر موضوع اس صفت کے ساتھ متصف نہ رہے تو ایسی صورت میں محمول کو موضوع پر حمل کرنا دائمی اور ہمیشگی کے طور پر ثابت نہیں ہو گا، مثلاً آبِ کُر جب تک رنگ ذائقہ بو تبدیل نہ کر لے اس وقت تک طہارت کا اس پر حکم لگے گا۔ اس مثال میں آب کُر کا مضاف نہ ہونے کی صفت سے متصف ہونا طہارت (محمول) کے دائمی طور پر ثابت ہونے کو بیان کر رہا ہے۔ اگر آب کُر مضاف ہو جائے یعنی صفت عدم مضاف سے متصف نہ رہے تو طہارت کا حکم اس پر لاگو نہیں ہوگا۔

۴۔ دوام وقتی:

دوام وقتی سے مراد محمول کا موضوع کےلیےدائمی طور پر  معین وقت میں ثابت ہونا  ہے، مثلا انسان مصیبت میں مبتلا ہے جب تک وہ اس دنیا میں زندہ ہے۔

Views: 136

پڑھنا جاری رکھیں

اگلا مقالہ: منطق میں مادہ اور جہت (موجہات) میں فرق