loading

وثوق نوعی

تحریر: عون نقوی

وثوق کا لفظ وثق سے ہے جس کے لغوی معنی اعتماد کرنے کے ہیں۔[1] راغب اصفہانی،  حسین بن محمد، المفردات فی غریب القرآن، ج۱، ص۵۱۲۔ علم رجال کی اصطلاح میں لفظ وثوق جب استعمال ہوتا ہے تو اس سے مراد یہ ہوتا ہے کہ روایت کو بیان کرنے میں راوی قابل اعتماد ہے۔ در اصل ثقہ راوی سے مراد وہ شخص ہوتا ہے جس کے جھوٹ نہ بولنے، غلطی نہ کرنے اور بھول جانے سے بچنے کااطمینان ہو۔ [2] مامقانی، عبداللہ، مقباس الہدایہ، ج۲، ص۱۴۶-۱۴۷۔

فہرست مقالہ

وثوق کی دو اقسام 

۱۔ وثوق نوعی

۲۔ وثوق شخصی 

وثوق نوعی ایک ایسی نوع وثاقت ہے جو معاشرے کے عام افراد یا عقلاء کے لیے کافی ہوتی ہے۔ اگر عقلاء اس حد تک کی وثاقت پر اکتقاء کرتے ہوں تو شریعت کی نظر میں بھی یہ وثاقت حجیت رکھتی ہے۔ اگر یہی وثوق نوعی جو معاشرے کے عقلاء کے لیے کافی ہوتا ہے اگر کسی خاص شخص یا محدود افراد کے لیے اطمینان آور نہ ہو تو تب بھی ان کے لیے یہی وثاقت کفایت کرتی ہے۔ کیونکہ شارع نے اس نوع وثاقت کو حجیت قرار دیا ہے۔  [3]مظفر، محمد رضا، اصول فقہ، ج۲، ص۱۵۔

اس کے مقابل وثوق شخصی ہے جس سے مراد یہ ہے کہ اگر وثاقت میں کسی ایک شخص کو اطمینان حاصل ہو رہا ہو لیکن عقلاء اس حد تک کی وثاقت کو کافی نہ سمجھتے ہوں تو اس شخص کے لیے اس کا ذاتی اطمینان حجیت نہیں رکھتا۔ [4] مظفر، محمد رضا، اصول فقہ، ج۲، ص۱۵۔  

Views: 48

پڑھنا جاری رکھیں

گذشتہ مقالہ: ابو العزاء حمید بن مثنی
اگلا مقالہ: رجال کشی