loading

{حدیث یوم}

زبان جسم  کےاعضاء سےگفتگو

تدوین:بلال حسین

حضرت امام زین العابدینؑ  فرماتےہیں:

لِسَانَ اِبْنِ آدَمَ يُشْرِفُ عَلَى جَمِيعِ جَوَارِحِهِ كُلَّ صَبَاحٍ فَيَقُولُ كَيْفَ أَصْبَحْتُمْ فَيَقُولُونَ بِخَيْرٍ إِنْ تَرَكْتَنَا وَ يَقُولُونَ اَللَّهَ اَللَّهَ فِينَا وَ يُنَاشِدُونَهُ وَ يَقُولُونَ إِنَّمَا نُثَابُ وَ نُعَاقَبُ بِكَ. [1] شیخ صدوق،محمدبن علی،خصال،ج ۱،ص۶۔

ترجمہ:

یقیناہرصبح فرزندآدم کی زبان اس کےتمام اعضاءپرنظردوڑاتی ہے توکہتی ہے:تم کیسےہو؟وہ کہتےہیں :خیریت سےہیں  اگرتم ہمیں (اپنےحال پر)چھوڑ دواورکہتے ہیں:اللہ سےڈرو ہمارےبارےمیں،اوراسےقسم دیتےہیں اورکہتےہیں:ہمیں صرف تمہاری وجہ سےثواب اور عذاب دیاجائےگا۔

اس روایات سےچندماخوذہ نکات:

۱۔اس روایات کےمطابق صرف( لسان )زبان ہےجودیگر اعضاء پرنگرانی کرتےہوئے ان کی احوالپرسی کرتی ہے۔

۲۔(یشرف)یعنی  یہ اشراف اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ زبان دیگر  اعضاء پرمسلط ہےاور وہ زبان  کےحکم  کےماتحت ہیں۔

۳۔(ابن آدم )یعنی اس کاتعلق صرف مسلمان یاصرف کافر کی زبان سےنہیں ،بلکہ ہرآدمی کی زبان اس کےاعضاء سےاحوالپرسی کرتی ہے۔

۴۔(جمیع جوارہ)یعنی زبان کی یہ نگرانی  بعض اعضاءپر نہیں بلکہ جسم کےسب  اعضاء پرہے۔

۵۔(فیقول کیف اصبحتم)یعنی زبان دوسرےاعضاء کی  احوالپرسی کرتی ہے،اعضاء زبان کی  احوالپرسی نہیں کرتے،شاید اس لئے کہ  زبان ان پر اثرانداز ہوتی ہےاوروہ زبان کی وجہ سے متاثر ہوتےہیں۔

۶۔(کل صباح)یعنی زبان یہ احوال پرسی  کبھی کبھارنہیں بلکہ روزانہ کرتی ہےاوروہ بھی صبح کےوقت،گویادن  کی ابتدامیں جب زبان اور سب اعضاء  نےاپنےاپنےکام شروع کرتےہیں۔

۷۔(کل صباح فیقول ۔۔۔۔فیقولون )جسم کےاعضاءایک دوسرے سےگفتگو کرتےہیں،اگرچہ ہم ان کےگفتگو کونہیں سنتے،اوریہ گفتگوروزانہ ہوتی ہے۔

۸۔(بخیران ترکتنا )یعنی جسم کےاعضاءاپنےفائدےاورنقصان کوسمجھتےہیں اورسب اعضاء زبان کےفائدےاورنقصان

کوبھی سمجھتےہیں۔

۹۔(ویقولون ۔۔۔ویباشدونہ ۔۔۔ویقولون )زبان کادوسرےاعضاءپراثراتناسنگین ہےکہ زبان صرف ایک سوال پوچھتی ہےتواعضاءکتنےجواب دیتےہیں۔

۱۰۔(بخیر ان ترکتنا)یعنی سب اعضاءکی خیریت،زبان پرمنحصرہے۔

۱۱۔(اللہ اللہ ۔۔۔یناشونہ ۔۔۔انما)یعنی دوسرےاعضاء،زبان سےاتنےمتاثرہوتےہیں کہ جواب میں کئی تاکیدیں کرتےہیں۔

۱۲۔(انما نثاب ونعاقب بک)یعنی دوسرےاعضاءکاثواب وعذاب زبان پرمنحصرہے۔

Views: 10

پڑھنا جاری رکھیں

گذشتہ مقالہ: حدیث یوم
اگلا مقالہ: حدیث یوم