loading

سعد بن عبد اللہ

تحرير: سید محمد حسن رضوی
2021-08-21

سعد بن عبد اللہ بن ابی خلف قمی کی وثاقت کی تصریح نجاشی اور طوسی ہر دو نے کی ہے۔ علماء رجال آپ کی وثاقت پر متفق ہیں۔

رجالی تفصیلات كا جدول

۱۔ نام : سعد بن عبد اللہ بن ابی خلف[1] خوئی، سید ابو القاسم، معجم رجال الحدیث، ج ۹، ص ۷۷، رقم:۵۰۵۸۔ 
۲۔ کنیت:  ابو القاسم[2]نجاشی، احمد بن علی، رجال النجاشی، ص ۱۷۷، رقم:۴۶۷۔
۳۔لقب/ نسبت: اشعری، قمی،  [3]طوسی، محمد بن حسن، فہرست کتب الشیعۃ، ص ۵۰۸، رقم: ۸۰۷۔
۴۔ رجالی حیثیت:
توثیق خاص
۱۔ نجاشی: مکتب تشیع کی بزرگ شخصیت، فقیہ اور تشیع کی جانی پہچانی شخصیت ہیں۔ اہل سنت محدثین و علماء سے آپ نے احادیث کو سنا ہے اور ابو حاتم رازی جیسی شخصیات سے ملاقات کی۔[4]نجاشی، احمد بن علی، رجال النجاشی، ص ۱۷۷، رقم:۴۶۷۔
۲۔ طوسی: جلیل القدر، کثیر تصانیف لکھنے والے، ثقہ اور احادیث کی وسیع معلومات رکھنے والے ہیں۔ [5]طوسی، محمد بن حسن، فہرست کتب الشیعۃ، ص ۲۱۵، رقم: ۳۱۶۔
توثیق عام اس کی ضرورت نہیں ۔
۵۔طبقہ: بعض نے آپ کو حسن عسکری# کا صحابی قرار دیا ہے۔[6]نجاشی، احمد بن علی، رجال النجاشی، ص ۱۷۷، رقم: ۴۶۷۔

علمی تبصره

سعد بن عبد اللہ کی وثاقت اور صداقت کی صراحت کتب رجالیہ میں وارد ہوئی ہے۔ لہٰذا آپ کی وثاقت پر کسی قسم کی بحث موجود نہیں ہے۔ 

Views: 14

پڑھنا جاری رکھیں

گذشتہ مقالہ: یعقوب بن یزید
اگلا مقالہ: ابو العزاء حمید بن مثنی