نفس انسانی کی قوتیں
نفس کی متعدد قوتیں ہیں جن پر انسانی نفس مکمل تسلط اور ملکیت رکھتا ہے۔ بعض اوقات انسانی نفس یہ گمان کرتا ہے کہ وہ فقط ایک قوت ہے جبکہ حقیقت اس کے برخلاف ہے۔ انسانی نفس کئی قسم کی قوتوں کا مالک ہے جنہیں وہ اپنی مرضی اوراختیار کے ساتھ استعمال کرتا ہے ۔ ذیل میں انسانی نفس کی قوتوں کا ایک اجمالی تعارف پیش خدمت ہے:
فہرست مقالہ
نفس کا گمان
تصنیف کا معنی
فرشتوں کے بارے افراط و تفریط
قوتِ نفس کے مختلف پہلو
کتاب سرح العیون سے اقتباس
۱) نفسِ نباتی: نفس نباتیہ اس اعتبار سے جسم طبیعیِ آلی کے لیے پہلا کمال شمار ہوتا ہے کہ یہ متولد ہوتا ہے، نموکرتا ہے یعنی نشوو نما پاتا ہے اور غذا استعمال کرتا ہے۔ غذا خود جسم ہے جس کی شأنیت یہ ہے کہ وہ اس جسم کی طبیعت سے مشابہ ہے جس جسم کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ غذا اس جسم کے لیے ہے۔ اس میں حل ہونے کی والی مقدار اضافہ کا باعث بنتی ہے یا اکثر مقدار یا کم مقدار۔
التحصیل میں بہمنیار نے نقل کیا ہے کہ نفسانیِ قُوَی تصنیف کے طور پر متعدد ہیں ۔ تصنیف کا مطلب یہ ہے کہ جو مقوِّمات کے ذریعے ایک دوسرے تمیُّز اختیار نہ کرے بلکہ عوارض کی بناء پر ایک دوسرے سے جدا ہوں۔ انسانی نفس کے لیے جو تین نفوس بیان کیے گئے ہیں یہ انسانی نفس کے لیے اصناف ہیں نہ کہ انواع ، مثلا نفسِ انسانی تین اقسام میں تقسیم ہوتا ہے: نفسِ نباتی، نفس حیوانی، نفسِ انسانی۔ [7]آملی، حسن زادہ، سرح العیون فی شرح العیون، عین: ۱۶، ص ۳۹۹۔
منابع:
↑1 | آملی، حسن زادہ، سرح العیون فی شرح العیون، ص ۸۔ |
---|---|
↑2 | کلینی، محمد بن یعقوب، الکافی، ج ۲، ص ۵۵۰۔ |
↑3 | سورہ نازعات: آیت ۵۔ |
↑4 | آمدی، عبد الواحد، تصنیف غرر الحکم و درر الکلم، حدیث: ۴۶۳۷۔ |
↑5 | آملی، حسن زادہ، سرح العیون فی شرح العیون، عین: ۱۶، ۳۹۶۔ |
↑6 | آملی، حسن زادہ، النفس من کتاب الشفاء لابن سینا، ج ۱، ص ۵۵۔ |
↑7 | آملی، حسن زادہ، سرح العیون فی شرح العیون، عین: ۱۶، ص ۳۹۹۔ |