loading

نماز کے تشہد میں شہادت ثالثہ پڑھنا

سوال:

کیانماز کے تشہد میں شہادت ثالثہ  أَشْهَدُ أَنَ‏ عَلِيّاً وَلِيُ‏ الله  کا اضافہ کرتے ہوئے نماز پڑھے سکتے ہیں؟ آیت اللہ سیستانی اور دیگر مراجع عظام کا اس بارے میں کیا فتوی ہے؟

جواب:

[رہبر معظم آیت اللہ العظمی خامنہ ای]: نماز اور اسی طرح نماز کا تشہد اس طریقے سے پڑھنا چاہیے جیساکہ شیعہ مراجعِ عظام نے اپنی توضیح المسائل اور فتاوی کی کتابوں میں بیان کیا ہے۔ چنانچہ خود سے نماز اور اس کے تشہد میں کسی قسم کا اضافہ نہیں کرنا چاہیے اگرچے وہ کلام حق اور صحیح کلام کیوں نہ  ہو۔ [1]خامنہ ای، سید علی حسینی ، آفیشل ویب سائٹ (فارسی)۔

[آیت اللہ العظمی سید سیستانی]:  نماز میں شہادت ثالثہ احتیاطِ واجب کی بناء پر پڑھنا جائز نہیں ہے۔ [2]سیستانی، سید علی حسینی، آفیشل ویب سائٹ۔ [3]سیستانی، سید علی حسینی، آفیشل ویب سائٹ۔ [4]سیستانی، سید علی حسینی، آفیشل ویب سائٹ، سوال ۳۔ اگر کوئی شخص یا خاتون ایک عرصہ نماز میں شہادت ثالثہ یا کسی اور کلام کا اضافہ کرتے ہوئے نماز پڑھتا رہے تو اگر جہالت کی بناء پر ایسا کیا ہے تو نماز درست ہے اور آئندہ کی نمازوں میں یہ اضافہ ترک کرے اور اگر جان بوجھ کر اضافہ کیا ہے تو احتیاطِ لازم کی بناء پر اس طرح کی پڑھی گئی تمام نمازوں کو دوبارہ ادا کرے۔ [5]سیستانی، سید علی حسینی، آفیشل ویب سائٹ (عربی) ، سوال نمبر ۶۔

[آیت اللہ العظمی مکارم شیرازی]:آئمہ معصومین  ^  نے شہادت ثالثہ کے اضافہ کرنے کی اجازت نہیں دی ہے۔  لہٰذا یہ عمل صحیح نہیں ہے  اور اس طرح کی جگہوں پر ہمارا وظیفہ  آئمہ معصومین  ^ کے فرامین و ارشادات کی پیروی کرنا ہے۔[6]مکارم شیرازی، ناصر، آفیشل ویب سائٹ (اردو)۔

[آیت اللہ العظمی جواد فاضل لنکرانی]:تشہد کو اسی طرح پڑھا جائے جس طرح توضیح المسائل میں لکھا ہوا ہے اور نماز میں تشہد ثلاثہ کو نہیں پڑھنا چاہیے۔ [7]لنکرانی، محمد جواد فاضل، آفیشل ویب سائٹ (اردو) ۔

[آیت اللہ العلظمی حسین انصاریان]: اگر آئمہ اطہار  ^ نے تشہد میں شہادت ثلاثہ کو نہیں پڑھا تو ہم بھی تشہد میں اس کے اضافہ کرنے کی اجازت نہیں رکھتے۔ نماز ایک تعبدی عمل ہے جسے ویسے ہی انجام دینا ہو گا جیسے آئمہ طاہرین  ^نے انجام دیا۔[8]انصاریان، حسین، آفیشل ویب سائٹ (اردو)۔

 

 

نوٹ:

مؤمنین اس طرف متوجہ ہوں کہ اس وقت رہبر معظم بالخصوص آیت اللہ سیستانی کی طرف خود سے فتاوی گھڑ کر سوشل میڈیا میں پھیلائے جا رہے ہیں۔ چنانچہ بد طینت لوگ کمپیوٹر سے ڈیزائنگ کر کے اس طرح سے مختلف اوراق اور صفحات تیار کرتے ہیں کہ دیکھنے والا یہ سمجھتا ہے کہ شاید ان مراجع عظام کے دفاتر کی ای میل سے جواب دیا گیا ہے یا ان کی آفیشل ویب سائٹ میں اس طرح تحریر ہے !! جبکہ اس کے برخلاف انہی مراجع عظام کی فقہی کتابوں اور آفیشل ویب سائٹ میں فتوی مکمل تبدیل موجود ہوتا ہے۔ اسی طرح شہادت ثالثہ کے موضوع پر آیت اللہ سیستانی کی طرف نسبت دیتے ہوئے مختلف قسم کی ای میل اور فتاوی کو منسوب کر  کے پھیلایا گیا ہے جس میں بیان کیا گیا ہے کہ نماز کے تشہد میں شہادت ثالثہ پڑھنے میں کوئی حرج نہیں ہے ۔ جبکہ آیت اللہ سیستانی کی نظر میں جو شخص بھی جان بوجھ کر شہادت ثالثہ یا کسی اور کلام کا تشہد میں اضافہ کرتا ہے اس کی نماز احتیاطِ واجب کی بناء پر باطل ہے اور شہادت ثالثہ کا خود سے اضافہ کرنا جائز نہیں ہے۔ مراجع عظام کے فتاوی کے لیے ان کی فقہی کتب اور آفیشل ویب سائٹ پر فقط بھروسہ کریں اور بقیہ کسی مجتہد یا وکیل کی طرف نسبت دیتے ہوئے بات کو قبول نہ کیا جائے۔ [9]مراجع عظام کے دفاتر کی طرف سے خصوصی تاکید