loading

نماز میں عورت کا لباس

سوال :

نماز کی حالت میں عورت پر اپنے جسم کا کتنا حصہ چھپانا واجب ہے؟ 

جواب:

[رہبر معظم امام خامنہ ای]:

عورت پر ضروری ہے کہ نماز میں اپنے تمام بدن کو حتی سر اور بالوں کو چھپاۓ۔ چہرے کی صرف اتنی مقدار کہ جو وضو میں دھوئی جاتی ہے اور ہاتھوں کو کلائیوں تک جبکہ پاؤں کو ٹخنوں تک چھپانا ضروری نہیں۔ لیکن یہ یقین حاصل کرنے کے لیے کہ مکمل بدن ڈھانپ لیا ہے چہرے کی اطراف اور کلائیوں اور پاؤں کا کچھ حصہ اضافی طور پر چھپاۓ تو بہتر ہے۔[1] آفیشل ویب سائٹ رہبر معظم۔

[آیت اللہ العظمی علی سیستانی]:

عورت کے لیے نماز میں مکمل جسم چھپانا ضروری ہے۔ احتیاط واجب کی بنا پر اپنی نظروں سے بھی اپنے بال اور سر چھپاۓ یعنی اگر اس کو اپنے بال نظر آ رہے ہوں تو اس کی نماز میں اشکال ہے۔ چہرے کی وہ مقدار جو وضو میں دھوتی ہے اس کا چھپانا ضروری نہیں، اسی طرح سے پاؤں کو ٹخنوں تک اور ہاتھوں کو کلائیوں تک بھی چھپانا ضروری نہیں۔ یہ یقین حاصل کرنے کے لیے کہ واجب مقدار چھپا لی ہے عورت کو چاہیے کہ وہ واجب سے بھی کچھ اضافی طور پر اپنے جسم کو چھپاۓ۔[2] آفیشل ویب سائٹ آیت اللہ سیستانی۔

[آیت اللہ العظمی مکارم شیرازی]:

عورت پر نماز میں مکمل جسم چھپانا ضروری ہے۔ چہرے کی اتنی مقدار ظاہر کر سکتی ہے جو وضو میں دھوئی جاتی ہے۔ ہاتھوں کو کلائیوں تک اور پاؤں کو ٹخنوں تک چھپانا بھی ضروری نہیں۔ اس کے علاوہ جسم کا کوئی بھی حصہ اگر نماز میں ظاہر ہو تو نماز باطل ہے۔ احتیاط واجب کی بنا پر عورت کے لیے ضروری ہے کہ اپنے چہرے، ہاتھوں اور پاؤں کو واجب مقدار سے زیادہ ڈھانپے تاکہ اطمینان حاصل ہو۔[3] آفیشل ویب سائٹ آیت اللہ مکارم شیرازی۔

[آیت اللہ العظمی وحید خراسانی]:

نماز میں عورت کو چاہیے کہ اپنے مکمل جسم کو چھپاۓ۔ وہ جسم کے حصے جن کا چھپانا ضروری نہیں ہے ان میں چہرے کی صرف اتنی مقدار ہے جو وضو میں دھوئی جاتی ہے۔ اسی طرح سے پاؤں کو ٹخنوں تک اور ہاتھوں کو کلائیوں تک چھپانا بھی ضروری نہیں۔ لیکن احتیاط مستحب کی بنا پر پاؤں کے تلوے چھپاۓ۔ یہ اطمینان حاصل کرنے کے لیے کہ واجب مقدار چھپ گئی ہے ضروری ہے کہ اضافی طور پر ان حصوں کو چھپاۓ۔[4] آفیشل ویب سائٹ آیت اللہ وحید خراسانی۔