loading

مہمان کا فطرہ

سوال :

اگر چاند رات ہمارے یہاں کوئی مہمان آ جاتا ہے اور اس نے رات ہمارے ہاں گزارنی ہے اور اگلے دن عید ہے ،اس کا فطرہ دینا ہم پر ضروری ہوگا یا وہ خود ادا کرے گا؟  

جواب:

[رہبر معظم امام خامنہ ای]:

چاند رات کو آنے والا ایک دن کا مہمان نان خور شمار نہیں ہوتا اس لیے اس کا فطرہ دینا میزبان پر واجب نہیں ہے۔ [1] آفیشل ویب سائٹ رہبر معظم۔

[آیت اللہ العظمی علی سیستانی]:

میزبان پر اس مہمان کا فطرہ ادا کرنا ضروری ہے جوچاند رات مغرب سے پہلے اس کے پاس رات کو رہنے کے لیے آیا ہے اگرچہ وہ آپ کا وقتی طور پر نان خور ہے بہرحال اس کا فطرہ آپ پر واجب ہے۔[2] آفیشل ویب سائٹ آیت اللہ سیستانی،مسئلہ۳۔

[آیت اللہ العظمی مکارم شیرازی]:

وہ مہمان جو چاند رات مغرب سے پہلے صاحب خانہ کی رضایت کے ساتھ ان کے گھر آتا ہے اور میزبان کا نان خور شمار ہوتا ہے اس کا فطرہ دینا میزبان پر واجب ہے۔اس صورت میں کہ اس مہمان نے ایک مدت میزبان کے ہاں ٹھہرنا ہو۔ لیکن اگر صرف چاند رات کے لیے مدعو ہوا ہو تو اس کا فطرہ میزبان پر واجب نہیں ہے۔پس ہر وہ مہمان جو نان خور شمار ہو اور چند راتوں کا مہمان ہو صرف اس کا فطرہ دینا میزبان پر واجب ہے اس کے علاوہ واجب نہیں۔[3] آفیشل ویب سائٹ آیت اللہ مکارم شیرازی۔ [4] آفیشل ویب سائٹ آیت اللہ مکارم شیرازی۔