loading

ماہ رمضان کے روزوں کی نیت کا حکم

سوال :

روزے کی نیت کیسے کی جاتی ہے؟ اور کیا پہلی رمضان کو تمام تیس روزوں کی نیت ایک ساتھ کر سکتے ہیں یا الگ الگ ہر روزے کی نیت کرنا ضروری ہے؟  

جواب:

[رہبر معظم امام خامنہ ای ]:

روزے کا وقت فجر سے شروع ہوتا ہے اس لیے چاہیے کہ فجر تک نیت کر لے۔انسان یہ بھی کر سکتا ہے کہ کل کے روزے کی نیت آج رات کر لےلیکن بہتر یہ ہے کہ رمضان کا چاند نکلتے ساتھ ہی تیس روزوں کی نیت کر لے اور ہر رات الگ سے ہر روزے کی نیت کی تجدید کرے۔ [1] آفیشل ویب سائٹ رہبر معظم،مسئلہ۸۰۶۔

[آیت اللہ العظمی علی حسینی سیستانی]:

رمضان مبارک کا چاند نظر آتے ساتھ ہی پورے ماہِ مبارك كے روزوں كى نيت كى جا سكتى ہے ۔ البتہ اس نيت پر باقى رہنا بھى ضرورى ہے کہ میں سارے روزے رکھونگا۔ اگر روزے كى نيت ترك كر دے تو پھر دوبارہ سے نيت كرنا ضرورى ہے ۔ نيت سے مراد يہ ہے كہ اس طرف توجہ ہے كہ فجر سے مغرب تك روزے كى حالت ميں رہنا ہے  ۔[2] آفیشل ویب سائٹ آیت اللہ سیستانی۔

[آیت اللہ العظمی مکارم شیرازی]:

روزہ بند ہونے سے پہلے کسی بھی وقت نیت کر لیں کافی ہے۔ہر شب اگلے دن کے روزے کی نیت کر سکتے ہیں لیکن بہتر ہے کہ پہلے روزے کی شب ہی تیس روزوں کی نیت کر لے اور ہر شب اس نیت کی تجدید کرے۔روزے کے لیے خاص کلمات زبان سے ادا کرنا ضروری نہیں ،اسی ارادے کے ساتھ کسی کا سحری کے لیے جاگنا ہی کافی ہے کہ وہ روزے کے لیے اٹھا ہے اور روزہ رکھ رہا ہے۔[3] آفیشل ویب سائٹ آیت اللہ مکارم شیرازی۔