loading

قمہ زنی اور زنجیر زنی کا حرام ہونا

سوال:
کیا امام حسینؑ کے غم میں تلوار یا چاقو کی زنجیروں کو سر پر یا پشت پر مارنا جائز ہے؟ رہبر معظم اور دیگر مراجع عظام کا اس بارے میں کیا فتوی ہے؟
جواب:
[آیت اللہ العظمی خامنہ ای]: شمشيرزنى (زنجیر زنی وقمہ زنی)  معاشرےمیں غم و حزن کے منانے اور اس کے اظہار کا طریقہ شمار نہیں ہوتا۔ آئمہ  ^ اور ان کے بعد زمانے کے لوگوں میں تلوار و چاقو سے مارنے کا کوئی سراغ نہیں ملتا اور  نہ ہى امام × کى طرف سے مذکورہ عمل کى خصوصی یا عمومی طور تائید ملتی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ   آج کل یہ مذکورہ عمل (قمہ زنی و زنجیر زنی) مذہب کے لیے توہين اور بدنامى کا باعث بھی ہے ،  لہٰذایہ عمل (قمہ زنی و زنجیر زنی)  کسى صورت ميں جائز نہيں ہے۔ [1]خامنہ ای، سید علی حسینی، آفیشل ویب سائٹ، سوال نمبر ۲۷۔
[آیت اللہ العظمی مکارم شیرازی]: قمہ زنی اور زنجیر زنی دورِ حاضر میں تشیع کو بہت نقصان پہنچا رہا ہے کیونکہ دشمن اس کے ذریعے سے کوئی کر رہا ہے کہ دنیا کو تشیع سے متنفر کرے۔ آج کے دور میں ضروری ہے کہ ہم ایسے کاموں سے اجتناب کریں۔ ہر وہ شیء جو مکتبِ تشیع کی کمزوری کا باعث بنے یا اس کو کسی قسم کا نقصان پہنچانے کا باعث بنے وہ عمل انجام دینا جائز نہیں  ہے۔ خواہ وہ عمل قمہ زنی ہو یا وہ عمل زنجیر زنی ہو جائز نہیں ہے۔ اس کی بجائے خون کا ہدیہ خون جمع کرنے والے مراکز کو دے دیا جائے۔ [2]مکارم شیرازی، ناصر، آفیشل ویب سائٹ ۔
[آیت اللہ العظمی سیستانی]:  آیت اللہ سیستانی کی جانب سے واضح طور پر اس مسئلہ کا جواب ان کی فقہی کتب اور آفیشل ویب سائٹ پر موجود نہیں ہے۔ جبکہ قم و نجف میں آیت اللہ سیستانی کے دفتر سے یہ جواب ملتا ہے کہ اس مسئلہ میں دیگر مراجع عظام کی طرف رجوع کریں۔ البتہ بعض شواہد ایسے موجود ہیں جن سے معلوم ہوتا ہے کہ آیت اللہ سیستانی قمہ زنی اور زنجیر زنی کی حرمت کے قائل ہیں اگرچے یہ ان کے دفتر یا سایٹ یا کسی کتاب میں موجود نہیں بلکہ مختلف مجتہدین اور عرب نامور علماء کرام نے بیان کیا ہے کہ آیت اللہ سیستانی زنجیر زنی اور قمہ زنی کے حرام ہونے کے قائل ہیں۔ انہی نامور مجتہدین میں سے ایک نامور شخصیت آیت اللہ فقیہ ایمانی ہیں جوکہتے ہیں کہ ہم نے آیت اللہ سیستانی سے قمہ زنی اور زنجیرزنی وغیرہ کے بارے میں دریافت کیا تو انہوں نے کہا کہ یہ حرام ہے۔ نیز آیت اللہ فقیہ ایمانی کہتے ہیں کہ جو شخص یہ کہتا ہے کہ آیت اللہ سیستانی نے قمہ زنی یا زنجیر زنی کی اجازت دی ہے وہ جھوٹ بولتا ہے اس کی بات پر یقین نہ کیا جائے۔  [3]آیت اللہ فقیہ ایمان سے ایک انٹرویو اور متعدد فقہاء جنہوں نے قمہ زنی اور زنجیر زنی کو حرام قرار دیا ہے کا بیان۔
[آیت اللہ آصف محسنی]: ماتم کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے لیکن اہل تشیع کو زنجیر زنی اور قمہ زنی سے اجتناب کرنا چاہیے کیونکہ لوگوں کی نظر میں یہ غیر عقلی کام ہے اور روایات و آثارِ اہل بیت ^ میں اصلًا زنجیر زنی اور قمہ زنی کا تذکرہ موجود نہیں ہے۔ یہ لوگوں کی اپنی ایجاد کردہ اختراعات ہیں۔ [4]محسنی، آصف، تبلیغ عاشوراء در سطح اسلامی، ص ۳۹ ۔ زنجیر زنی اور قمہ زنی چونکہ مکتب تشیع کی بدنامی کا باعث بنتا ہے اس لیے حرام ہے اور اس لیے بھی حرام ہے کہ اس سے بدن کو سخت ضرر و نقصان پہنچتا ہے اس لیے یہ عمل جائز نہیں ہے۔ [5]محسنی، آصف، پاسخ بہ پرسش‌ہاى فقہى، اخلاقى و متفرقہ، ص ۵۷۲۔

مراجع عظام میں آیت اللہ نوری ہمدانی، آیت فاضل لنکرانی اور دیگر بزرگان قائل ہیں کہ قمہ زنی اور زنجیر زنی حرام ہے اور مکتبِ تشیع کی بدنامی کا باعث ہے جس کے ذریعے سے لوگوں کو تشیع سے دور کیا جا رہا ہے۔[6]فقہی مسائل کی معروف ویب سائٹ ھدانا سے مأخوذ۔