loading

{اسلامی داستانیں: داستان نمبر ۱۳۹}

آج کے بعد کوئی سہم امام نہیں لے گا

ترجمہ: عون نقوی

شیخ محمد بن یعقوب کلینی نے اپنی سند سے نقل کیا ہے:

عبید اللہ بن سلیمان وقت کے طاغوت کے وزیر تھے۔ ایک دن خبرچین نے وزیر کو اطلاع دی کہ حضرت مہدیؑ کے کچھ وکیل ہیں۔ جو ان کی نمائندگی میں مختلف علاقوں کے شیعوں سے سہم امام وصول کرتے ہیں اور ان تک پہنچاتے ہیں۔ وزیر نے فیصلہ کیا کہ کیوں نہ ان وکیلوں کو پکڑ کر زندان میں ڈالا جاۓ۔ اس نے یہ بات جا کر خلیفہ سے کی۔ خلیفہ نے اسے حکم دیا کہ وکیلوں کو بھی پکڑو اور خود اس بندے (امام مہدیؑ) کا بھی پتہ لگاؤ کہ کہاں رہتا ہے؟ عبیداللہ کے والد سلیمان نے کہا کہ کیوں نہ چند افراد کو مقرر کیا جاۓ جو شیعہ بن کر کچھ مال سہم امام کے عنوان سے ان وکیلوں کے پاس لے جائیں۔ جیسے ہی کسی وکیل نے مال قبول کیا اس کو فورا گرفتار کر لیں گے۔ اسی منصوبے کے تحت کام کا آغاز کر دیا گیا۔ دوسری طرف از ناحیہ مقدسہ امام، تمام وکلاء کو یہ خط موصول ہوا کہ آج کے بعد کسی سے سہم امام قبول نہ کیا جاۓ۔ وزیر کی جانب سے مامور ایک جاسوس امامؑ کے معروف وکیل محمد بن احمد کے پاس آیا۔ اور ان سے خلوت میں کہنے لگا: میرے پاس سہم امام موجود ہے، آپ کی خدمت میں تقدیم کرنا چاہتا ہوں۔ محمد بن احمد نے کہا: آپ کو غلط فہمی ہوئی ہے جس بارے میں آپ بات کر رہے ہیں مچھے اس کا علم نہیں۔ وہ جاسوس مسلسل بہت مہربانی اور مختلف حیلوں سے وہ مال دینے کی ضد کرتا رہا لیکن محمد بن احمد انجان بنتے رہے۔ اور اس طرح جاسوس امام کے وکلاء تک پہنچنے میں کامیاب نہ ہو سکے۔[1] محمدى اشتہاردى،محمد،داستان ہاى اصول كافى، ص۴۱۳۔ [2] کلینی، محمد بن یعقوب، الکافی، ج۱،ص۵۲۵،ح۳۰۔

منابع:

منابع:
1 محمدى اشتہاردى،محمد،داستان ہاى اصول كافى، ص۴۱۳۔
2 کلینی، محمد بن یعقوب، الکافی، ج۱،ص۵۲۵،ح۳۰۔