loading

{اسلامی داستانیں: داستان نمبر ۵۹}

پروپیگنڈے کا شکار ایک شامی اور امام حسینؑ

مدينہ منورہ مسجد نبوى ميں امام حسینؑ  لوگوں كے درميان بیٹھے وعظ كررہے تھے ۔ اسى دوران شام كا ايك باشندہ مسجد ميں داخل ہوا اور ديكھا كہ امامؑ درس دے رہے ہيں ۔ يہ شخص بھى معاويہ كے زہر آلود پروپيگنڈہ كا شكار تھا ۔ اس نے كسى سے پوچھا كہ يہ شخص كون ہے جو صدر ِ محفل ميں بیٹھا ہے۔ اسے بتاياگيا كہ يہ شخص حسين ابن علىؑ ہيں۔ وہ شخص امامؑ كے سامنے آيا اور كہا: كيا تم ہى على ؑ كے بیٹے ہو؟ اور امیرالمومنینؑ، امام حسنؑ اور امام حسين ؑ پر سب و شتم كرنے لگا اور كہا كہ تم لوگ منافق ہو(نعوذباللہ)، وغیرہ وغیرہ۔جب وہ خاموش ہوا تو امامؑ نے اس سے پوچھا كہ تم شام سے آۓ ہو؟ اس نے كہا:ہاں! ۔ اس پر امامؑ نے ايك جملے سے زيادہ كچھ نہيں كہا۔ اور فرما يا: ميں جانتا ہوں شامى ايسے ہى ہوتے ہيں۔ پھر فرمايا : تم ہمارے شہر ميں مسافر ہو، ہمارے مہمان ہو، چلو گھر چلیں۔ ہمارے مہمان بن كر رہو، ہم تمہیں خوش آمديد كہتے ہيں اگر تمہارےپاس زاد راہ كم ہوگا تو وہ بھى ديں گے۔ وہ مرد شامى كہتاہے كہ يہ گفتگو سن كر ميرى حالت ايسى ہوگئى كہ ميں چاہتا تھا كہ زمين پھٹ جاۓ اور ميں اس ميں سما جاؤں۔[1] شہید مطہری، مرتضی،اسلامی داستانیں،ص۲۷۲۔

منابع:

منابع:
1 شہید مطہری، مرتضی،اسلامی داستانیں،ص۲۷۲۔