{اسلامی داستانیں: داستان نمبر ۹۶}
علامہ کسے کہتے ہیں؟
شیخ محمد بن یعقوب کلینی نے اپنی سند سے نقل کیا ہے:
ايك دن رسول الله ﷺ مسجد ميں وارد ہوۓ ديكھا كہ ايك شخص كے اردگرد لوگ بيٹھ كر اس كى باتيں غور سے سن رہے ہيں۔آپ ﷺنے استفسار كيا كہ يہ شخص كون ہے؟تو كسى نے جواب ديا كہ يہ ’’ علامہ ‘‘ ہے ۔ رسول اللہ ﷺ نے پوچھاكہ ’’ علامہ ‘‘ يعنى كيا؟ تو كسى نے جواب ديا كہ يعنى وہ بندہ جو عرب كے انساب كو سب سے زيادہ جانتا ہے اس كے علاوہ ہر دور كے حوادث اور واقعات جانتا ہے اور اشعار بھى اسے ياد ہيں ۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمايا كہ ايسا علم حاصل کرنا جو انسان کو كوئى فائدہ پہنچاۓ، یا ایسا علم جس کو نہ جاننے سے ہمیں کوئی نقصان نہ ہو وہ غیر نافع ہوتا ہے۔ پھر آپ نے فرمايا كہ علم نافع (سودمند )تين قسم كا ہے۔
۱۔اصول عقائد
۲۔علم اخلاق
۳۔ اور احكام شريعت۔
نوٹ:
يہ تين علوم وہ ہيں كہ جن كا ہر مسلمان پر سيكھنا فرض ہے اس كے علاوہ باقى علوم كہ جن سے انسانى معاشروں كو فائدہ حاصل ہواس نيت سے حاصل كئے جائيں كہ انسانى معاشروں كو فائدہ پہنچايا جاۓتو وہ مستحب ہيں۔[1] محمدی اشتہاردی،محمد،داستان ہای اصول کافی،ص۳۸۔ [2] کلینی،محمد بن یعقوب،الکافی،ج۱،ص۳۲،ح۱۔
منابع:
↑1 | محمدی اشتہاردی،محمد،داستان ہای اصول کافی،ص۳۸۔ |
---|---|
↑2 | کلینی،محمد بن یعقوب،الکافی،ج۱،ص۳۲،ح۱۔ |