{اسلامی داستانیں: داستان نمبر ۶۱}
سگريٹ كى عادت
انسان ميں جسمانى و روحانى دونوں لحاظ سے كئى عادتيں جنم لیتی ہيں جن كى بنياديں معاشرتى رسوم و رواج فراہم كرتى ہيں جسمانى عادت كى ايك مثال سگريٹ نوشى ہے۔ سگريٹ نوشى انسانى صحت كے لئے مضرہے ليكن اكثر سگريٹ نوش حضرات يہ كہتے ہيں كہ انہيں اس كى عادت ہوگئى ہے اور اس كو ترك نہيں كرسكتے۔ ان لوگوں كا كہنا ہے كہ عادت كا ترك كرنا بيمارى كا سبب بنتاہے حالانكہ يہ بيكار بات ہے ۔ مرحوم آيت اللہ حجت اعلى اللہ مقامہ بلا كے سگريٹ نوش تھے اور ميں نے آج تك ان جيسا سگريٹ نوش نہيں ديكھا تھا ۔ ان كے ايك سگريٹ كے بعد دوسرا سگريٹ سلگانے ميں كبھى وقفہ نہيں ہوتا تھا اور اگر كبھى ہوتا بھى تھا تو زيادہ دير تك نہيں ہوتا تھا۔ وہ جب تك جاگتے رہتے تھے ان كا بيشتر وقت سگريٹ پينے ميں گزرتا تھا۔ ايك مرتبہ وہ بيمار پڑ گئے اور علاج كے لئے تہران آۓ ۔تہران ميں ڈاكٹروں نے ان سے كہا كہ چونكہ آپ كو پھیپھڑوں كا مرض بھى ہے اس لئے آپ كو سگريٹ چھوڑ دينا چاہئے۔ انہوں نے شروع ميں مذاقاًفرمايا كہ مجھے يہ سينہ سگريٹ پینے كے لئے چاہئے اور اگر سگريٹ نہ ہوں گے تو ميں اس سینے كو كيا كروں گا۔ڈاكٹروں نے كہا كہ بہرحال يہ آپ كے لئے مضر خطرناك ہے۔ انہوں نے پوچھا كہ كيا واقعى نقصان دہ ہے؟ جواب ملا : بلا شبہ۔ اس پر انہوں نے كہ : اب ميں ايك سگريٹ بھى نہىں پيوں گا ۔ يہ كہہ كر انہو ں نے معاملہ ختم كرديا۔ اسے كہتے ہيں ’’ ارادہ‘‘ اگر انسان ارادہ كرلے تو ہر قسم كى عادات سے چھٹكارہ حاصل كرسكتاہے۔[1] شہید مطہری، مرتضی،اسلامی داستانیں،ص۲۸۵۔
منابع:
↑1 | شہید مطہری، مرتضی،اسلامی داستانیں،ص۲۸۵۔ |
---|