{اسلامی داستانیں: داستان نمبر ۲۶}
خوشامدی کو جواب
آىت اللہ العظمىٰ آقاى بروجردى ؒ كى خدمت مىں كچھ لوگ رہاكرتے تھے۔ىہ واقعہ نقل كرتے ہىں كہ ان كے آخرى اىام مىں ہم نے آقا كو بہت بے چىن دىكھا وہ فرماتے تھے كہ سفر ختم ہونے كو ہے ہم سفر آخرت كے لئے كوئى زادراہ مہىا نہىں كرسكےاور كوئى نىك عمل نہىں كرسكے۔اىك دن اىك چاپلوس شخص ان كى خوشامد كرتے ہوۓ كہتا ہے كہ آقا! آپ اىسا كىوں كہتے ہىں ہم جىسے گنہگار لوگ اىسى باتىں كہىں تو ٹھىك۔بحمداللہ آپ كئى مساجد اور كئى مدرسے بنوا كر جارہے ہىں۔ىہ باتىں سن كر آقاى نے فرماىا :عمل كو خلوص نىت سے انجام دىنا چاہئے سب كچھ جاننے والا نقاد تو وہاں ہے ۔كىا تم ىہ سمجھتے ہو كہ ىہ چىزىں جو لوگوں كى سوچ كےمطابق اس شكل مىں ہىں بارگاہ الہى مىں بھى ىقىناً اسى طرح ہوں گى جىسى تمہارے سامنے ہىں؟جیسا کہ قرآن کریم میں ارشاد باری تعالی ہوتا ہے:
«اِنَّ الله کان بِمَا تَعْمَلُونَ خَبِيْرا».
ترجمہ:اللہ تمہارے اعمال سے یقینا خوب باخبر ہے۔[1] احزاب:۲۔ [2] شہید مطہری، مرتضی،اسلامی داستانیں،ص۱۱۸۔