{اسلامی داستانیں: داستان نمبر ۷۱}
خلیفہ ثانی کی عدالت میں
خليفہ ثانى كے دور ميں ايك شخص نے امیرالمومنینؑ كى شكايت عدالت ميں پيش كى ۔ قاعدے كے مطابق مدعى اور مدعا علیہ كو عدالت ميں حاضر ہونا تھا۔ عمر نے مسند خلافت پر بیٹھ كر دونوں طرف كے لوگوں كو دربار ميں طلب كيا۔ خليفہ نے مدعى كو اس كے نام سے پكارا اور حكم ديا كہ معینہ جگہ پر قاضى كے سامنے كھڑا ہو جاۓ ۔ اس كے بعد خليفہ نے حضرت علىؑ كى طرف ديكھا اور كہا: يا ابوالحسن ؑ اپنے مدعى كے پہلو ميں آپ بھى كھڑے ہوجائيں۔يہ جملہ سن كر حضرت علىؑ كے چہرے پر برہمى اور ناراضگى كے آثار نمودار ہوگئے۔ يہ ديكھ كر خليفہ نے كہا: يا علىؑ! كياآپ كو اپنے مدعى كے پہلو ميں كھڑا ہونا ناگوار معلوم ہوتاہے؟ حضرت علىؑ نے جواب ديا:ميرى برہمى اور ناراضگى كا باعث يہ نہيں كہ ميں مدعى كے پہلو ميں كھڑا ہونا ناگوار سمجھتا ہوں بلكہ ميں اس وجہ سے ناراض ہواتھا كہ تم نے اسلامى عدالت كے اصولوں كى مكمل پيروى نہيں كى اور مجھ كو نہايت احترام اور ادب كے ساتھ ميرى کنیت ( ابوالحسن) كہہ كر مخاطب كيا ليكن دوسرى طرف تم نے مدعى كے نام كے ساتھ كسى قسم كے ادب و احترام كا ثبوت نہيں ديا۔ در اصل ميرى برہمى اور ناراضگى كى اصل وجہ يہ تھى۔[1] شہید مطہری، مرتضی،سچی کہانیاں،ص۱۰۵۔[2] شہید مطہری،مرتضی، داستان راستان،ج۱،ص۹۰۔
منابع:
↑1 | شہید مطہری، مرتضی،سچی کہانیاں،ص۱۰۵۔ |
---|---|
↑2 | شہید مطہری،مرتضی، داستان راستان،ج۱،ص۹۰۔ |